اتوار 1 جون 2025 - 14:04
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے نزدیک سعادت اور خوشبختی کے چار راز

حوزہ/ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے نہج‌البلاغہ کی حکمت ۴۴ میں چار اہم صفات کو خوشبختی کی بنیاد قرار دیا ہے۔ یہ مختصر مگر بلیغ جملے ایک مؤمن کے فکری اور عملی طرزِ زندگی کی مکمل رہنمائی کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے نہج‌البلاغہ کی حکمت ۴۴ میں چار اہم صفات کو خوشبختی کی بنیاد قرار دیا ہے۔ یہ مختصر مگر بلیغ جملے ایک مؤمن کے فکری اور عملی طرزِ زندگی کی مکمل رہنمائی کرتے ہیں:

«طُوبَی لِمَنْ ذَکَرَ الْمَعَادَ، وَ عَمِلَ لِلْحِسَابِ، وَ قَنِعَ بِالْکَفَافِ، وَ رَضِیَ عَنِ اللَّهِ

پہلی صفت: یادِ معاد — جو شخص ہمیشہ آخرت کو یاد رکھے اور اس بات پر یقین رکھے کہ ایک دن اس کے تمام اعمال کا حساب ہوگا، وہ گناہ سے بچتا ہے اور نیکی کی طرف راغب ہوتا ہے۔ معاد پر یقین انسان کے دل میں خوفِ خدا پیدا کرتا ہے اور اسے باکردار بناتا ہے۔

دوسری صفت: عمل برائے حساب — یعنی انسان اپنی زندگی کے ہر عمل کو اس نیت سے انجام دے کہ کل روزِ قیامت اسے اس کا جواب دینا ہے۔ ایسا ایمان محض زبانی اقرار نہیں بلکہ عمل پر مشتمل ہوتا ہے۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "ایمان سراسر عمل ہے"۔

تیسری صفت: قناعت — خوشبخت انسان وہ ہے جو اتنے پر قانع ہو جائے جو اس کی بنیادی ضرورتوں کے لیے کافی ہو۔ قناعت دل کا سکون ہے اور انسان کو حرص و طمع سے بچاتی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جو کم ہو مگر کافی ہو، وہ بہتر ہے اس مال سے جو زیادہ ہو مگر انسان کو غافل کر دے"۔

چوتھی صفت: رضا بالقضا — یعنی اللہ کے ہر فیصلے پر دل سے راضی رہنا، خواہ وہ موافق ہو یا مخالف۔ امام صادق علیہ السلام نے اسے "طاعتِ الٰہی کی چوٹی" قرار دیا ہے۔

یہ چار صفات — یادِ معاد، محاسبے کے لیے عمل، قناعت، اور رضائے خدا — انسان کو حقیقی خوشبختی کی طرف لے جاتی ہیں۔ جو شخص ان اصولوں پر عمل کرے، وہ دنیا میں پرسکون اور آخرت میں کامیاب ہوگا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha