حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے 70 سے زائد قومی اور مقامی انسانی حقوق کے ادارے، مذہبی گروہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ غزہ پر قبضے اور وہاں کے فلسطینی باشندوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے سے دستبردار ہو جائیں۔
ٹرمپ کو بھیجے گئے ایک خط میں دستخط کنندگان نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان کی تجویز کے نتیجے میں تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو اپنے ہی وطن سے نکال دیا جائے گا۔
جمعہ کے روز لکھے گئے اس خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں امریکی قبضہ اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی نہ صرف عرب اور اسلامی دنیا میں شدید ردعمل پیدا کرے گی، بلکہ امریکہ کو طویل جنگوں میں الجھا کر اس کے وسائل کو ختم کر دے گی اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو ناممکن بنا دے گی، جس سے خطے میں مزید تنازعات جنم لیں گے
خط پر دستخط کرنے والی تنظیموں میں امریکی اسلامی تعلقات کونسل (CAIR)، امریکی مسلمان برائے فلسطین (AMP)، امن پسند گروہ CODEPINK، تنظیم پیس ایکشن (Peace Action) اور امریکی مسلم تنظیموں کی کونسل (USCMO) سمیت متعدد انسانی حقوق کے گروہ شامل ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ کوئی "جائیداد نہیں جسے زیادہ بولی دینے والے کو بیچ دیا جائے"، بلکہ یہ وہ سرزمین ہے جہاں فلسطینی نسل در نسل آباد ہیں۔ دستخط کنندگان نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر قبضے اور وہاں کے شہریوں کی بے دخلی کی بجائے، خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کی تعمیر نو میں تعاون کریں۔
اس خط میں ایک وسیع امن منصوبہ بھی پیش کیا گیا ہے جس میں مستقل جنگ بندی، غزہ کی بحالی، ترقی کے لیے بین الاقوامی فنڈ کا قیام، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام، امریکہ کی جانب سے فلسطین کو مکمل طور پر تسلیم کرنا اور اسرائیلی قبضے و امتیازی پالیسیوں کے خاتمے جیسے نکات شامل ہیں۔
ٹرمپ کی متنازع تجویز کو فلسطینی عوام، عرب اور اسلامی ممالک، یورپی ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے شدید مذمت کا سامنا ہے۔









آپ کا تبصرہ