۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
دیوارنگارہ

حوزہ/ آستان قدس رضوی نے اسلام میں خواتین کے مقام کو ظاہر کرنے اور اسلامی ثقافت کو تقویت دینے کے مقصد سے اپنی ۱۴ویں دیواری پینٹنگ کی رونمائی کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حرم امام رضا علیہ السلام کی انتظامیہ کمیٹی آستان قدس رضوی نے اسلام میں خواتین کے مقام کو ظاہر کرنے اور اسلامی ثقافت کو تقویت دینے کے مقصد سے اپنی ۱۴ویں دیواری پینٹنگ کی رونمائی کی، یہ دیواری پینٹنگ تاریخی اعتبار سے اور مختلف ذاتی، مذہبی اور سماجی میدانوں میں اسلام میں خواتین کے کردار اور بلند مقام کو بیان کرتی ہے۔

اس دیواری پینٹنگ کی نقاب کشائی کی تقریب حرم مطہر کے شیخ بہائی صحن منعقد ہوئی ، آستان قدس رضوی کے شعبہ تبلیغ اسلامی کے نائب صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسین شریعتی نژاد نے کہا: "ہماری کوشش یہ تھی کہ اس دیواری پینٹنگ میں انقلابی خواتین کی اعلیٰ قدر ومنزلت کو تصویر کے آئینے میں دکھایا جائے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین حسین شریعتی نژاد نے کہا: ملک ایران میں گزشتہ سال رونما ہونے والے واقعات میں جو چیز نمایاں تھی وہ تھی کہ کچھ لوگ انقلاب اسلامی کے نظریات مقابل میں آئے ، شاید انقلاب اسلامی کے آغاز سے آج تک ایسی لہر ایران میں نہیں اٹھی تھی جیسی لہر پچھلے سال اٹھی۔

انہوں نے کہا: ہم جس تصادم کا سامنا کر رہے ہیں وہ انقلاب کی دو اہم رکن ہیں، ایک اسلام محمدی اور دوسرا مغربی نقطہ نظر سے ایک خاتون کی شناخت ہے، اگر چہ مغرب نے بظاہر تو خواتین کی آزادی کی بات ہے لیکن اس کے نتائج بہت ہی تباہ کن رہے ہیں اور اس کے اثرات پوری دنیا میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین شریعتی نژاد نے مزید کہا: مغرب کی اس فضول گفتگو کے مقابلے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ارشادات ہیں جو خواتین کے بارے میں اسلام کے قیمتی نقطہ نظر کو ظاہر کرتے ہیں اور جس میں خواتین کے حقیقی مقام کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔

انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا: گزشتہ سال کے واقعات میں جو کچھ ہوا وہ بظاہر حجاب سے متعلق تھا لیکن پردے کے پیچھے مسلمان خواتین کے تشخص کو نشانہ بنایا جا رہا تھا اور اسی وجہ سے اس میدان میں ثقافتی اور تبلیغی سرگرمیوں کو تقویت دی جانی چاہیے، جو کہ حرم کی دیواری پینٹنگ بھی مقصد ہے۔ واضح رہے کہ حرم مطہر کی یہ پینٹنگ ۸۰ میٹر چوڑی اور دس میٹر لمبی ہے جسے ڈیزائنر مصطفی شفیع نے ڈیزائن کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .