جمعرات 4 دسمبر 2025 - 11:34
حضرت ام البنین؛ اخلاق، بردباری اور احساس ذمہ داری کا نام

حوزہ/حضرت اُمّ البنینؑ کی زندگی ایسی روشنی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ مدھم نہیں ہوتی، بلکہ ہر دور کی عورت کو رہنمائی دیتی ہے۔ آپ کے کردار میں محبت بھی ہے، صبر بھی ہے، ایثار بھی ہے اور سب سے بڑھ کر ایک ماں کے طور پر اعلیٰ ترین تربیت کا نمونہ بھی۔ جناب سیدہ اُمّ البنینؑ نے حضرت علیؑ کے گھر میں قدم رکھتے ہی اپنے اخلاق، بردباری اور احساسِ ذمہ داری سے یہ ثابت کردیا کہ ایک عورت کا اصل حسن اس کا کردار ہوتا ہے۔

یادداشت: مولانا محمد ندیم عباس علوی

حوزہ نیوز ایجنسی|

حضرت اُمّ البنینؑ کی زندگی ایسی روشنی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ مدھم نہیں ہوتی، بلکہ ہر دور کی عورت کو رہنمائی دیتی ہے۔ آپ کے کردار میں محبت بھی ہے، صبر بھی ہے، ایثار بھی ہے اور سب سے بڑھ کر ایک ماں کے طور پر اعلیٰ ترین تربیت کا نمونہ بھی۔ جناب سیدہ اُمّ البنینؑ نے حضرت علیؑ کے گھر میں قدم رکھتے ہی اپنے اخلاق، بردباری اور احساسِ ذمہ داری سے یہ ثابت کردیا کہ ایک عورت کا اصل حسن اس کا کردار ہوتا ہے۔

آپ نے سب سے پہلے اہلِ بیتؑ کا احترام بتایا ۔اپنی اولاد کو امامِ وقت کے لیے تیار کرنا یہ جناب سیدہ امّ البنینؑ کی عظمت ہے آپ کو اللہ نے چار بیٹے عطا کیے، لیکن آپ نے کبھی انہیں معمولی دنیاوی مقصد کے لیے نہیں پالا۔ بلکہ آپ نے ہمیشہ اپنی اولاد کی ایک ہی مقصد پر تربیت کی کے امام وقت وقت کے وفادار رہنا، تمہاری زندگی کا اصل مقصد امامِ وقت کی مدد، حق کی حمایت اور دین کی خدمت ہے،یہ تربیت صرف زبانی نہیں تھی، بلکہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں وفاداری، ادب، دین داری اور قربانی کے وہ اصول اختیار کیے جنہوں نے آپ کے گھروں کے ماحول کو نورانی بنا دیا۔اسی تربیت کا نتیجہ تھا کہ آپ کے بیٹے کربلا میں ایسی وفاداری کی مثال بنے کہ آج تک تاریخ ان کی عظمت بیان کرتی ہے۔جناب سیدہ اُمّ البنینؑ کی سیرت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایک ماں اگر سچی نیت، پاکیزہ سوچ اور اعلیٰ مقصد کے ساتھ بچوں کی تربیت کرے، تو وہ نہ صرف اپنے گھر کو، بلکہ آنے والی نسلوں کے راستے بھی روشن کر دیتی ہے۔امّ البنینؑ نے اپنے بیٹوں کے دلوں میں یہ بات راسخ کر دی کہ:حق کے لیے کھڑے رہنا عزت ہےامام کی وفاداری سب سے بڑی سعادت ہے دین کے اصول زندگی کی بنیاد ہیں خدمت اور قربانی ہی زندگی کا اصل حسن ہے حضرت اُمّ البنینؑ کا کردار ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ماں کی تربیت کا دائرہ صرف گھر تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ وہ پوری امت کے مستقبل پر اثر ڈالتی ہے۔ امّ البنینؑ نے اپنی اولاد کو دنیاوی نہیں، بلکہ آسمانی مقصد کے لیے تیار کیا۔ اسی وجہ سے اُن کی سیرت آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گی۔

بے شک، حضرت اُمّ البنینؑ ہر دور کی عورت کے لیے نمونۂ عمل ہیں، خاص طور پر اس بات میں کہ اپنی اولاد کو امامِ وقت اور حق کے راستے کے لیے تیار کیا جائے۔حضرت اُمّ البنینؑ کا کردار ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ماں کی تربیت کا دائرہ صرف گھر تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ وہ پوری امت کے مستقبل پر اثر ڈالتی ہے۔ امّ البنینؑ نے اپنی اولاد کو دنیاوی نہیں، بلکہ آسمانی مقصد کے لیے تیار کیا۔ اسی وجہ سے اُن کی سیرت آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گی۔بے شک، حضرت اُمّ البنینؑ ہر دور کی عورت کے لیے نمونۂ عمل ہیں، خاص طور پر اس بات میں کہ اپنی اولاد کو امامِ وقت اور حق کے راستے کے لیے تیار کیا جائے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha