حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پشاور میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کو سات سال بیت گئے لیکن شہدا کے والدین کی آنکھیں آج بھی اپنے بچوں کو یاد کرکے نم ہیں۔ اس واقعےمیں دہشت گردوں کے حملے میں 132 بچوں، اساتذہ اورعملے سمیت 150کے قریب افراد شہید ہوگئے تھے۔
سانحہ آرمی پبلک اسکول میں بچھڑنے والوں کا غم شاید کبھی ختم نہ ہو اور غمزدہ والدین بچوں کی یادوں کے سہارے ہی زندہ ہیں۔ایک شہید بچے کی والدہ نے سماء سے بات کرتےہوئے بتایا کہ ان کے شہید بیٹے شہیر کی یادوں سے احساس ہوتا ہے کہ ان کا بیٹا آج بھی ان کے ساتھ ہے۔ شہیر کے والدین اپنے بیٹے کی تصاویر، یونیفارم اور کتابوں کو سینے سے لگائے زندگی کے شب و روز گزار رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 سال قبل 16 دسمبرکو پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں صبح کے وقت مسلح دہشت گردوں نے حملہ کردیا تھا۔ حملے کے وقت اسکول میں کلاسيں جاری تھی اور 11 بجے کے قريب فائرنگ اور بم دھماکوں سے علاقہ گونج اٹھا۔ اسکول کے آڈيٹوريم ميں سب سےزيادہ بچوں کو نشانہ بنايا گيا۔
اس واقعہ میں 8 سے 18سال کی عمر کے 132 بچے جام شہادت نوش کرگئے۔ اسکول پرنسپل سميت عملے کے 17 افراد بھی شہيد ہوئے۔
آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ملوث 4 دہشت گردوں کو دسمبر 2015ء میں سزائے موت دیدی گئی۔ ان ملزمان کو ملٹری کورٹس نے سزائیں سنائیں جس کی اس وقت کے آرمی چیف نے توثیق کی تھی۔