حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گناوہ کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین سید عبدالهادی رکنی حسینی نے شبِ تاسوعا کے موقع پر مسجد حر خسروی میں منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے حضرت ابوالفضل العباسؑ کو وفاداری، ادب، ولایتمداری، بصیرت اور ایثار کا مکمل نمونہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ حضرت عباسؑ معصوم امام نہیں تھے، لیکن چار معصوم اماموں نے ان کے مقام و منزلت کے بارے میں گفتگو فرمائی ہے، جو شہداء کے درمیان ان کے بےمثال مرتبے کی نشاندہی کرتا ہے۔
امام جمعہ گناوہ نے امام سجادؑ کا قول نقل کرتے ہوئے کہا: "خداوند متعال نے حضرت عباسؑ کی وفاداری اور ایثار کے بدلے میں انہیں دو پر عطا فرمائے تاکہ وہ جنت میں فرشتوں کے ساتھ پرواز کریں"۔ یہ وہی مقام ہے جو حضرت جعفر طیارؑ کو نصیب ہوا تھا۔ حضرت عباسؑ کے ہاتھوں کے قلم ہونے کے بدلے میں یہ عظیم مرتبہ ان کے لیے خدا کی طرف سے ایک خاص انعام ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حضرت عباسؑ ایسے وقت میں دشمن کی طرف سے ملنے والا اماننامہ ٹھکرا کر میدانِ وفا میں ڈٹ گئے اور اپنے امام و پیشوا کی حمایت میں اپنی جان قربان کر دی۔ ان کی یہی وفاداری اور گہری بصیرت آج کے معاشرے کے لیے ایک عظیم سبق اور عملی نمونہ ہے، خاص طور پر اس وقت جب ہماری موجودہ سوسائٹی میں عہد و پیمان کی پاسداری میں کمزوری محسوس کی جا رہی ہے۔
حجتالاسلام رکنی حسینی نے مزید کہا کہ نویں محرم کے عصر کے وقت، جب امام حسینؑ دشمن کے محاصرے میں تھے، حضرت عباسؑ کو دشمن کے مطالبات جاننے کے لیے بھیجا گیا۔ اس موقع پر امام حسینؑ نے فرمایا: "حسینؑ کی زندگی، عباسؑ کی زندگی پر نثار ہو"۔ یہ جملہ خود حضرت عباسؑ کی روحانی اور معرفتی عظمت کی گواہی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روزِ قیامت تمام شہداء حضرت عباسؑ کے مقام پر رشک کریں گے۔ امام سجادؑ کا یہ قول ان کے خالص بندۂ خدا ہونے کی اعلیٰ مثال ہے کہ جنہوں نے اپنے کٹے ہوئے ہاتھوں کے ذریعے امت کے لیے شفاعت کا دروازہ کھولا۔
خطاب کے دوران انہوں نے حضرت عباسؑ کی وفادار والدہ حضرت امالبنینؑ کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ اس عظیم خاتون نے اہل بیتؑ سے اپنی بے پناہ محبت اور وفا کا عملی ثبوت دیا۔ یہاں تک کہ حضرت علیؑ سے گزارش کی کہ انہیں ’’فاطمہ‘‘ کے نام سے نہ پکارا جائے تاکہ حضرت زہراؑ کے بچوں کو اپنی ماں کی یاد نہ آئے۔ یہ بات ان کی اعلیٰ اخلاقی بلندی اور خلوص کی علامت ہے۔
آخر میں حجت الاسلام رکنی حسینی نے حضرت عباسؑ کے میدانِ کربلا میں پیش آنے والے مصائب کا تذکرہ کیا اور عزاداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "آج کی شب، حاجتوں کی رات اور علمدار کربلا کی شب ہے؛ ہم سب یہاں اپنی دعاؤں کی قبولیت کی امید لے کر آئے ہیں۔ آیئے، حضرت عباسؑ کے وسیلے سے امام زمانہؑ کے ظہور، ملتِ ایران کی مشکلات کے حل اور سب کی نجات و عاقبت بخیری کے لیے دعا کریں۔"









آپ کا تبصرہ