اتوار 9 مارچ 2025 - 08:30
آیات زندگی | خاندانی اور سماجی اختلافات کا قرآنی حل

حوزہ/ سورہ حجرات کی آیت 10 میں قرآن کریم مؤمنوں کے درمیان بھائی چارے کے اصول پر زور دیتے ہوئے، معاشرے میں اختلافات کے حوالے سے پائی جانیوالی بے حسی کو بالکل مسترد کرتا ہے اور اہل ایمان کو باہمی اصلاح کے لیے پیش قدم ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سورہ حجرات کی آیت 10 میں قرآن کریم مؤمنوں کے درمیان بھائی چارے کے اصول پر زور دیتے ہوئے، معاشرے میں اختلافات کے حوالے سے پائی جانیوالی بے حسی کو بالکل مسترد کرتا ہے اور اہل ایمان کو باہمی اصلاح کے لیے پیش قدم ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔

قرآن کریم، اختلافات کے حل کے بہترین ذریعہ

حجۃ الاسلام والمسلمین ہادی حسین خانی:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ تعالیٰ سورہ حجرات کی آیت 10 میں فرماتا ہے:

"إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَیْنَ أَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ"

"مؤمن آپس میں بھائی ہیں، پس اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ اور اللہ سے ڈرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔"

یہ آیہ مبارکہ اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ جو لوگ دینی اور فکری لحاظ سے ایک عقیدے پر ہیں، وہ سب آپس میں بھائی ہیں۔ مرد و عورت، سب کو اس برادرانہ تعلق کو برقرار رکھنا چاہیے۔

جس طرح سگے بھائیوں کے درمیان بعض اوقات اختلافات اور نزاع پیدا ہو جاتے ہیں، ویسے ہی دینی بھائیوں کے درمیان بھی مختلف آراء اور نظریات کی بنیاد پر دوریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ایسے مواقع پر اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو حکم دیتا ہے کہ وہ ان اختلافات کے حل میں بے حس نہ رہیں، بلکہ خیرخواہی اور اخلاص کے ساتھ صلح کرانے میں پہل کریں۔

مصالحت یا مجبوری؟

شہید آیت اللہ مطہری اس آیت کے ایک اہم پہلو کی طرف متوجہ کرتے ہیں کہ یہ کسی بھی طرح "ذلت آمیز مصالحت" کا جواز فراہم نہیں کرتی۔ بعض لوگ مذاکرات کو محض ایک حربہ بنا کر اپنے مفادات کو آگے بڑھانا اور دوسرے کو تسلیم کرانا چاہتے ہیں، جبکہ قرآن کریم کی یہ آیت صرف "ایمانی معاشرے" کے تناظر میں بات کر رہی ہے، جہاں اصلاح کا مقصد حقیقی بہتری ہو، نہ کہ کسی کی اطاعت یا دباؤ میں آنا۔

پس، قرآن کریم ہمیں اختلافات میں معتدل، دانشمند اور حق پر مبنی ثالثی کی دعوت دیتا ہے، نہ کہ کمزوری کی بنیاد پر جھک جانے کی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha