تحریر: علی عباس حمیدی
بعض کم پڑھے لکھے لوگ ذیقعدہ کے مہینے کو "خالی کا مہینہ" کہتے ہیں اور اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ یہ مہینہ اپنے سے پہلے اور بعد کے مہینہ کے برعکس عید سے خالی ہوتا ہے اور "خالی" کا مطلب وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مہینے میں کسی نیک عمل و طاعت کی بالکل ضرورت نہیں، یہ خیال بالکل غلط، فاسد اور سراسر جہالت پر مبنی ہے۔
ذیقعدہ کا مہینہ ان چار مہینوں میں سے ہے، جن کو اللہ تعالی نے "اشہُر حُرُم" یعنی حرمت والے مہینے قرار دیا ہے۔ تین تو لگاتار یعنی ذیقعدہ، ذی الحجۃ ، محرم اور چوتھا رجب ہے۔
ان مہینوں کو حرمت والا مہینہ دو معنی کے اعتبار سے کہا گیا: ایک اس لیے کہ ان میں قتل وقتال حرام ہے، دوسرے اس لیے کہ یہ مہینے متبرک اور واجب الاحترام ہیں، ان میں عبادات کا ثواب زیادہ ملتا ہے، ذیقعدہ کے اتوار کے اعمال
ماہ ذی القعدہ میں پڑنے والے اتوار کے مخصوص اعمال ہیں۔ مرحوم الحاج میرزا جواد آقای ملکی نے المراقبات میں یہ اعمال نقل کئے ہیں، جن کے بارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے اصحاب سے خطاب میں فرمایا کہ آپ میں سے کون ہے جو توبہ کرنا چاہتا ہے؟ سب نے جواب دیا کہ ہم توبہ کرنا چاہتے ہیں۔ بظاہر یہ ذیقعدہ کا مہینہ تھا۔ اس روایت کے مطابق سرور کائنات نے فرمایا کہ جو شخص اس نماز کو بجا لائے اس کی توبہ قبول ہوتی ہے، گناہ بخشے جاتے ہیں، قیامت میں دشمن اس سے راضی ہوجائیں گے، اس کی موت ایمان پر ہوگی اور اس کا دین سلامت رہے گا۔ اس کی قبر وسیع و روشن ہوگی اس کے والدین اس سے راضی ہوں گے، اس کے والدین اور اولاد کو مغفرت حاصل ہوگی، اس کے رزق میں وسعت ہوگی، ملک الموت اس کی روح نرمی سے قبض کرے گا اور اس کی موت آسان ہوگی۔ اس نماز کا طریقہ یہ ہے:اتوار کے دن غسل اور وضو کرکے چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورۃ توحید اور ایک ایک مرتبہ سورۃ فلق و سورۃ ناس کی قرائت کرے، ستر مرتبہ استغفار کرے آخر میں یہ دعا پڑھے:
لَاْ حَوْلَ وَلَاْ قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ اْلعَلِیِ الْعَظِیْمِ
اور پھر یہ دعا پڑھے :
یَا عَزِیْزُ یَا غَفَّارُ اِغْفِرْلِیْ ذُنُوبِیْ وَذُنُوِبِ جَمِیعِ اِلمُوْٴمِنِیْنَ وَالْمُوٴمِنَاتِ فَاِنَّہ لَا یَغْفِرُ الذُنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ
جو شخص حرمت والے مہینوں میں سے کسی ایک مہینے میں تیں دن یعنی جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو یکے بعد دیگرے روزے رکھے تو اس کیلئے نوسو سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا، شیخ اجل علی بن ابراہیم قمی نے فرمایا کہ تین حرمت والے مہینوں میں جیسے نیکی کئی گنا زیادہ شمار ہوتی ہے ویسے ہی گناہ بھی کئی گنا زیادہ کرکے لکھے جاتے ہیں۔
یہ بات ماہِ ذیقعدہ کی عظمت و فضیلت کو اور بڑھا دینے والی ہے کہ یہ حج کا درمیانی مہینہ ہے، اور آج بھی اکثر لوگ اسی مہینے سے حج کی تیاریاں کرتے ہیں اور حج کے لیے رختِ سفر باندھتے ہیں۔
ماہ ذیقعدہ میں موسیٰ علیہ السلام نے کوہ طور پر اعتکاف فرمایا: اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے، جن تیس دن اور دس دنوں کا وعدہ فرمایا تھا، وہ تیس دن یہی ماہِ ذیقعدہ اور دس دن ماہِ ذی الحجہ کے ہیں۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار عمرے ادا فرمائے، ان میں سے تین تو ذیقعدہ میں، جب کہ ایک عمرہ بروز اتوار 4؍ذی الحجہ 10ھ کو حجۃ الوداع کے ساتھ ادا فرمایا، مدینہ سے آپ صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کی روانگی ماہِ ذیقعدہ میں ہوئی تھی، اور احرام بھی آپ نے اسی مہینے میں باندھا تھا، اور اس کے اعمال ذی الحجہ میں سرانجام دیئے تھے۔
اتنی عظمت والا مہینہ جس میں ولادت حضرت معصومہ قم، ولادت امام رضا، روز دحو الارض، وغیرہ جیسے عظیم دن ہوں وہ خالی کیسے کہلا سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ