۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
حضرت عباس

حوزہ / حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی میر باقری نے کہا: واقعہ کربلا میں سیدالشہداء علیہ السلام کو شکست نہیں ہوئی بلکہ انہیں فتح مبین حاصل ہوئی اور جنہوں نے کربلا میں امام سے وفا کی وہ اس فتح کے اخروی اور معنوی غنائم سے استفادہ کریں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین سید مہدی میر باقری نے 9 محرم کی شب کو حرم کریمہ اہل بیت(سلام اللہ علیہا) میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت عباس علیہ السلام کے زیارت نامہ میں ایسی صفات کا ذکر ہوا ہے جو سب سے برتر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: جب ہم کہتے ہیں کہ حضرت عباس علیہ السلام مقام تصدیق، وفا، عبودیت اور صداقت وغیرہ پر فائز تھے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ان مقامات میں دیگر اصحاب کی طرح تھے بلکہ وہ ان مقامات میں سب سے بلند تھے۔

 دینی علوم کے اس استاد نے کہا: حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی پہلی صفت یہ تھی کہ وہ مقام تسلیم پر فائز تھے۔ انہوں نے امام حسین علیہ السلام کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے حق میں وفا کی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میرباقری نے کہا: مقام تسلیم کے متعدد درجات ہیں اور تسلیم کی حقیقت یہ ہے کہ وہ انسان کی قلبی صفات میں سے ہے اور جب انسان قلبی تسلیم کے مرتبے پر فائز نہ ہو تو وہ عملی تسلیم کے درجے کو حاصل نہیں کرسکتا۔

حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے خطیب نے کہا: تسلیم ایمان کی شرط ہے اور اگر انسان امام معصوم علیہ السلام کے سامنے تسلیم نہ ہو تو وہ ایمان کے مقام کو حاصل نہیں کرسکتا اور تسلیم کی اساس و بنیاد یہ ہے کہ انسان امام معصوم سے صادر ہونے والے تمام اوامر اور احکامات کو قبول کرے حتی کہ اگر امام معصوم  کا حکم انسان کے ضرر اور نقصان میں ہی کیوں نہ۔

انہوں نے مزید کہا: سختیوں میں پریشانی اور اضطراب کا احساس نہ کرنا مقام تسلیم کی علامتوں میں سے ہے۔اصحاب امام حسین علیہ السلام اور بالخصوص حضرت عباس علیہ السلام اپنے تمام وجود سے امام حسین علیہ السلام کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے تھے۔

 ایرانی مجلس خبرگان(ممبر آف ایکسپرٹس اسمبلی) کے ممبر نے کہا: تسلیم قلبی یعنی امام معصوم کا تابع ہو اور مقام تسلیم کے بعد تصدیق امام کا مقام ہے۔ تصدیق کا معنی یہ ہے کہ امام معصوم(علیہ السلام) کا کذب و  افتراع کی نسبت دینے سے اجتناب کرنا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین میرباقری نے کہا: جو مقام تسلیم کو حاصل نہ کرے تو وہ مقام تصدیق سے دور ہو جائے گا کیونکہ نفسانی خواہشات اور انسان کا تسلیم نہ ہونا اسے پستیوں کے گڑھوں میں گرا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا: تصدیق یعنی جب امام حسین علیہ السلام اپنے اہل و عیال اور بچوں کے ساتھ کربلا میں وارد ہوئے تو اصحاب عاشورا نے امام(علیہ السلام) کے اس اقدام کی تصدیق کی جبکہ بہت ساروں نے امام کے اس اقدام کی تصدیق نہیں کی۔ اگرچہ اصحاب عاشورہ کے لئے امام حسین علیہ السلام کا اپنے اہل و عیال کے ساتھ کربلا میں وارد ہونا نا قابل فہم اقدام تھا لیکن اصحاب یہاں پر سر بلند رہے اور انہوں نے امام(علیہ السلام) کے اس اقدام کی بھی تصدیق کی۔

حجت الاسلام والمسلمین میرباقری نے کہا: مقام تصدیق کے بعد مقام وفا ہے یعنی انسان نے جو امام معصوم(علیہ السلام) کے ساتھ عہد اور بیعت کی ہے اس عہد و پیمان پر احسن انداز پر عمل کرے اور عہد و پیمان پر عمل نہ کرنے کا انجام دنیا اور آخرت کے خسران و نقصان کے سوا کچھ نہیں ہے۔

دینی علوم کے اس نامور استاد نے کہا: واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کو شکست نہیں ہوئی بلکہ انہیں فتح مبین حاصل ہوئی اور جنہوں نے کربلا میں امام علیہ السلام سے وفا کی ان کے حصے میں اخروی اور معنوی غنائم آئیں گے۔

حجۃ الاسلام میرباقری نے آخر میں کہا: حضرت عباس علیہ السلام نے تسلیم اور تصدیق کے بعد اپنے پورے وجود سے امام حسین علیہ السلام کے ساتھ وفا کی۔ ان کا تمام ہم و غم یہ تھا کہ امام حسین علیہ السلام کا ہدف باعث تکمیل کو پہنچے اور انہوں نے ذاتی منافع کو مدنظر رکھے بغیر سید الشہداء علیہ السلام کے ہدف کے لیے پوری قوّت و توانائی سے کام کرتے ہوئے خود کو امام پر فدا کر دیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .