حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈیرہ اسماعیل خان/ جامعۃ النجف، کوٹلی امام حسین میں سالانہ اجتماع کی دوسری نشست "انقلاب اسلامی ایران" کے عنوان سے منعقد کی گئی۔ جس میں بطور مہمانِ خصوصی پرنسپل جامعہ المصطفیٰ العالمیہ اسلام آباد، علامہ انیس رضا خان نے شرکت کی۔ منعقدہ اجتماع میں پرنسپل جامعۃ النجف، کوٹلی امام حسین، علامہ محمد رمضان توقیر، مہتممِ اعلیٰ جامعۃ المنتظر، لاہور، علامہ محمد افضل حیدری اور پرنسپل جامعہ المصطفیٰ العالمیہ، علامہ انیس رضا خان نے انقلابِ اسلامی ایران، امام خمینیؒ کی شخصیت، انقلاب میں ایرانی عوام کے کردار اور اس کے آثار و ثمرات پر سیر حاصل گفتگو کی۔
علامہ محمد رمضان توقیر نے پاکستان کی غیور عوام کی جانب سے رہبر معظم اور ایران کی غیور عوام کو قومی دن کی خصوصی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعادت مند اور باشعور ایرانی عوام، رہبر معظم کی رہنمائی میں انقلابِ اسلامی ایران کا بھرپور دفاع کر رہے ہیں۔ یہ دن حریت پسندوں کے لیے عالمی یومِ آزادی اور استعمار و طاغوت کی نابودی کا دن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انقلابِ اسلامی ایران کی قیادت پر ماضی میں منفی تبصرے کرنے والے آج انقلاب اسلامی کی عالمی حیثیت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ رہبرِ انقلاب حضرت امام خمینیؒ کی رحلت کے بعد انقلاب کے خاتمے کی پیشین گوئیاں کرنے والے آج رہبرِ انقلاب، سید علی خامنہ ای کی بابصیرت قیادت کو دیکھ کر اپنی غلطیوں پر نادم ہیں۔ تہران میں چند شرپسند عناصر کے مظاہروں کو انقلاب کے زوال کی علامت سمجھنے والے آج پورے ایران میں انقلابِ اسلامی کے غلبے پر حیران ہیں۔
رہبر معظم کا وجود ہی انقلابِ اسلامی کی بقا و استحکام کی ضمانت ہے۔ جب تک رہبر معظم موجود ہیں، کوئی طاقت انقلابِ اسلامی کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ آج انقلاب اسلامی ایران کو برپا ہوئے پورے 46 سال ہوچکے ہیں، اور یہ انقلاب اپنی نصف صدی مکمل کرنے کے قریب ہے، مگر اس میں کسی بھی قسم کی کمزوری یا زوال کے آثار نہیں، بلکہ یہ روز بروز زیادہ مستحکم اور پُرجوش ہو رہا ہے۔
علامہ محمد افضل حیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم سے نفرت اور مظلوم سے محبت رکھنے والا ہر انسان انقلابِ اسلامی ایران سے عقیدت رکھتا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل جیسے غاصب و جابر قوتوں کے خلاف قیام اور استقامت کا جذبہ صرف انقلابِ اسلامی سے ملتا ہے، اور یہی انقلاب اب ہر حریت پسند تحریک کی بنیاد بن چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام تر ملکی، مقامی اور عالمی سازشوں، پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود انقلابِ اسلامی اپنی پوری آب و تاب، جرأت اور استقامت کے ساتھ موجود ہے۔
علامہ انیس رضا خان نے کہا کہ انقلابِ اسلامی کو محدود رکھنے کا خواب دیکھنے والے، ہر سال اس کی وسعت کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔ انقلاب کو دوسرے ممالک میں پھیلنے سے روکنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، اور اب پوری دنیا انقلابِ اسلامی کے اثرات کو تسلیم کر رہی ہے۔ انقلاب کو کسی ایک مسلک سے جوڑنے والے، آج اسے امتِ مسلمہ کا مشترکہ انقلاب بنتے دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انقلابِ اسلامی پر فرقہ واریت کا الزام لگانے والے خود مشاہدہ کر رہے ہیں کہ یہ انقلاب آج وحدتِ امت کی علامت بن چکا ہے۔ انقلابِ اسلامی کی رہبری پر ماضی میں تنقید کرنے والے آج اس کی عالمی قیادت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔
انقلابِ اسلامی کے آثار و برکات کی نشست میں درج ذیل قراردادیں منظور کی گئیں:
1. انقلابِ اسلامی کی بھرپور حمایت و تائید کرتے ہوئے چھیالیسویں سالگرہ کے موقع پر رہبر معظم اور ایرانی عوام کو خراجِ تحسین اور مبارکباد پیش کی گئی۔
2. اجتماع نے مطالبہ کیا کہ غزہ، پاکستان، اور پاراچنار کے محصورین و مظلومین کی مشکلات کو مدِنظر رکھتے ہوئے راستوں کی بندش اور دیگر مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے اور قیامِ امن کی فضا بحال کی جائے۔
3. ٹرمپ کے جاہلانہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے، مظلومینِ غزہ سے اظہارِ یکجہتی کیا گیا اور بیت المقدس و فلسطین کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا۔
4. کوٹلی امام حسینؑ کی اراضی کے مسئلے کو شیعہ عمائدین کی مشاورت سے حل کرنے اور عزاداری و دیگر شیعہ اجتماعات کے لیے اسے شیعہ کمیونٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
5. سیکیورٹی اداروں کی قیامِ امن کے لیے گراں قدر خدمات کو سراہتے ہوئے شہداء کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
6. اجتماع نے پاکستان کے استحکام، ترقی، خوشحالی اور سربلندی کے عزم کا اظہار کیا۔
آپ کا تبصرہ