پیر 9 جون 2025 - 21:53
بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے / ٹرمپ کو امن کا پیامبر قرار دینا کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے

حوزہ / ایران کے شہر قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر نے کہا: بین الاقوامی تعلقات میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ایک رہنما کا بیان ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں ایک متنازعہ شخصیت کو "امن کا پیامبر" قرار دینا ملک کی خارجہ پالیسی اور عوام کے جذبات کی درست عکاسی نہیں کرتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قم المقدسہ میں نمائندہ قائد ملت جعفریہ پاکستان اور مدیر دفتر حجت الاسلام والمسلمین بشارت حسین زاہدی نے کہا: وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو "امن کا پیامبر" قرار دینے کے بیان نے بہت سے حلقوں میں شدید غم و غصے اور تشویش کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ کی پالیسیاں اور ان کی حکومتی فیصلوں کو عالمی سطح پر، خصوصاً مسلم دنیا میں، سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین بشارت نے کہا: ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے القدس منتقل کیا گیا، جس کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور اسے فلسطینیوں کے حقوق کی صریح خلاف ورزی سمجھا گیا۔ اس فیصلے نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید بڑھاوا دیا اور دو ریاستی حل کی امیدوں کو شدید دھچکا پہنچایا۔ ایک ایسے شخص کو جو اس قسم کے فیصلے کا ذمہ دار ہو، "امن کا پیامبر" کہنا نہ صرف فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے بلکہ عالمی امن کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ٹرمپ انتظامیہ نے بعض مسلم ممالک پر سفری پابندیاں عائد کیں، جسے "مسلم بین" کا نام دیا گیا تھا۔ یہ پالیسی نہ صرف تعصب پر مبنی تھی بلکہ اس نے عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کو بھی فروغ دیا۔ ایسے اقدامات کرنے والے شخص کو امن کا علمبردار قرار دینا کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha