حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ گذشتہ برسوں کی طرح امسال بھی بارگاہ ام البنین سلام اللہ علیہا منصور نگر میں عشرہ مجالس صبح ساڑھے سات بجے منعقد ہو رہا ہے، جسے مولانا سید علی ہاشم عابدی خطاب فرما رہے ہیں ۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے عشرہ مجالس کی نویں مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مشہور حدیث "بے شک امام حسین علیہ السلام چراغ ہدایت اور کشتی نجات ہیں۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے کہا: امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ہدایت کا ذریعہ اور نجات کا سبب ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ اب تک نہ جانے کتنے لوگ مظلوم کربلا کی عزاداری کے سبب ہدایت یافتہ اور نجات یافتہ ہوئے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے حضرت عباس علیہ السلام کے رجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حضرت عباس علیہ السلام نے جب پانی کو چلو میں لیا تو فرمایا: "امام حسین علیہ السلام کے بعد زندگی کا معنی نہیں۔" یعنی وہی زندگی بامعنی ہے جو امام حسین علیہ السلام سے وابستگی میں ہو اور وہ زندگی زندگی نہیں جو امام حسین علیہ السلام سے دور ہو۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے مزید کہا: حضرت عباس علیہ السلام نے رجز میں فرمایا: "امام حسین علیہ السلام گرفتار بلا ہیں اور تم ٹھنڈا پانی پینا چاہتے ہو، یہ کام نہ دینی ہے اور نہ ہی حقیقی صادق کا ہے۔" یعنی اگر کوئی دنیا کی آسائش کی خاطر امام وقت سے دور ہو جائے تو نہ وہ دیندار ہے اور نہ ہی حقیقی سچا ہے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا: امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا نے امیر المومنین امام علی علیہ السلام کی وصیت "ظالم کے دشمن رہو اور مظلوم کے حامی رہو۔" کا عملی ثبوت کربلا میں پیش کیا اور شہدائے کربلا اور اسیران کربلا نے رہتی دنیا تک عالم انسانیت کو پیغام دیا کہ امام حسین علیہ السلام کا سچا پیروکار نہ کبھی ظالم کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی کبھی مظلوم کی حمایت میں کوتاہی کرتا ہے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے مزید فرمایا: جو کربلا سے دور ہیں یا جو کربلا کو مقصد نہیں صرف رسم سمجھتے ہیں وہ ہر ظلم کے سامنے مصلحت کا لباس پہن لیتے ہیں لیکن جو کربلا والے ہیں، جن کی نظر شہدائے کربلا علیہم السلام کے مقصد شہادت پر ہے وہ کھل کر ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ