حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر میں شیعہ مذہبی و سیاسی جماعت جموں و کشمیر جعفریہ سپریم کونسل کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے ایرانی صدر کے حالیہ دورۂ پاکستان کو نہایت اہم اور دور رس اثرات کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دورہ پاکستان، ایران اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی اور جیو پولیٹیکل تعاون کی مضبوط کڑی ہے۔ ایران کی جانب سے پاک-چین راہداری (CPEC) کے ذریعے شاہراہ ریشم سے جڑنے کی خواہش ظاہر کرنا نہ صرف علاقائی تجارت بلکہ بین الاقوامی سفارت کاری میں بھی بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، ایران، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مابین باہمی تعاون نہ صرف خطے کو مغربی اجارہ داری سے آزاد کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ یہ عالمی نظام میں طاقت کا توازن مشرق کی طرف موڑنے کی ایک بڑی بنیاد بھی بنے گا۔
سید زوار نقوی نے واضح کیا کہ ایران کا یہ تجارتی روٹ مستقبل میں یورپ تک بھی توسیع پا سکتا ہے، جس سے پاکستان خطے کا اقتصادی حب بننے کی مکمل صلاحیت حاصل کر لے گا۔ انہوں نے اس امر کو خوش آئند قرار دیا کہ پاکستان نے ایرانی قیادت کے لیے گرم جوشی کا مظاہرہ کیا، جس میں 21 توپوں کی سلامی، ریڈ کارپٹ استقبال اور اعلیٰ سطحی ملاقاتیں شامل تھیں۔
چیئرمین جعفریہ سپریم کونسل نے مزید کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی صہیونی و امریکی مداخلت کے تناظر میں پاکستان، ایران اور چین کا قریبی اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ان تعلقات کو محض معیشت تک محدود رکھنے کے بجائے سیکورٹی، ثقافت، تعلیم اور توانائی جیسے شعبہ جات میں بھی توسیع دی جائے تاکہ یہ اشتراک حقیقی اسٹریٹیجک شراکت داری کی شکل اختیار کرے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس نئے اتحاد کو دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت کا عالمی محور بننا چاہیے، خصوصاً فلسطین جیسے کاز کی حمایت کو ترجیحی بنیادوں پر رکھا جائے تاکہ صہیونی مظالم کے خلاف ایک مؤثر اور متحد آواز بلند کی جا سکے۔
آخر میں سید زوار نقوی نے امید ظاہر کی کہ ایرانی صدر کا یہ دورہ، نہ صرف پاکستان و ایران کے باہمی تعلقات کو نئی بلندی دے گا بلکہ کشمیری عوام کے لیے بھی ایک مثبت پیغام لے کر آئے گا کہ خطہ مظلوم اقوام کی آواز بننے جا رہا ہے۔









آپ کا تبصرہ