تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی
حوزہ نیوز ایجنسی | ماہ جمادی الاول قمری سال کا پانچواں مہینہ ہے، جمادی ‘‘جَمُدَ’’ سے ہے جس کے معنیٰ انجماد ، جمنے کے ہیں، اس ماہ کا جب نام رکھا گیا اس وقت موسم سرد تھا اور پانی جَم رہا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پانچویں جد جناب کلاب بن مرہ علیہ السلام کے زمانے یعنی 412 عیسوی میں اس مہینہ کا نام رکھا گیا۔
دن ہو یا مہینہ یا سال ہو، اہم واقعات رونما ہونے کے سبب اسکی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ چونکہ 75 دن والی روایت کے مطابق اس ماہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات حسرت آیات کے صرف 75 دن بعد آپؐ کی اکلوتی یادگار بیٹی صدیقہ طاہرہ ام الائمۃ الہدیٰ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مظلومانہ شہادت ہوئی اور انتہائی مظلومیت اور شب کے سنّاٹے میں صرف چند لوگوں کی موجودگی میں آپؑ کی تشییع جنازہ عمل میں آئی اور جس طرح آپؑ کی شان و منزلت اسرار الہی ہیں اسی طرح آپؑ کی قبر مبارک بھی اسرار الہی میں شامل ہے ، بیٹی کی مظلومیت باپ کا کلمہ پڑھنے والوں پر سوالیہ نشان ہے۔
ماہ جمادی الاول کی اہمیت کی دوسری وجہ واقعہ کربلا اور پیغام حسینی کے دو عظیم مبلغ و محافظ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام اور عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت ہے۔
ذیل میں ماہ جمادی الاول کی مناسبتیں پیش ہیں۔
یکم جمادی الاول
1۔ آیۃ اللہ العظمیٰ میزرا محمد حسن شیرازی رحمۃ اللہ علیہ نے تنباکو کے حرام ہونے کا فتویٰ دیا جس سے عالمی استعمار کی انسانیت دشمن سازشیں ناکام ہو گئیں۔ سن 1309 ہجری
2 ؍ جمادی الاول
1۔ وفات شاعر اہلبیتؑ جناب مجد الدین مروزی کسائی رحمۃ اللہ علیہ سن 391 ہجری
فارسی زبان شاعر جناب مجدالدین مروزی کسائی رحمۃ اللہ علیہ نے پہلے سلاطین کی مدح میں شعر کہے لیکن آخر میں اپنے اس عمل پر شرمندہ ہوئے اور توبہ کی اور اہل بیت علیہم السلام کی مدح سرائی کا آغاز کیا۔ فارسی زبان میں آپ پہلے شاعر ہیں جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے غم میں مرثیہ لکھا۔
3 ؍ جمادی الاول
1۔ وفات مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید اسماعیل صدر رحمۃ اللہ علیہ سن 1338 ہجری
آپ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا محمد حسن شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے۔ آپ نے روس، برطانیہ اور اٹلی کے حملوں سے پاسبانی کی خاطر جہاد کا فتویٰ دیا۔
2۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حجت کوہ کمری رحمۃ اللہ علیہ (بانیٔ مدرسہ مبارکہ حجتیہ قم ) سن 1372 ہجری
چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم ، فقیہ، ماہر علم رجال اور مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حجت کوہ کمری رحمۃ اللہ علیہ 29؍ شعبان المعظم 1310 ہجری کو شہر تبریز کے ایک دینی اور علمی خانوادہ میں پیدا ہوئے۔ مقدماتی تعلیم تبریز میں اپنے والد آیۃ اللہ سید علی کوہ کمری رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل کی بعدہ حوزہ علیہ نجف اشرف میں بزرگ علماء اور فقہاء جیسے آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ الشریعه اصفهانی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفهانی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد فیروزآبادی، بانی حوزہ علمیہ قم مقدس آیۃ اللہ العظمیٰ عبدالکریم حائری، آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا محمدحسین نائینی، آیۃ اللہ العظمیٰ ضیاءالدین عراقی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد کاظم طباطبائی یزدی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوتراب خوانساری، آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین نائینی، آیۃ اللہ العظمیٰ علی قوچانی، آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ علی گنابادی، آیۃ اللہ العظمیٰ حیدر قلیخان سردار کابلی رضوان اللہ تعالیٰ علیہم سے کسب فیض کیا اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جنمیں آیۃ اللہ العظمیٰ محمد تقی بہجت ، آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا جواد تبریزی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد علی قاضی طباطبائی، آیۃ اللہ العظمیٰ لطف اللہ صافی گلپایگانی ، صاحب تفسیر المیزان علامہ سید محمد حسین طباطبائی رحمۃ اللہ علیہم ، مرجع اعلیٰ دینی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ ناصر مکارم شیرازی دام ظلہ کے اسماء گرامی سر فہرست ہیں۔
بیان کیا جاتا ہے کہ وفات سے چند روز قبل آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حجت کوہ کمری رحمۃ اللہ علیہ نے موجود شرعی رقوم کو اپنے داماد آیۃ اللہ مرتضی حائری یزدی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے کیا تاکہ وہ آپ کے معین کردہ کار خیر میں خرچ کریں ۔ نیز حکم دیا کہ آپ کی مہر توڑ دی جائے۔ اس کے بعد اپنی وفات کی خبر دی۔ آپ کی بیٹی نے آپ کی صحت یابی کے لئے پانی میں تربت حسینی ملا کر دی جسے آپ نے نوش کیا اور فرمایا: ‘‘آخر زادی من الدنیا تربة الحسین علیہ السلام’’ دنیا میں میری آخری زاد راہ تربت حسینی ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حجت کوہ کمری رحمۃ اللہ علیہ کے نمایاں خدمات میں سے ایک مدرسہ مبارکہ حجتیہ ہے ، جو قم مقدس میں کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے روضہ مبارک کے قریب ہے ، یہ عظیم مدرسہ یوم ولادت صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا 20؍ جمادی الثانی 1361 ہجری سے دینی تعلیم و تربیت میں مصروف عمل ہے۔ سن 1399 ہجری تک ایرانی طلاب ہی یہاں تعلیم حاصل کرتے تھے لیکن اس کے بعد سے اب تک غیر ایرانی طلاب یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ صاحب تفسیر المیزان علامہ سید محمد حسین طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ، رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ ، آیۃ اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی دام ظلہ، آیۃ اللہ العظمیٰ جوادی آملی دام ظلہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی دام ظلہ نے مدرسہ مبارکہ حجتیہ میں تعلیم حاصل کی۔
4 ؍ جمادی الاول
1۔ وفات عالم و فقیہ ، محدث و رجالی جناب حیدر قلی سردار کابلی رحمۃ اللہ علیہ سن 1372 ہجری
آپ کو عربی فارسی کے ساتھ ساتھ ہندی ، انگریزی اور سنسکرت زبان بھی آتی تھی، آپ قبلہ شناسی اور علم کیمیا کے ماہر تھے۔ آپ کی مشہور کتاب ‘‘الاربعین فی فضائل امیرالمومنین علیہ السلام’’ ہے۔
5؍ جمادی الاول
1۔ ولادت با سعادت عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہ سن 5 ہجری
2۔جنگ موتہ سن 8 ہجری
جنگ موتہ میں جناب جعفر طیار علیہ السلام کی شہادت ہوئی۔
7 ؍جمادی الاول
1۔ شہادت پاسبان حرم جنرل قاسم سلیمانی رحمۃ اللہ علیہ. سن 1441 ہجری
امریکہ کے ظالم و ستمگر صدر جمہوریہ ٹرنپ کے حکم پر 7؍جمادی الاول سن1441 ہجری مطابق 3؍جنوی 2020 بروز جمعہ علی الصبح بغداد ایئرپورٹ پر زور دار بم دھماکہ ہوا جسمیں پاسبان حرم جنرل قاسم سلیمانی رحمۃ اللہ علیہ، جناب ابومہدی المہندس رحمۃ اللہ علیہ اور انکے دیگر مجاہد ساتھیوں نے جام شہادت نوش فرمایا۔
8؍ جمادی الاول
1۔ وفات صاحب روضات الجنات آیۃ اللہ سید محمد باقر خوانساری رحمۃ اللہ علیہ سن 1313 ہجری
9 ؍ جمادی الاول
1۔ شہادت شہید اول شمس الدین محمد بن حامد مکی عاملی رحمۃ اللہ علیہ سن 786 ہجری
آٹھویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ، متکلم، شاعر، ادیب، مجاہد، شہید سعید جناب ابو عبداللہ محمد شمس الدین رحمۃ اللہ علیہ سن 734 ہجری میں جبل عامل لبنان کے ایک دیندار اور علمی خانوادہ میں پیدا ہوئے، آپ کو شیخ الطائفه، علامه زمان، ابن مکی، امام الفقیه، شیخ شهید، شهید اول کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ آپ کی زوجہ جناب ام علی رحمۃ اللہ علیہا بھی عالمہ اور فقیہا تھیں، آپ کے تینوں بیٹے جناب رضی الدین ابوطالب محمد، جناب ضیاءالدین ابوالقاسم علی اور جناب جمال الدین ابومنصور حسن رضوان اللہ علیہم عالم اسلام کے عظیم اور نامور عالم و فقیہ تھے۔ آپ کی بیٹی جناب فاطمہ رضوان اللہ علیہا بھی فقیہ و عالمہ تھیں اور انھیں ’’ست المشائخ‘‘ یعنی فقہاء کی استاد کہا جاتا تھا۔
امام الفقیہ شہید اول رحمۃ اللہ علیہ جناب فخرالمحققین رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم عالم و فقیہ کے شاگرد تھے اور جناب فاضل مقداد رضوان اللہ تعالیٰ علیہ جیسے عظیم علماء و فقہاء نے آپ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کئے۔ نیز مختلف موضوعات پر کتابیں تالیف فرمائی۔ آپ کی کتابوں کی طویل فہرست ہے جسمیں الدروس الشرعیه اور اللمعه الدمشقیه کی شہرت زباں زد خاص و عام ہے۔
شہید اول نہ فقط شیعہ فقہ کے عالم تھے بلکہ اہلسنت کی بھی چاروں فقہوں کے عالم تھے۔ ظاہر ہے آپؒ باب مدینۃ العلم امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے سچے شیعہ اور پیروکار تھے لہذا جب بھی کوئی فقہی سوال کیا جاتا تو آپ پوچھنے والے کو اسی کی فقہ کے مطابق جواب دیتے تھے۔
حکومت و سیاست کے سلسلہ میں شہید اول رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کا ماننا تھا کہ چونکہ لوگوں کے مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہیں، اس لئے ایک قانون ہونا چاہئیے اور وہ شریعت ہے اور حاکم معصوم امام یا ان کا نائب ہو۔ (القواعد و الفوائد، جلد 1، صفحہ 36 )
شہید اول رحمۃ اللہ علیہ حاکم کی تقرری اور اس کی شرعی حیثیت کو (انتخاب) الٰہی سمجھتے تھے اور ان کا ماننا تھا کہ ولی اور رہبر کے تقرر کا معاملہ دوسرے معاملات سے بہت مختلف ہے اور چونکہ اس سلسلہ میں الہی حکم معاشرے کے ایک مخصوص فرد (معصوم) کی طرف اشارہ کرتا ہے اس لئے آپ انکی اطاعت کو واجب سمجھتے تھے اور ان ہی کو معاشرے کا جائز رہنما سمجھتے تھے۔ لہٰذا جو کوئی اس معیار (نص الہی) کے علاوہ معاشرے پر حکومت کرے وہ غیر شرعی ہے۔ (القواعد و الفوائد، جلد 2، صفحہ 183 )
آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حکومت، امام معصوم کی حکومت اور نائب امام کی ہی حکومت کو شرعی سمجھتے تھے۔ آپ نے نائب امام کے جو شرائط بیان کئے ان میں ایک ایمان یعنی شیعہ ہونا، دوسرے احکام الہی کے سلسلہ میں علم و اجتہاد (اللمعة الدمشقیه، صفحه 75) تیسرے عدالت کہ (مومن عالم و فقیہ میں) تقویٰ، مروت اور نیکی پائی جائے اور وہ انحرافات سے دور ہو۔ (الدروس الشرعیه، جلد 2، صفحہ 125) لہذا رہبر وہی ہو گا جسمیں عدالت، کمال اور فتویٰ دینے کی صلاحیت ہو۔ (اللمعۃ الدمشقیہ، صفحہ 79)
شہید اول رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کا ماننا تھا کہ عصر غیبت میں خاص نائب کے علاوہ عام نائبین بھی رہبر و حاکم ہو سکتے ہیں۔ آپ کے نزدیک عصر غیبت میں فقیہ جامع الشرائط کی پیروی امام معصوم کی جانب سے منصوب نائب کی پیروی کی طرح ہے۔ (الدروس الشرعیه، جلد 2، صفحہ 67) شہید اول رحمۃ اللہ علیہ نے واضح فرما دیا کہ فقیہ جامع الشرائط نائب امام کے حکم میں ہے اور ان کی پیروی اسی طرح واجب ہے جس طرح نائب امام کی پیروی واجب ہے اور ان سے انحراف گویا امام معصوم کے منتخب نائب سے انحراف ہے۔
9 جمادی الاول سن 786 ہجری کو ایک سال کی قید با مشقت کے بعد دردناک طریقے سے دمشق میں شہید اول رحمۃ اللہ علیہ کو شہید کیا گیا کہ پہلے سر و تن میں جدائی کی گئی، پھر لاش کو سولی پر چڑھایا گیا اور لوگوں کو جمع کر کے عصر تک سنگبارانی کی گئی اور آخر میں لاش کو اتار کر نذر آتش کر دیا گیا۔ دشمن یہ سمجھ رہا تھا کہ اس طرح وہ آپ کو ختم کر دے گا لیکن جب تک حوزات علمیہ و مدارس علمیہ قائم ہیں ، آپ کی کتابیں خصوصاً ’’لمعہ‘‘ پڑھی جاتی رہے گی آپ کا نام اور ذکر زندہ و جاوید رہے گا۔ہاں ! آپ کے دشمن تاریخ کے قبرستان میں ضرور گمنام ہو گئے۔
2۔ ولادت عالم، عارف و فلسفی جناب ملاصدرا رحمۃ اللہ علیہ سن 980 ہجری
3۔ وفات آیۃ اللہ سید عبدالعلی بن جعفر خوانساری رحمۃ اللہ علیہ سن 1346 ہجری
10 ؍ جمادی الاول
۱۔ آغاز جنگ جمل سن 36 ہجری
12 جمادی الاول
1۔ ولادت شہید علامہ مرتضی مطہری رحمۃ اللہ علیہ سن 1338 ہجری
2۔ وفات فقیہ و مجاہد آیۃ اللہ محمد تقی بافقی رحمۃ اللہ علیہ. سن 1365 ہجری
آیۃ اللہ محمد تقی بافقی رحمۃ اللہ علیہ نے حوزہ علمیہ کے قیام و دوام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کریمہ اہلبیتؑ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم مطہر قم میں شاہ ایران کی بیوی اور بیٹیوں کو بے پردہ جانے سے روک دیا ۔ جس کے نتیجہ میں آپ کو زد و کوب کیا گیا اور قم سے تہران بھیج دیا گیا۔
13 جمادی الاول
1۔ شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا. 11 ہجری
2۔ قتل ابراہیم بن مالک اشتر 71 ہجری
15؍ جمادی الاولیٰ
1۔ ولادت با سعادت حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سن 38 ہجری
2۔ ولادت مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا محمد حسن شیرزای رحمۃ اللہ علیہ سن 1230 ہجری
قاجاری حاکم ناصر الدین شاہ جب یورپ گیا تو ایسا معاہدہ کیا جسمیں عالم اسلام کا عموما اور ملت ایران کا خصوصی نقصان تھا۔ ایران کے مختلف شہروں میں لوگ علماء کی قیادت میں سڑکوں پر اتر آئے تو آپ نے ایک تاریخی فتوی دیا کہ ’’تنباکو اور توتون کا استعمال امام زمانہ علیہ السلام سے جنگ کے مترادف ہے۔‘‘ جس کا اثر خود بادشاہ کے قصر میں قابل مشاہدہ تھا کہ تمام حقے پھینک دئیے گئے اور جب بادشاہ نے اپنی زوجہ سے سوال کیا کہ کس کے حکم پر تنباکو کے استعمال کو حرام سمجھا تو زوجہ نے کہا کہ جس نے ہمیں آپ کے لئےحلال کیا ہے۔ ناصر الدین شاہ نے مجبور ہو کر یورپ سے معاہدہ ختم کر دیا جس سے عالم اسلام کو فتح مبین نصیب ہوئی۔ لیکن جب آپ کو اس کامیابی کی خبر دی گئی تو آپ نے گریہ فرمایا۔ جب آپ سے گریہ کا سبب پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اب تک دشمن کو ہماری طاقت کا پتہ نہیں تھا لیکن اب اسے پتہ چل گیا ہے لہذا وہ اس کے لئے کام کرے گا۔
آج ہم اسی خطرے کو محسوس کر رہے ہیں بلکہ دوچار ہیں کہ آج مختلف انداز اور اشخاص کے ذریعہ مرجعیت کی مخالفت ہو رہی ہے۔ مرجعیت مخالف صرف وہ نہیں جو تقلید کا انکار کرے اور مراجع کرام دام ظلہم کی توہین کرے بلکہ وہ بھی مرجعیت کے مخالف اور دشمن کے آلہ کار ہیں جو کسی بھی مجتہد جامع الشرائط کا مذاق اڑائیں یا ان میں سے کسی کی شخصیت یا نظریہ کو معمولی ظاہر کریں اور توہین کریں۔
17؍ جمادی الاولیٰ
1۔ قتل عبداللہ بن زبیر (حاکم مکہ) سن 73 ہجری
عبداللہ ، زبیر بن عوام کے بیٹے تھے، زبیر جناب خدیجہ کے بھائی عوام بن خویلد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کی پھوپھی صفیہ بنت عبدالمطلب ؑ کے فرزند تھے۔ زبیر کا ماضی انتہائی روشن تھا کیوں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امیرالمومنین امام علی علیہ السلام سے نسبی قربت کے ساتھ ساتھ عقائد، ایمان اور اطاعت کے سبب بھی انتہائی قریب تھے کہ جن چند مخصوص افراد نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے جنازے میں شرکت کی انمیں سے ایک زبیر بھی تھے۔ لیکن عبداللہ کی پیدائش کے بعد جیسے جیسے بیٹا پروان چڑھتا رہا ویسے ویسے باپ راہ حق سے دور ہوتا چلا گیا ۔
عبداللہ کی والدہ خلیفہ اول جناب ابوبکر کی بیٹی اسماء تھیں ، چوں کہ جناب عایشہ کے کوئی اولاد نہیں تھی لہذا انھوں نے اپنے بھانجے عبداللہ کی پرورش کی، جنگ جمل میں خالہ کے حکم پر لشکر جمل کے عبداللہ امام جماعت قرار پائے۔ وفات سے قبل جناب عائشہ نے عبداللہ کو اپنا وصی مقرر کیا۔
حاکم شام کی وفات کے بعد عبداللہ بن زبیر نے یزید پلید کی بیعت نہیں کی بلکہ مکہ میں اپنی حکومت قائم کی اور دس سال مکہ میں حکومت کی۔ عبداللہ بن زبیر کی چند خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں ۔
مولود متعہ، جنگ جمل کے موقع پر مقام حواب پر پچاس لوگوں سے جھوٹی قسم اور گواہی دلائی کہ یہ جگہ حواب نہیں ہے تا کہ اپنی خالہ جناب عائشہ کو بغیر جنگ کئے مدینہ واپسی سے روک سکیں، دشمنی اہل بیت علیہم السلام کہ امیرالمومنین علیہ السلام کی برائی اور ان کے خاندان والوں کی توہین کی حتیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر درود پڑھنا بھی ترک کیا ، خانہ کعبہ کی حرمت پامال کی وغیرہ
2۔ وفات فقیہ و فیلسوف آیۃ اللہ العظمیٰ محمد تقی مصباح یزدی رحمۃ اللہ علیہ سن 1442 ہجری
عالم، فقیہ، مجتہد، فیلسوف، مفسر قرآن ، استاد حوزہ علمیہ حضرت آیۃ اللہ محمد تقی مصباح یزدی رحمۃ اللہ علیہ کا شمارحوزہ علمیہ قم مقدس کے نامور اساتذہ میں ہوتا ہے۔ آپ کے دروس خصوصا درس اخلاق میں طلاب و اہل علم کی کثرت آپ کی مقبولیت کی دلیل تھی۔
آیۃاللہ مصباح یزدی رحمۃ اللہ علیہ اسلامی انقلاب سے پہلے تحریک انقلاب کے ایک سرگرم رکن تھے، اور اس سلسلہ میں آپ کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد آپ رہبر کبیر انقلاب حضرت آیۃاللہ العظمیٰ آقائے سید روح اللہ موسوی امام خمینیؒ کے مخلص و وفادار رہے اور حضرت امام خمینیؒ کی رحلت کے بعد رہبر معظم حضرت آیۃاللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ الوارف کے مخلص اور وفادار حامی تھے ۔ حضرت امام خمینیؒ کے بعد حضرت آیۃاللہ العظمیٰ خامنہ ای دام ظلہ الوارف کی قیادت کو اللہ کی عظیم نعمت سمجھتے ہوئے فرمایا ـ: ‘‘آیۃاللہ خامنہ ای دام ظلہ سے کسی رہبر کا قیاس ممکن نہیں ہے۔ خدا وند عالم کا شکر کہ اس نے حضرت امام خمینی قدس سرہ کے بعد آیۃاللہ خامنہ ای دام ظلہ جیسا رہبر نصیب فرمایا جو سر زمین ایران کے لئے باعث افتخار ہیں۔’’
18 ؍ جمادی الاولیٰ
1۔ وفات جناب علامہ احمد بن علی نجاشی المعروف بہ نجاشی و ابن کوفی رحمۃ اللہ علیہ سن 450 ہجری
پانچویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم اور علم رجال کے ماہر علامہ احمد بن علی نجاشی رحمۃ اللہ علیہ جناب شیخ صدوق، جناب شیخ مفید، جناب سید مرتضیٰ علم الہدیٰ اور جناب سید رضی جامع نہج البلاغہ رحمۃ اللہ علیہم کے شاگرد تھے۔ آپ نے مختلف موضوعات پر کتابیں لکھیں جسمیں ’’فهرست اسماء مصنفی الشیعه‘‘ المعروف بہ رجال نجاشی کی شہرت علمی حلقات میں زباں زد خاص و عام ہے۔
2۔ وفات علامہ عبدالنبی جزائری رحمۃ اللہ علیہ سن 1021 ہجری
گیارہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم اور علم رجال کے ماہر علامہ عبدالنبی جزائری رحمۃ اللہ علیہ نے مختلف علمی موضوعات پر کتابیں تالیف کی۔ جسمیں ’’حاوی الاقوال فی معرفة الرجال‘‘ زیادہ مشہور ہے۔ آپ نے علم رجال کو نمایاں ترقی سے ہمکنار کیا۔
19 ؍ جمادی الاولیٰ
1۔ وفات علامہ مصطفوی رحمۃ اللہ علیہ سن 1426 ہجری
پندرہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ اور مفسر قرآن کریم علامہ میرزا حسن مصطفوی رحمۃ اللہ علیہ آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن اصفہانی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حجت کوہ کمرہ ای، آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمد حسن اصفہانی رحمۃ اللہ علیہم کے شاگرد تھے۔ آپ کو چار زبانوں پر تسلط تھا ترکی، عربی، فرانسیسی اور عبری ۔ آپ نے 70 سے زیادہ کتابیں لکھیں جسمیں ’’التحقیق فی کلمات القرآن الکریم‘‘ زیادہ مشہور ہے۔
20؍ جمادی الاولیٰ
1۔ ولادت فخرالمحققین رحمۃ اللہ علیہ سن 682 ہجری
ساتویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ اور متکلم علامہ محمد بن حسن حلی رحمۃ اللہ علیہ علامہ حلی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند اور شاگرد تھے ، نیز شہید اول ؒ کے استاد تھے۔ آپ نے فقہ، اصول فقہ اور علم کلام میں متعدد کتابیں تالیف فرمائی جن میں ’’ایضاح الفوائد فی شرح مشکلات القواعد.‘‘ زیادہ مشہور ہے۔
22 ؍ جمادی الاولیٰ
1۔ شہادت عالم، فقیہ و فیلسوف آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد باقر الصدر رحمۃ اللہ علیہ سن 1400 ہجری
۲۔ شہادت عالمہ سیدہ بنت الہدیٰ رحمۃ اللہ علیہا (خواہر گرامی آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد باقر الصدر رحمۃ اللہ علیہ) سن 1400 ہجری
3۔ وفات عالم، عارف، فقیہ آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمد تقی بہجت رحمۃ اللہ علیہ سن 1430 ہجری
عالم، عارف، عابد ، فقیہ، مجتہد جامع الشرائط، مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ محمد تقی بہجت رضوان اللہ تعالیٰ علیہ حوزہ علمیہ قم کے معروف استاد و مربی تھے، آپ کا عرفان، زہد و تقویٰ آج بھی زباں زد خاص و عام ہے۔ آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جنمیں شہید علامہ مرتضیٰ مطہری رحمۃ اللہ علیہ ، علامہ محمد تقی مصباح یزدی رحمۃ اللہ علیہ، مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ جوادی آملی دام ظلہ کے اسماء گرامی سرفہرست ہیں۔
رہبر کبیر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی قدس سرہ، صاحب تفسیر المیزان علامہ سید محمد حسین طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ، آیۃ اللہ العظمیٰ سید رضا بہاء الدینی رحمۃ اللہ علیہ ، علامہ محمد تقی جعفری رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم علماء و فقہاء آپ کی عظیم علمی اور عرفانی شخصیت اور زہد و تقویٰ کے سبب تجلیل و احترام فرماتے تھے۔
24 ؍ جمادی الاولیٰ
1۔ حضرت عمار یاسر علیہ السلام اور حضرت اویس قرنی علیہ السلام کے روضہ مبارک کے میناروں کو دہشت گرد داعش نے منہدم کیا ۔ سن 1435 ہجری
2۔ وفات آیۃ اللہ عباس واعظ طبسی رحمۃ اللہ علیہ سن 1437 ہجری
آیۃ اللہ عباس واعظ طبسی رحمۃ اللہ علیہ مشہد مقدس میں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے متولی اور ایران کے صوبہ خراسان رضوی میں ولی فقیہ آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ الوارف کے نمایندہ تھے۔
25 ؍ جمادی الاولیٰ
1۔ تیسرا اموی خلیفہ معاویہ بن یزید ہلاک ہوا سن 64 ہجری
2۔ قیام توابین سن 65 ہجری
26 ؍ جمادی الاول
1۔ وفات آیۃاللہ العظمیٰ محمد حسین غروی نائینی رحمۃ اللہ علیہ سن 1355 ہجری
چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم ، عارف، عابد ، فقیہ، فیلسوف، اصولی، حکیم ، شاعر، عارف، خطاط ، مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا محمد حسن شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد اور انکی حرمت تنباکو تحریک کے سرگرم رکن تھے۔ آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جسمیں عالم، عارف، عابد ، فقیہ، مجتہد جامع الشرائط، مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ محمد تقی بہجت رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کا نام نامی اسم گرامی سر فہرست ہے۔
آپ امام حسین علیہ السلام کی مجالس عزا منعقد کرنے کی تاکید فرماتے، نیز مجالس عزائے حسینی میں عزاداروں کے لئے خود چائے بناتے اور ان کے جوتے چپل سیدھے کرتے تھے۔
27 ؍ جمادی الاول
1۔ شہادت ابوسلمی اسدی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ سن 4 ہجری
ابوسلمی عبدالله بن عبدالاسد بن ہلال مخزومي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی جناب برہ بنت عبدالمطلب کے فرزند تھے اور حضورؐ کے رضائی بھائی تھے۔ آپ نے جناب ام سلمیٰ سے شادی کی جب آپ شہید ہو گئے تو آپ کے فرزند عمر بن ابو سلمیٰ کے خواہش پرحضورؐ نے جناب ام سلمیٰ سے شادی کی۔
2۔ وفات علامہ شیخ عبدالہادی فضلی رحمۃ اللہ علیہ سن 1434 ہجری
عربستان سعودی کے معروف شیعہ عالم و فقیہ علامہ شیخ عبدالہادی فضلی رحمۃ اللہ علیہ استاد الفقہاء آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم علماء و فقہاء کے شاگرد تھے، آپ کو عظیم علماء کی تائید اور اجازہ روایات حاصل تھے۔ آپ نے دینی اور عصری تعلیم میں مہارت حاصل کی اور دونوں علوم میں کتابیں لکھیں اور شاگرد تربیت کئے۔
بیماری کے سبب ایران کے پائتخت تہران کے ایک اسپتال میں ایڈمٹ ہوئے تو رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای دام ظلہ نے آپ کی عیادت فرمائی اور ان کے داہنے ہاتھ کو پکڑا اور وہاں موجود لوگوں سے فرمایا:‘‘اس ہاتھ نے اسلام کی بہت خدمت کی ہے۔’’
28 ؍ جمادی الاولیٰ
1۔ وفات آیۃ اللہ محمدحسن آشتیانی رحمۃاللہ علیہ سن 1319 ہجری
29 ؍ جمادی الاولیٰ
1۔ وفات جناب محمد بن عثمان عمری رحمۃ اللہ علیہ سن 305 ہجری
جناب محمد بن عثمان عمری رحمۃ اللہ علیہ غیبت صغریٰ میں حضرت ولی عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے دوسرے نائب خاص تھے۔