بدھ 30 اپریل 2025 - 15:19
شیعہ عقائد کے دفاع میں غفلت ناقابلِ جبران نقصان ہے: دفتر آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی

حوزہ/ آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی کے دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مکتب تشیع کے عقائد کی توضیح و تبیین اور ان کی پاسبانی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بیان میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ ایسے ملک میں جو مکتب اہل بیت علیہم السلام کا پیروکار اور ولایتِ امیرالمؤمنین علیہ السلام کا علمبردار ہے، بعض اوقات ایسے توہین آمیز اور گمراہ کن بیانات سامنے آتے ہیں جو مذہب کے بنیادی عقائد سے مطابقت نہیں رکھتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی کے دفتر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مکتب تشیع کے عقائد کی توضیح و تبیین اور ان کی پاسبانی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بیان میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ ایسے ملک میں جو مکتب اہل بیت علیہم السلام کا پیروکار اور ولایتِ امیرالمؤمنین علیہ السلام کا علمبردار ہے، بعض اوقات ایسے توہین آمیز اور گمراہ کن بیانات سامنے آتے ہیں جو مذہب کے بنیادی عقائد سے مطابقت نہیں رکھتے اور دین کی بعض حقائق کو یا تو چھپایا جاتا ہے یا مسخ کر کے پیش کیا جاتا ہے، جس سے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے دلِ مبارک اور شیعیان اہل بیت کے قلوب غم سے لبریز ہو جاتے ہیں۔

بیان کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

1. مستحکم عقائد بنیادیں:

شیعہ امامیہ کے عقائد، عقلی دلائل، محکم قرآنی آیات، مسلمہ اسلامی حقائق، متواتر احادیث اور یقینی قرائن سے مزین روایات پر استوار ہیں۔ ان میں سب سے اہم عقیدہ، امامت اور بلا فصل وصایتِ امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام ہے، جو دین و ایمان کا ستون ہے۔

2. سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا ارشاد:

حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے مسجدِ نبوی میں خطبہ دیتے ہوئے خاندانِ عصمت کی پیروی کو امت اسلامی کے نظام اور امامت کو وحدت و انسجام کا ضامن قرار دیا تھا۔

3. علمی سرمایہ اور فکری میراث:

شیخ صدوق، شیخ مفید، سید مرتضی، شیخ طوسی، علامہ حلی، خواجہ طوسی اور میر حامد حسین لکھنوی جیسے بزرگ علمائے شیعہ نے ان اصولوں کی وضاحت و تبیین کی اور متقن و استدلالی آثار چھوڑے جو حقانیتِ مکتبِ اہل بیت علیہم السلام کے روشن دلائل ہیں۔

4. ذمہ داری اہل علم و قلم:

علماء، مفکرین اور اہل قلم پر لازم ہے کہ معتبر دینی منابع سے استفادہ کرتے ہوئے معارف اہل بیت کی وضاحت، ترویج اور دفاع کریں اور شجرۂ طیبہ ولایت کے نورانی حقائق کو عوام کے سامنے واضح کریں؛ کیونکہ اسلام حقیقی، ولایتِ علی علیہ السلام کے بغیر ایک بے معنی قالب ہے۔

5. فتنے سے اجتناب اور عقائد کی پاسبانی:

ائمہ علیہم السلام اور علماء نے ہمیشہ فتنہ سے دوری پر تاکید کی ہے، لیکن مسلمانوں کے درمیان فتنے کی ممانعت کے ساتھ ساتھ عقائدِ حقہ کو کمزور کرنا بھی ناقابلِ جبران نقصان ہے۔

6. افسوسناک صورتحال:

دفتر نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ کچھ افراد یا حلقے توہین آمیز باتیں نشر کرتے ہیں یا اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو تحریف یا کتمان کے ذریعے مجروح کرتے ہیں، جو ملتِ شیعہ کے لیے غم کا سبب ہے۔

7. ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری:

میڈیا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شیعہ اثنا عشری کے مسلمہ عقائد کے حوالے سے سطحی رویے کو ترک کرے اور دین فہم ماہرین و علماء کی مدد سے اپنی دینی ذمہ داری کو سمجھے اور گزشتہ کوتاہیوں کا ازالہ کرے۔

8. علمی گفتگو کا دروازہ کھلا ہے:

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کتاب و سنت کی بنیاد پر علمی مکالمے کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے، جیسا کہ آیت اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ جیسے بزرگوں نے اسے رواج دیا، اور حوزات علمیہ اس علمی گفتگو کے لیے آمادہ ہیں۔

دفتر آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی (مد ظلہ)

یکم ذیقعدہ الحرام 1446ھ

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha