حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران سے ، مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی نے ایک بیان میں کابل افغانستان کے تعلیمی مرکز سیدالشہداء پر دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس مذمتی بیان کا تفصیلی متن کچھ یوں ہے:
إِنَّا الله وَ إِنَّا إِلَیْهِ رَاجِعونَ
رمضان المبارک کے مہینے میں کابل کے تعلیمی مرکز سیدالشہداء پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں کئی بے گناہ بچوں کی شہادت نے ہر مسلک اور مذہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے دلوں کو غمزدہ کیا ہے۔
امن و امان برقرار رکھنے اور کشیدگیوں کو ختم کرنے کیلئے انحام پانے والے طویل مذاکرات سےاسلامی جمہوریہ افغانستان کی معزز ملت کو جنگ سے چھٹکارا حاصل ہونا چاہئے تھا،یہ ظالمانہ،اندھےاور جھوٹے اقدامات،بدامنی پھیلانے اور قومی،نسلی اور مذہبی اختلافات اور فسادات کو ہوا دینے اور مذاکرات کو ناکام بنائے جانے کے مقصد کے ساتھ اٹھائے گئے ہیں جو کسی بھی انسانی اور اخلاقی اصولوں اور حقوق بشر کے معیار کے ساتھ کوئی مطابقت نہیں رکھتے۔یہ جرائم صرف دہشت گردوں کے ناپاک ہاتھوں اور خطے میں شیطان بزرگ امریکہ اور صہیونیزم کے آلہ کاروں کے توسط سے وجود میں آتے ہیں۔
آیا ان دلخراش مناظر اور بے گناہ بچوں کی خون میں لت پت اسکول بیگ اور کتابوں کے ساتھ لاشیں،ریاست مدینہ اور حقوق بشر کے دعویداروں کو خواب غفلت سے بیدار نہیں کرتے؟
یہ واقعہ نیز چند روز قبل جنوبی کابل میں شہر پل علم میں ہونے والے افسوسناک دھماکوں کا ذمہ دار کون ہے اور اس کا کیا جواز پیش کریں گے؟بلاشبہ، افغانستان غیر محفوظ اور ناامن ہونے کے باوجود دہشتگردوں کو اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے نہیں دے گا۔
دوست اور برادر ملک،افغانستان کی حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو، اس افسوسناک واقعے کے انسانیت سوز مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔
مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی، اس ظالمانہ اور مجرمانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افغانستان کی معزز قوم خصوصاً شہداء کے لواحقین کی خدمت میں دلی ہمدردی اور تعزیت عرض کرتی ہے اور خداوند منان سے زخمیوں کی سلامتی اور جلد شفایابی کیلئے دعاگو ہے۔