حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف درس اخلاق کے استاد مرحوم آیت اللہ محمد علی ناصری نے اپنے ایک درس اخلاق میں "دین کے دشمنوں کے خلاف مزاحمت" کے موضوع پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ہر دعا، ذکر اور مستحب نماز کی اپنی خاص تاثیر ہوتی ہے، اسی وجہ سے ہر امام معصومؑ کی مخصوص نماز ہے۔ اگر سب کے لیے ایک ہی نماز کافی ہوتی تو سب کو صرف نماز رسول اکرم (ص) پر اکتفا کرنا چاہیے تھا۔
نماز جعفر طیار اور اس کی برکات
آیت اللہ ناصری نے "نماز جعفر طیار" کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مستحب نماز ہے جو بڑی مشکلات میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس نماز کو کسی بھی وقت پڑھا جا سکتا ہے، تاہم اگر کسی کے پاس وقت کم ہو تو وہ چار رکعت عام نماز پڑھ کر بعد میں اس کے مخصوص اذکار ادا کر سکتا ہے۔
بہترین طریقہ یہ ہے کہ بدھ، جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھا جائے اور جمعہ کے دن ظہر کے وقت یہ نماز ادا کی جائے۔ خاص طور پر رمضان المبارک میں اس نماز کا اہتمام زیادہ بہتر ہوتا ہے، کیونکہ اس ماہ میں روزہ رکھنا سب کے لیے ممکن ہوتا ہے۔
اسلام کے دشمن اور مسلمانوں کی ذمہ داری
انہوں نے قرآن کریم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کے دشمن ہمیشہ سے رہے ہیں اور ان کے خلاف استقامت ضروری ہے۔ رسول اکرم (ص) نے 23 سال کی جدوجہد کے دوران کئی جنگیں لڑیں، جن میں مسلمان اکثر تعداد اور ساز و سامان میں کمزور ہوتے، لیکن اللہ کی مدد سے وہ کامیاب رہے۔
یہودی مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن
قرآن کریم سورہ مائدہ کی آیت 82 «لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِینَ آمَنُوا الْیَهُودَ» میں واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ یہودی مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ آج بھی ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح فلسطین میں مسلمانوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور ان پر ظلم و ستم ڈھایا جا رہا ہے۔
یہودی حضرت ابراہیمؑ کی نسل سے ہیں۔ ان کے بیٹے اسحاقؑ کے بیٹے حضرت یعقوبؑ کے بارہ بیٹے تھے، جن میں سے ایک "یہودا" تھا، اور بنی اسرائیل کے اکثر انبیاء اسی کی نسل سے ہیں۔ اسی نسبت سے انہیں "یہودی" کہا جاتا ہے۔
یہودی ہمیشہ ذلیل رہیں گے
آیت اللہ ناصری نے کہا کہ قرآن کی آیات کے مطابق یہودیوں کی مسلمانوں سے دشمنی واضح ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ اگر مسلمان ثابت قدم رہیں تو وہ ان پر غالب رہیں گے۔
سورہ آل عمران کی آیت 111 «لَنْ یَضُرُّوکُمْ إِلَّا أَذًی وَإِنْ یُقَاتِلُوکُمْ یُوَلُّوکُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا یُنْصَرُونَ» میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ لوگ مسلمانوں کو معمولی تکلیف تو پہنچا سکتے ہیں، لیکن جنگ کی صورت میں یہ پیٹھ دکھا کر بھاگیں گے اور کوئی ان کی مدد نہیں کرے گا۔
یہودی دنیا میں ذلیل و خوار ہیں، اور یہ ذلت دو طرح کی ہے:
تشریعی ذلت: یعنی مسلمانوں کو انہیں حقیر سمجھنا چاہیے۔
تکوینی ذلت: یعنی اللہ نے ان کی قسمت میں ذلت لکھ دی ہے، سوائے اس کے کہ وہ اللہ کے دین کو قبول کریں یا بڑی طاقتوں کا سہارا لیں.
آیت اللہ ناصری نے کہا کہ اگر تمام مسلمان متحد ہوتے تو آج صیہونی حکومت کا وجود نہ ہوتا۔
انہوں نے ایران کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ ایران متحد ہے اور اسلامی ممالک میں واحد ملک ہے جو صیہونیوں کے خلاف عملی جنگ لڑ رہا ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک ہی سچا دین ہے، اور وہ دین تشیع ہے، جس کا مرکز ایران ہے۔
آپ کا تبصرہ