۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
زوار حسین

حوزہ/ اس وقت دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے تعاون کو فروغ دیکر خطہ کے امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس پورے ریجن میں پائیدار امن قائم ہو، جس تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے اور ایسے عناصر کی سرکوبی ہو جو خطہ کے امن و امان کے خطرہ پیدا کرنے میں مسلسل کوشاں ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مظفرآباد/ پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی ملت جعفریہ کی جماعت جموں و کشمیر جعفریہ سپریم کونسل کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراھیم ریسی کے 22 اپریل کو مجوزہ دورہِ پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان اور برادر اسلامی اور پڑوسی ملک ایران کے درمیان دوستی اور تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انشاء اللہ یہ دورہ پاک ایران تعلقات میں پہلے سے کئی گنا زیادہ مضبوط اور گہرا بنانے میں نہ صرف اہم ثابت ہوگا بلکہ تزویراتی گہرائی(Strategic depth) کی سطح پر تعلقات کو قائم کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا جو وطن عزیز پاکستان اور ایران کو درپیش چیلنجز، بیرونی مداخلت کی کوششوں ، دہشتگردی، سرحدوں کو محفوظ بنا کر ایک دوسرے کی سلامتی میں تعاون کو یقینی بنانے سمیت تجارتی، اقتصادی اور بین الاقوامی سیاسی معاملات میں تعاون کو وسعت دینے میں اہم کردار ادا کرئے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے تعاون کو فروغ دیکر خطہ کے امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس پورے ریجن میں پائیدار امن قائم ہو، جس تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے اور ایسے عناصر کی سرکوبی ہو جو خطہ کے امن و امان کے خطرہ پیدا کرنے میں مسلسل کوشاں ہیں۔

انہوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبہ پر کام شروع کرنے کے فیصلہ کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا یہ فیصلہ بتاتا ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو بیرونی دباؤ میں آئے بغیر آگے بڑھانے پر پرعزم ہے جو کہ خوش آئند ہے امید ہے کہ خارجہ پالیسی کو آزادی سے پاکستان اور اسلام کے مفاد میں آگے بڑھایا جائے گا جیسا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی خواہش تھی۔

انہوں اپنے اس بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر کامیاب حملہ کو قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق قرار دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جملہ فوجی اور اعلی قیادت کو مبارکباد کا مستحق قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حملہ کے بعد اسرائیل ، امریکہ اور ان کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے باری باری ترقی کی راہ پر گامزن اسلامی ممالک کو حملوں کی دھمکیاں دینے کا سلسلہ اللہ کے خصوصی فضل و کرم سے بند ہو گیا ہے اب کسی میں اتنی جرات نہیں رہی کہ وہ کسی اسلامی ملک حملوں سے ڈرا سکے اب ایسا کرنے پر ان کو منہ کی کھانا پڑے گی اور انشاء اللہ وہ دن بھی دور نہیں رہا جب ان کی پابندیاں لگانے کی صلاحیت بھی ختم ہو جائے گی جسے یہ قوموں کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے لیے استعمال کرتے ہیں اور قوموں بالخصوص اسلامی ممالک کو سائنس و ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے سے روکتے ہیں۔

انہوں نے اپنے اس بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران سے نہ صرف حکومتی ، تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے بلکہ عوامی سطح پر بھی خصوصی تعلقات کو فروغ دینے کے موثر کوششیں کی جائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .