منگل 17 دسمبر 2024 - 09:30
سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس ملکی تاریخ کے سنگین ترین واقعات ہیں

حوزہ/ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: عدلیہ، مقننہ اور ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا۔ ہم نے غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ پاکستان کے امن کو مختلف حیلوں سے تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جسے قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 16 دسمبر کے حوالے سے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا: 16 دسمبر کا ہی سیاہ دن تھا جس میں ملکی تاریخ کے سنگین واقعات سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس رونما ہوئے جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا: سقوط ڈھاکہ کو 5 دہائیاں بیت گئیں۔ جب پاکستان دو لخت ہوا جبکہ اسی روز ایک دہائی قبل پشاور میں دہشتگردوں نے ایسا گھناؤنا کھیل کھیلا کہ اے پی ایس میں سکول میں مشغول تعلیم بچوں سمیت 140 سے زائد افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا۔

قائد ملت جعفریہ نے کہا: زندہ قومیں تاریخ اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں۔ عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ مختلف حیلوں، حربوں سے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، ان سازشوں کو قومی یکجہتی کے ذریعہ ناکام بنانا ہو گا۔

سقوط ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عظیم قومیں تلخ تجربات اور تلخ حقائق سے سبق سیکھتی ہیں لیکن سقوط ڈھاکہ کے بعد حمود الرحمن کمیشن بنایا گیا مگر آج تک باقاعدہ طور پر اس کی رپورٹ منظر عام پر آئی؟ کیا عوام کو آج تک ان تلخ حقائق سے آگاہ کیا گیا؟

انہوں نے کہا: عدلیہ، مقننہ، ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو غور کرنا ہو گا کہ ہم نے ان غلطیوں سے کیا سبق سیکھا؟ ملک میں سیاسی ہم آہنگی، جمہوریت کی تقویت، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی صرف بیانات کے بجائے عملی طور پر اپنانے کی ضرورت ہے، باہمی احترام سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: سانحہ اے پی ایس پاکستان کی تاریخ کے ان المناک سانحات میں سے ایک ہے جب تعلیم میں مشغول بچوں سمیت 140 ہم وطنوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا، افسوس سانحہ اے پی ایس کے بعد بہت سے سانحات رونما ہوئے۔ آج تک یہ سلسلہ معمولی وقفے کے ساتھ جاری ہے جبکہ خیبر پختونخواہ خصوصاً ضلع کرم میں آج بھی عوام مضطرب اور دائمی امن کے منتظر ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .