حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کے شہر صور میں علما کی انجمن کے سربراہ حجۃ الاسلام شیخ علی یاسین نے مسجد "المدرسہ الدینیہ" میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بعض سیاسی رہنماؤں کے حالیہ بیانات دراصل وطن کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہیں۔ ایسے بیانات نہ صرف قومی وحدت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ مزاحمتی اسلحے جیسے حساس موضوعات سے نمٹنے کے سنجیدہ اصولوں کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی اسلحے کی مشروعیت ان افراد کے ذریعے طے نہیں ہوتی جن کی تاریخ قتل و غارت، فرقہ واریت اور دہشت گردی سے آلودہ ہے، بلکہ اس کی حقانیت ان شہداء کے خون سے واضح ہوتی ہے جنہوں نے قومی دفاع کی خاطر جانیں قربان کیں۔
شیخ یاسین نے کہا کہ جب حکومت صہیونی اور تکفیری حملوں کے خلاف بے بس ثابت ہوئی، تب ملت کے بہادر جوان میدان میں اترے اور لبنان کی خودمختاری کا دفاع کیا۔ افسوس کہ آج بھی ایسے عناصر موجود ہیں جو لبنان کی فوج کو مسلح کرنے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، تاکہ اسرائیل اور منشیات فروش گروہوں کے خلاف مؤثر مزاحمت نہ ہو سکے۔
انہوں نے جنوبی لبنان کے عوام کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے انتخابات کے دن کو مزاحمت کے ساتھ وفاداری کا دن قرار دیا اور اتحاد و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ شیخ یاسین نے اسے ایک واضح پیغام قرار دیا کہ مزاحمت باقی رہے گی، کیونکہ وہ ایک باشعور، آزاد اور باوقار ملت سے وابستہ ہے۔
آخر میں انہوں نے دنیا بھر کی عوامی تحریکوں سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی قوم کی حمایت میں دوبارہ میدان میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تقریباً ایک دہائی سے فلسطینی نسل کشی کو نظر انداز کر رہی ہے، جب کہ معصوم بچوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے اور بھوک سے مرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جو انسانیت کے ماتھے پر ایک بدترین داغ ہے۔









آپ کا تبصرہ