۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
سانحہ اے پی ایس پشاور

حوزہ / ڈویژنل صدر جے ایس او پاکستان سیہون ڈویژن نے کہا: سانحہ اے پی ایس پشاور کے شہداء کی یادیں اور غم آج بھی روز اول کی طرح تازہ ہیں، ان شہداء کے لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈویژنل صدر جے ایس او پاکستان سیہون ڈویژن برادر محسن علی ساجدی نے 16 دسمبر یوم شہداء آرمی پبلک اسکول پشاور کے موقعے پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ 16 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا تاریک ترین دن ہے جس دن کتنی ماؤں کے لختِ جگر جُداہوئے۔

انہوں نے کہا: اے پی ایس کا وہ سانحہ رونما ہوا جس نے ایک عالم کو غم و الم میں مبتلا کردیا، پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس )کے دردناک سانحے کو کئی برس بیت گئے مگر ملکی افسوسناک ترین سانحے کا غم آج بھی تازہ ہے، شہداء کے لواحقین تاحال انصاف کے منتظر ہیں، حیوانیت اور درندگی کی یہ انتہا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی.

ان کا کہنا تھا کہ اس سانحے میں 8 سے 18 سال کے پھول جیسے بچے بربریت کا نشانہ بنے، جب وہ اسکول میں حصولِ علم میں مشغول تھے، آج آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء اور غازیوں پر قیامت صغریٰ کو گزرے آٹھ سال مکمل ہوگئے ہیں.

برادر محسن علی ساجدی نے کہا: ملک میں سولہ دسمبر کا سورج طلوع ہوتے ہی شہداءکی یادیں اشک بن کر آنکھوں سے رواں ہوتی ہیں، قریہ قریہ شہر شہر ان ننھے مجاہدوں اور شہداء کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، اس سانحے میں طلباء اور اسکول اسٹاف سمیت 141شہید ہوئے اور 6 کے 6دہشت گرد جہنم رسید ہوئے جبکہ 121 بچے شدید زخمی ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستان میں اس سانحے سمیت کئی سانحات کے لئے تحقیقاتی کمیٹیاں بھی بنائی گئی ہیں مگر آج تک ملوث دہشتگرد کیوں بے نقاب نہیں ہوتے ہیں؟ تمام سانحات کے شہداء کے لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، ہم شہداء کی عظیم قربانی کو کبھی نہیں بھلا پائیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .