حوزہ نیوز ایجنسی رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی پارلیمنٹ کے ترقی پسند اراکین نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ ’’غزہ کی محصور آبادی تک امداد پہنچانے والے جہاز پر انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراست میں لینا انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔‘‘
برطانوی جہاز ’’مڈلین‘‘ صہیونی حکومت کے ظالمانہ محاصرے کو توڑنے اور غزہ کے مظلوم عوام تک امداد پہنچانے کے لیے روانہ ہوا تھا۔ صہیونی حکومت نے اکتوبر 2023ء سے اب تک اپنے وحشیانہ حملوں میں 55 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔
جہاز پر موجود امدادی سامان میں بچوں اور شیرخوار نونہالوں کے لیے دودھ اور غذائی اجناس شامل تھیں، جو غزہ کے ساحل پر لنگر انداز ہونے سے ایک رات پہلے اسرائیلی فوج نے روک لیں اور ضبط کر لیا۔ بعد ازاں اسے اسرائیل کے اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’صرف اس جہاز کو روک لینا ہی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ضبط کرنا تو اور بھی سنگین جرم ہے۔‘‘ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بڑے انسانی جرم کی سخت الفاظ میں مذمت کرے، نیز اسرائیل سے فوری اور بلا شرط ان تمام کارکنوں کو رہا کرنے کا تقاضا کیا جو جہاز پر سوار تھے۔
فرانس کی گرین پارٹی نے بھی اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ ’’انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف ردعمل عالمی تحریک کی شکل اختیار کرے۔ یہ عمل فرانس کی حکومت سے شروع ہو کر یورپی یونین اور اقوام متحدہ تک پھیلنا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ جہاز پر کل 12 افراد سوار تھے، جن میں سویڈن، فرانس، اسپین اور جرمنی کے 11 فیلڈ کارکنان اور ایک صحافی شامل تھے۔









آپ کا تبصرہ