حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بجٹ 2025-26 کے حوالے سے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کہا ہے کہ اس بجٹ میں تعلیم، صحت اور عوامی فلاح و بہبود کے شعبوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں معمولی اضافہ کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے، جبکہ مہنگائی کی شرح 25 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے اور عوام دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔
انہوں نے مذید کہا کہ اس بجٹ میں صنعتکاروں، سرمایہ داروں اور بااثر طبقے کو ٹیکس ریلیف دے کر نوازا گیا ہے، جبکہ عام آدمی پر براہِ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے۔ ریٹیلرز پر غیر منصفانہ سختی، بجلی اور پیٹرول پر نئے سرچارجز، اور کاربن لیوی جیسے اقدامات عوام کی جیب پر کھلا ڈاکا ہیں۔
سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط پوری کرنے کے شوق میں حکومت نے ملکی خودمختاری اور عوامی ریلیف کو یکسر نظر انداز کر دیا ہے۔ اس بجٹ میں بے روزگاری کے خاتمے، برآمدات کے فروغ اور مقامی صنعت کو سہارا دینے کے لیے کوئی ٹھوس پالیسی یا لائحہ عمل نہیں دیا گیا۔
انہوں نے عوام دشمن بجٹ پر مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اس عوام دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ تعلیم، صحت، روزگار اور عوامی فلاح کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔ بصورتِ دیگر یہ بجٹ عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کرے گا اور معیشت کو دیوالیہ پن کے دہانے تک لے جائے گا۔









آپ کا تبصرہ