بدھ 14 مئی 2025 - 16:04
علومِ عقلیہ پر توجہ، شبہات کے مقابلے میں حوزہ ہائے علمیہ کی استقامت کی کنجی

حوزہ/ عراق میں ولی فقیہ کے نمائندے آیت اللہ حسینی نے حضرت آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی کی رہائش گاہ پر حاضر ہو کر ان کا خیرمقدم کیا اور ان کے عراق میں قیام کو بابرکت قرار دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق میں ولی فقیہ کے نمائندے آیت اللہ حسینی نے حضرت آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی کی رہائش گاہ پر حاضر ہو کر ان کا خیرمقدم کیا اور ان کے عراق میں قیام کو بابرکت قرار دیتے ہوئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

اس موقع پر حضرت آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے حوزہ علمیہ نجف اشرف میں علوم عقلیہ پر توجہ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اندلس میں اسلامی تمدن کے زوال کا ذکر کرتے ہوئے اس کا سبب وہاں کے علمی مراکز کی جانب سے فکری و اعتقادی شبہات کا مؤثر جواب نہ دینا قرار دیا۔

آپ نے فرمایا: "اگر حوزہ ہائے علمیہ علوم عقلیہ کو اہمیت دیں تو وہ فکری حملوں اور شبہات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔"

آیت اللہ حسینی، جو کہ حوزہ علمیہ نجف اشرف میں نمایندہ مقام معظم رہبری کے ذمہ دار حجۃ الاسلام کاردان اور دیگر معاونین کے ہمراہ اس ملاقات میں شریک تھے، نے عراق میں اپنی دس سالہ نمایندگی کے دوران انجام دی گئی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ علمی و سماجی میدان میں آج کا حوزہ، دس سال قبل کے مقابلے میں کہیں زیادہ ترقی یافتہ اور متحرک ہے۔

اس پر آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: "صدام جو کہ حوزہ ہائے علمیہ کا بیرونی دشمن تھا، ختم ہو گیا، لیکن ہم میں سے ہر ایک کے اندر ایک 'صدام' موجود ہے، جس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہی اندرونی دشمن اتحاد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتا ہے۔"

آپ نے مزید فرمایا: "اسلامی معاشرے کو باعزت ہونا چاہیے۔ ہمیں استکباری حکومتوں کے سامنے دست دراز کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہمارا اپنا ایک غنی اور قیمتی ثقافتی ورثہ ہے، ہم ایک قدیم تمدن کے وارث ہیں، جبکہ مغربی طاقتوں کے پاس نہ کوئی تاریخ ہے اور نہ کوئی قابلِ ذکر جغرافیہ!"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha