حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین علیرضا پناہيان نے حرم مطہر حضرت معصومہ (س) میں اپنے خطاب کے دوران امتحاناتِ آخرالزمان کو الٰہی آزمائشوں میں سب سے سخت قرار دیا اور کہا کہ جنگ، اقتصادی مشکلات، ثقافتی مسائل اور دنیا کے دیگر مسائل درحقیقت الٰہی امتحانات ہیں، جن کا مقصد بندوں کی تربیت اور ان کے ایمان کو آزمانا ہے۔
انہوں نے قرآن کریم کے پیغامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے تمام امور کو اپنے دست قدرت میں رکھتا ہے۔ قرآن کی تعلیمات ہمیں جبری یا مکمل آزادانہ نظریہ اپنانے سے منع کرتی ہیں، بلکہ ہمیں سمجھاتی ہیں کہ انسان کے پاس اختیارات موجود ہیں، مگر وہ خدا کے ارادے کے تابع ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین پناہيان نے کہا کہ انسان کے لیے تمام آزمائشیں اللہ کے طے شدہ منصوبے کا حصہ ہیں۔ ان کے بقول، الٰہی امتحانات کے ظاہری مشکلات کے باوجود، ان کے باطن میں عظیم نعمتیں چھپی ہوتی ہیں۔ انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کے اس واقعے کا حوالہ دیا جب سقیفہ کے مسئلے پر لوگوں نے ان سے اقدام نہ کرنے کا سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ لوگ آزمائش میں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آخرالزمان کے امتحانات زیادہ سخت ہونے کے باوجود، اللہ تعالیٰ کی مدد بھی ان آزمائشوں میں زیادہ شامل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ، اقتصادی بحران اور ثقافتی مسائل کے پیچھے انسانی خطائیں بھی شامل ہیں، اور انسان کو چاہیے کہ ان آزمائشوں کا سامنا صبر و استقامت سے کرے اور ان مسائل کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرے۔
حجت الاسلام والمسلمین پناہيان نے حالیہ جنگوں، خصوصاً لبنان اور غزہ کے واقعات کی مثال دی، جہاں لوگوں نے مالی امداد اور قربانی کے ذریعے اپنی آزمائشوں میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ دینِ خدا کی مدد کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان پر اپنی خاص عنایتیں نازل کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الٰہی امتحانات سے گزرنا ایک مسلسل عمل ہے، اور جو لوگ اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے کوشش کرتے ہیں، انہیں اللہ کی مدد یقینی طور پر حاصل ہوتی ہے۔