۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
شہدائے آرمی پبلک اسکول پشاور اور شہدائے پاکستان کی یاد میں ایم ڈبلیو ایم کراچی کی جانب سے تعزیتی تقریب کا انعقاد

حوزہ / مجلس وحدت مسلمین سندھ کی جانب سے شہدائے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی ساتویں برسی کے موقع پر نمائش چورنگی پر دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین سندھ کی جانب سے شہدائے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی ساتویں برسی کے موقع پر نمائش چورنگی پر دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں مختلف سیاسی و مذہبی سمیت سماجی تنظیموں کے رہنماوں نے شرکت کر کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی اور شمعیں روشن کیں۔

اس موقع پر صوبائی رہنما علامہ باقر عباس زیدی، نائب صدر علامہ مختار امامی، سیکرٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی، علامہ مبشر حسن، صادق جعفری، علامہ حیات عباس نجفی، علامہ سجاد شبیر رضوی، جماعت اسلامی کے رہنما اسد اللہ بھٹو، علامہ شاہ فیروز الدین رحمانی، ہندو برادری کے رہنما منھوج چوھان ،پاکستان عوامی تحریک کے ثاقب مصطفی ،رہنما مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان علامہ مرتضیٰ خان رحمانی، سکھ رہنما مگن سنگھ، ڈاکٹر صابر ابو مریم، علامہ نثار قلندری، عسکری دیوجانی، علامہ عوسجہ رضوی، علامہ نقی نقوی، رضی حیدر رضوی، ناصرالحسینی، فرحت عباس رضوی، زین رضوی، علامہ ملک غلام عباس، ذیشان حیدر رضوی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی ۔

ایم ڈبلیو ایم رہنما علی حسین نقوی اپنے خطاب میں نے کہا: سانحہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔قوم کے وہ نوجوان اور والدین تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے اپنے خونی رشتوں پر وطن کی محبت کو مقدم رکھا۔ ملک دشمن عناصر کسی بھی لچک یا رحم کے مستحق نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا: اس سانحہ کے بعد قوم جس طرح دہشت گردوں کے خلاف یک زبان تھی آج بھی اسی وحدت و اخوت کی ضرورت ہے۔کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات، اسیران کی رہائی اور دہشت گردوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کی بندش جیسے فیصلے ملک و قوم کے مفاد میں نہیں اور ان کی کسی صورت تائید نہیں کی جا سکتی۔ اے پی ایس سانحے کے ذمہ داران دہشت گردکو کیفر کردار تک پہنچایا جانا قانون و انصاف کی بالادستی ہے۔تاہم متعدد دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران ابھی تک اپنے انجام تک نہیں پہنچے۔انتہاپسندانہ کاروائیوں میں ملوث ہر مجرم کو نشان عبرت بنایا جانا چاہیے تاکہ شہدا کے پسماندگان کے رستے ہوئے زخم مندمل ہو سکیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .