حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ میں علیؑ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب میں مولانا سید محمد ذکی حسن صاحب نے "سیرت امام علی علیہ السلام میں دینی و سیاسی اقلیتوں کا خیال" کے عنوان سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو کو تین اہم نکات پر مرکوز رکھا: فضائل امیرالمومنینؑ، سیرت امیرالمومنینؑ اور اخلاقِ امیرالمومنینؑ۔
مولانا نے بیان کیا کہ امام علیؑ کی شخصیت میں متضاد سمجھی جانے والی صفات جمع تھیں، جیسے زہد اور حکومت داری، شجاعت اور صبر، فقر اور سخاوت۔ ان کے بقول، امام علیؑ کے فضائل کو بیان کرنا عقیدے کی درستگی کے لیے ضروری ہے، ان کی سیرت کا ذکر عمل کے جذبے کو ابھارتا ہے، اور ان کے اخلاقیات کو اپنانا ایک بہترین شہری بننے کے لیے لازم ہے۔
دینی و سیاسی اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ امام علیؑ نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھا۔ انہوں نے انبار کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب ایک غیر مسلم خاتون پر ظلم ہوا تو امام علیؑ نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور فرمایا کہ اگر اس ظلم کے بدلے تمام مسلمان بھی مر جائیں تو کم ہے۔ اسی طرح، ایک موقع پر امامؑ نے ایک یہودی کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہوئے اسے منزل تک پہنچایا، جو اسلام کی اعلیٰ اخلاقی تعلیمات کی عکاسی کرتا ہے۔
اخلاقیات کے حوالے سے مولانا نے امام علیؑ کی علمی فضیلت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ امامؑ نے دولت کے بجائے علم کو ترجیح دی۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ترقی کو بھی امیرالمومنینؑ کے نام سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی کامیابی کا راز امام علیؑ کے نام سے جڑا ہونا ہے۔
تقریب کے اختتام پر مولانا نے دعا کی کہ پروردگار عالم سب کو امام علیؑ کی سیرت و اخلاق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آپ کا تبصرہ