تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی | مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ حسین وحید خراسانی دام ظلہ 11 رجب المرجب سن 1339 ہجری کو مشہد مقدس سے 120 کلومیٹر فاصلے پر واقع نیشابور کے ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ یہ وہی شہر ہے کہ جہاں سلطان عرب و عجم امام رؤف حضرت ابو الحسن امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کا لوگوں نے والہانہ استقبال کیا، آپ نے وہاں قیام فرمایا اور چند معجزات و کرامات بھی ظہور پذیر ہوئے، اس شہر کا تذکرہ خاص طور سے مشہور روایت "حدیث سلسلۃ الذہب" کے ضمن میں ہوتا ہے۔ اس شہر میں جناب فضل بن شاذان رضوان اللہ تعالی علیہ اور جناب اباصلت ہروی رضوان اللہ تعالی علیہ جیسے ائمہ معصومین علیہم السلام کے اصحاب و شاگردان اور وکلاء بھی رہے ہیں۔ اسی طرح اس شہر میں وہ مومنہ یعنی جناب بی بی شطیطہ رضوان اللہ تعالی علیہا بھی دفن ہیں جن کا مختصر خمس بارگاہ باب الحوائج امام موسی کاظم علیہ السلام میں معتبر اور مقبول قرار پایا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ حسین وحید خراسانی دام ظلہ نے بانیٔ مدرسہ حجتیہ قم مقدس آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حجت کوہ کمری رضوان اللہ تعالیٰ علیہ سے سند اجتہاد حاصل کیا۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید عبدالہادی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ، آیۃ اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم رحمۃ اللہ علیہ اور استاد الفقہاء آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رحمۃ اللہ علیہ سے کسب فیض کیا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ وحید خراسانی دام ظلہ نے دوران تعلیم سے ہی تدریس کا آغاز کیا، حوزہ علمیہ نجف اشرف میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تدریس میں بھی مصروف رہے، نجف اشرف عراق سے ایران واپس آئے تو ایک برس مشہد مقدس میں قیام فرمایا اور اس کے بعد قم مقدس میں مستقل سکونت اختیار کر لی اور کرونا وبا سے پہلے تک مستقل روزانہ مسجد اعظم قم مقدس میں درس خارج دیتے رہے۔ آپ کے درس میں علماء و افاضل کثرت سے شرکت فرماتے تھے۔
آپ جہاں ایک عظیم فقیہ و مجتہد ہیں وہیں ایک زبردست خطیب بھی ہیں، نجف اشرف میں آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابو الحسن اصفہانی رضوان اللہ تعالی علیہ کی دعوت پر ان کے حسینیہ میں دوران تعلیم مجالس عزا خطاب فرماتے تھے۔ اس کے علاوہ مختلف مناسبتوں پر آپ کی تقاریر کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔
آپ نے آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمد فاضل لنکرانی رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ محرک عزائے فاطمی آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا جواد تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک عزائے فاطمی کی مکمل حمایت کی اور ان کے بعد اس تحریک کی سربراہی فرما رہے ہیں۔ آپ ہر سال امیر المومنین امام علی علیہ السلام، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم شہادت جلوس عزا میں اپنے دفتر سے کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے روضہ مبارک تشریف لاتے ہیں۔ جب تک صحت یاب تھے پا برہنہ پیدل تشریف لاتے تھے لیکن جب پیدل چلنا دشوار ہوا تو گاڑی پر سوار ہو کر تشریف لاتے ہیں۔
الحمدللہ و لہ الشکر آج 11 رجب المرجب سن 1446 ہجری مطابق 12 جنوری 2025 کو آپ کی عمر مبارک 107 برس کی ہو گئی۔ خداوند عالم بحق اہل بیت اطہار علیہم السلام آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔
عام طور پر حکومیں 60 برس کے قریب لوگوں کو ریٹائر کر دیتی ہیں کیونکہ ان میں کام کرنے کی صلاحیت نہیں رہ جاتی اور 70 80 برس کی عمر میں عام طور پر لوگوں میں وہ صلاحیت نہیں رہتی کہ وہ کسی نظام کو چلا سکیں، کسی کو بھولنے کی بیماری ہو جاتی ہے تو کسی کو غفلت کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے اور بعض اوقات دیکھنے میں آتا ہے کہ زیادہ سن ہونے کے سبب لوگوں سے ایسے حرکات و امور انجام پاتے ہیں جو دیکھنے والوں کے لئے مضحکہ خیز ہوتے ہیں اور یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اب ان کی عمر ہو گئی ہے۔ کبھی بیجا بولنا، بے جا ہنسنا، کھانے پینے میں بد پرہیزی وغیرہ مشاہدے میں آتی ہے۔ لیکن الحمدللہ و لہ الشکر اس عصر غیبت میں اللہ تبارک و تعالی کا ہم ایتام آل محمد علیہم السلام پر احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں ایسے مراجع کرام اور فقہاء و مجتہدین عظام عطا فرمائے ہیں کہ جن کی عمر 80 برس سے زیادہ ہونے کے باوجود بھی ان کی گفتگو اور اقدامات پر کبھی بھی ضعف و پیری غلبہ نہ پا سکی۔ جب وہ بولتے ہیں تو پوری دنیا ان کی گفتگو سنتی ہے۔ جب وہ لکھتے ہیں تو پوری دنیا ان کی تحریر پڑھتی ہے۔ جب وہ کوئی اقدام کرتے ہیں تو عقلاء عالم تصویر حیرت بن جاتے ہیں۔
ظاہر ہے کہ جو انسان اپنے آپے میں نہ ہو، جو خود اپنا اچھا برا نہ سمجھتا ہو، جس کی گفتگو اور حرکات و سکنات مضحکہ خیز ہوں وہ اس لائق نہیں کہ لوگوں کی رہبری اور رہنمائی کرے اور نہ ہی ایسے شخص کی تقلید جائز ہے۔
اس کے بر خلاف ہمارے مراجع کرام دام ظلہم کہ جن کی پاک زندگیاں سیرت اہل بیت علیہم السلام میں بسر ہو رہی ہیں، انہوں نے ابتدا سے اٹھنے بیٹھنے، سونے جاگنے، بولنے بات کرنے، چلنے پھرنے، سننے سمجھنے، کھانے پینے ہر جہت سے اہل بیت علیہم السلام کی پیروی کی کوشش کی اور ان سے توسل کیا، خاص طور سے منجی عالم بشریت قطب عالم امکان لنگر زمین و زمان حضرت صاحب الزمان ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف سے مستقل متمسک ہیں اور توسل کرتے ہیں لہذا آج بھی ان کا ہر عمل، ہر اقدام، ہر گفتگو قابل تاسی ہے۔
الحمدللہ و لہ الشکر مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ وحید خراسانی دام ظلہ اس عمر میں بھی تمام امور پر نظر رکھتے ہیں، شرعی سوالات کے جوابات دیتے ہیں، دفتر میں منعقد ہونے والی مجالس عزا میں شرکت فرماتے ہیں، خاص مناسبتوں کے پروگرام جیسے طلاب کی عمامہ گذاری کی رسم میں شرکت فرماتے ہیں۔
ہم بارگاہ معبود میں دعا گو ہیں کہ بحق اہل بیت اطہار علیہم السلام مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ وحید خراسانی دام ظلہ اور دیگر مراجع کرام، آیات عظام اور علماء اعلام کو صحت و سلامتی اور طول عمر عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین بحق محمد و آلہ الطاہرین
آپ کا تبصرہ