منگل 4 مارچ 2025 - 03:30
عطر قرآن | شیطان کی چالیں اور فطرت انسانی کی حفاظت

حوزہ/ یہ آیت ہمیں متنبہ کرتی ہے کہ شیطان کا سب سے بڑا مقصد انسان کو اس کی اصل فطرت سے ہٹانا اور اللہ کی مقرر کردہ حدود کو توڑنا ہے۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں میں بے جا مداخلت اور غیر فطری طریقے اپنانا نقصان دہ ہیں۔ جو لوگ شیطان کی چالوں میں آکر گمراہ ہوتے ہیں، وہ حقیقت میں واضح خسارے میں پڑ جاتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کے احکام پر مضبوطی سے قائم رہیں اور شیطانی وسوسوں سے بچیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ ۚ وَمَنْ يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُبِينًا. النِّسَآء(۱۱۹)

ترجمہ: اور انہیں گمراہ کروں گا امیدیں دلاؤں گا اور ایسے احکام دوں گا کہ وہ جانورں کے کان کاٹ ڈالیں گے پھر حکم دوں گا تو اللہ کی مقررہ خلقت کو تبدیل کردیں گے اور جو خد اکو چھوڑ کر شیطان کو اپنا ولی اور سرپرست بنائے گا وہ کھلے ہوئے خسارہ میں رہے گا۔

موضوع:

شیطان کی گمراہی کی حکمت عملی اور انسانی فطرت میں تبدیلی

پس منظر:

یہ آیت جس میں شیطان کے ارادوں اور اس کی گمراہ کن چالوں کا ذکر ہے۔ قرآن مجید میں کئی مقامات پر شیطان کے عزائم بیان کیے گئے ہیں کہ وہ انسان کو راہ راست سے ہٹانے اور اللہ کی مقرر کردہ فطرت میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

تفسیر:

1. شیطان کی چالیں: شیطان انسانوں کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کرتا ہے، جیسا کہ جھوٹی امیدیں دلاتا ہے اور خیالی آسائشوں میں مبتلا کرتا ہے۔وہ ایسا وسوسہ ڈالتا ہے کہ لوگ اللہ کے دیے ہوئے احکام سے ہٹ کر ایسی بدعات اپنائیں جو دین کے اصولوں سے متصادم ہوں۔

2. خلقت میں تبدیلی: "فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ" سے مراد یہ ہے کہ شیطان انسان کو اس کی اصل فطرت اور اللہ کی مقرر کردہ تخلیقی ترتیب سے دور کرنا چاہتا ہے۔اس میں جسمانی، ذہنی اور روحانی بگاڑ شامل ہوسکتا ہے، جیسے کہ فطری اخلاقی اقدار کو مسخ کرنا، غیر فطری اعمال کو فروغ دینا، اور خدا کی دی ہوئی تخلیق میں غیر ضروری چھیڑ چھاڑ کرنا۔

3. شیطان کی ولایت قبول کرنے کا نقصان: جو بھی شیطان کو اپنا رہبر اور ولی بناتا ہے، وہ واضح اور کھلے نقصان میں ہے۔ایسا انسان اللہ کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے اور شیطان کے فریب میں مبتلا ہو کر دنیا و آخرت میں خسارہ اٹھاتا ہے۔

اہم نکات:

• شیطان کی گمراہی کی بنیادی حکمت عملی جھوٹی امیدیں اور دنیاوی لالچ ہیں۔

• اللہ کی تخلیق میں غیر فطری تبدیلی شیطانی عمل کا حصہ ہے۔

• اللہ کو چھوڑ کر شیطان کی پیروی کرنا دنیا و آخرت میں تباہی کا باعث بنتا ہے۔

• اسلام فطری اصولوں کی حفاظت کا حکم دیتا ہے اور انسان کو اس کی فطری حالت میں رہنے کی تلقین کرتا ہے۔

نتیجہ:

یہ آیت ہمیں متنبہ کرتی ہے کہ شیطان کا سب سے بڑا مقصد انسان کو اس کی اصل فطرت سے ہٹانا اور اللہ کی مقرر کردہ حدود کو توڑنا ہے۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں میں بے جا مداخلت اور غیر فطری طریقے اپنانا نقصان دہ ہیں۔ جو لوگ شیطان کی چالوں میں آکر گمراہ ہوتے ہیں، وہ حقیقت میں واضح خسارے میں پڑ جاتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کے احکام پر مضبوطی سے قائم رہیں اور شیطانی وسوسوں سے بچیں۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha