۴ تیر ۱۴۰۳ |۱۷ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 24, 2024
ایم ڈبلیو ایم

حوزہ/ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں صدر اسلامی جمہوری ایران شہید سید ابراہیم رئیسی و رفقاء کی یاد میں مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس سے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم، سفیر جمہوریہ عراق حامد عباس لفتہ، سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، قونصل جنرل آقائے مجید مشکی، علامہ سید حسنین گردیزی، ملک اقرار علوی اور اسداللہ چیمہ و دیگر نے خطاب کیا اور شہداء کی شان میں گلہائے عقیدت نچھاور کئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں صدر اسلامی جمہوری ایران شہید سید ابراہیم رئیسی و رفقاء کی یاد میں مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس سے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم، سفیر جمہوریہ عراق حامد عباس لفتہ، سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، قونصل جنرل آقائے مجید مشکی، علامہ سید حسنین گردیزی، ملک اقرار علوی اور اسداللہ چیمہ و دیگر نے خطاب کیا اور شہداء کی شان میں گلہائے عقیدت نچھاور کئے۔

مجلسِ ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ اپنے زمانے کے دشمن اور دوست کو پہچاننا اشد ضروری ہے، اگر کوئی اپنے زمانے کے دوست اور دشمن کو نہیں پہچانتا وہ زمانہ شناس نہیں ہے، وہ اپنے وقت کے رہبر سے شناسائی نہیں رکھتا اور اس صورتحال میں وقت کا حسین شہید ہو جاتا ہے اور یہ بے بصیرت شخص گھر میں بیٹھا رہے گا، یہود و نصارٰی ہمارے دشمن ہیں کس طرح سب ملکر غزہ کے مظلومین کا قتل عام کر رہے ہیں یہ سارے ظالم مسخ شدہ ہیں چاہیے وہ فرعون ہے نمرود، یزید، امریکہ اور اسرائیل ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کو انسانی حقوق کا سب سے بڑا علمبردار کہا گیا، لیکن اس کا اصل مکروہ چہرہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے دنیا کو دکھایا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا شیطان ہے اور اس فکر ونظر کو رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے آگے بڑھایا ہے۔ سید ابراہیم رئیسی کا دور ایران کا سنہری دور تھا وہ ایک دن بھی آرام نہیں کرتے تھے اور اپنی عوام کی خدمت کے لیے شب و روز مصروف عمل رہنے والی متحرک ترین شخصیت اس مقاومت اور مزاحمت کے عاشورائی مکتب نے کئی عظیم ہستیوں کی تربیت و پرورش کی، یہ حق وباطل کا ٹکراؤ جاری ہے، آج اس حق کے پرچم کو سید علی خامنہ ای نے اٹھایا ہے اور یہ تاقیامت سر بلند رہے گا، سویت یونین اور امریکہ کے عروج میں ہمارے رہبرِ کبیر اور رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای نے اسلام کی پہچان اور شناخت کروائی، اپنے رہبر کا معتمد اور مطیع ترین رہنما تھا، وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان لائق ترین انسان تھے، لیکن تمام تر عالمی دباؤ کے باوجود اور شیطانی چالوں کے باوجود رہبر کی منشاء کے مطابق خارجہ پالیسی کو لے کر چلنے والا انقلابی وزیر خارجہ تھے۔ ان تمام عظیم الشان ہستیوں نے مظلومین جہان کی حمایت میں توانا آواز بلند کی اور مظلومین کی ڈھارس بندھی، امریکہ کی مڈل ایسٹ میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوب گئی یہ سب بابصیرت رہبر معظم اور ان شخصیات کی بدولت ہوا ہے۔

شرکائے مجلسِ تحریم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا کہ میں یہاں پر تمام مجلس کا اہتمام کرنے والے تمام علمائے کرام و کارکنان، جوانان اور مؤمنین بالخصوص سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں شکر ادا کرتا ہوں خداوند متعال کا کہ اس نے ہمیں رسول اکرم ص کی امت بنایا۔ ہم فخر کرتے ہیں کہ ہم امام خمینی کی طرف سے دیئے گئے حق کے راستے پر ہیں اور اسی پر عمل پیرا رہیں گے، یہ ان عظیم شخصیات کی ترحیم کا پروگرام ہے، جنہوں نے نہ صرف ایرانی قوم کو تحرک دیا، بلکہ دنیا کے کونے کونے میں لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ غاصب اسرائیل اور فلسطین کے ایشو پر سید ابراہیم رئیسی اور امیر عبد اللہیان نے فلسطینی عوام کی عملاً حمایت کی کہ آج تمام مستضعفین جہان کی آنکھیں ان کی کی شہادت پر اشک بار ہیں، ان شخصیات نے اسلامی عقائد کو عمیق انداز سے مطالعہ کیا کہ انقلاب اسلامی ایران کے یہ مجاہدین اپنے پورے وجود کے ساتھ اسے آگے بڑھا رہے ہیں کہ اس میں دیگر انقلابات کی طرح کسی قسم کے انحرافات پیدا نہ ہوں، اگر آپ نے امریکہ واسرائیل نواز اسلام کو دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ دیکھیں کہ چالیس ہزار معصوم فلسطینیوں کو شہید کرنے والے غاصب اسرائیل کے ساتھ وہ مسلم ممالک تعلق قائم رکھے ہوئے ہیں، اگر کوئی اس دور میں فلسطینی عوام کے سب سے بڑے حامی وناصر تھے اور غزہ کے مظلومین کا عملی دفاع کیا وہ سید ابراہیم رئیسی تھے، امریکہ کے دورے میں بھی اس سید بزرگوار نے قرآن مجید کو ہاتھوں میں لہرا کر اس کلام خدا کا دفاع کیا، انہوں نے چالیس سال میں اسلام کی ایسی خدمت کی کہ آپ سب کی محبوب شخصیت بن گئے تھے۔

مجلسِ تحریم سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید علی محمد نقوی نے کہا کہ شہید ہونے والی عظیم شخصیات انقلابِ اسلامی کی حیات نو کا موجب ہیں، راہ حق پر چلنے والے ذرہ برابر بھی خوفزدہ نہیں ہوتے اور ملت ایران بھی وہ قوم ہے جس نے تمام تر مشکلات برداشت کی ہوئی ہیں، لیکن یہ قیمتی ترین افراد کے جانے سے یہ قوم دشمن کے سامنے اور زیادہ شدت کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں، ساری دنیا اسلام و قرآن کے خلاف کھڑی ہو جائے یہ قوم اپنے رہبر کی رہبری میں جھکیں گی نہیں۔

علامہ سید علی حسین مدنی نے کہا کہ جس طرح پہلے امام سے لے کر گیارہویں امام تک تمام تر سختیوں اور آزمائشوں کے باوجود اسلام کی تبلیغ و ترویج کا سلسلہ جاری و ساری رہا، اسی طرح شہید سید ابراہیم رئیسی اور رفقاء کی شہادت کے بعد بھی یہ سفر اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا اور امام خمینی کی قیادت میں آنے والے عظیم الشان انقلابِ اسلامی ایران کی شکل میں یہ تشیع ایک تحریک اور نہضت کی شکل میں آگے بڑھتی جائے گی۔ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی شہادت سے یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .