حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ طلاب بلتستان اور بلتستان ایجوکیشنل سوسائٹی کے اشتراک سے بلتستان یونیورسٹی میں عصرِ جدید کی یلغار اور پیام امام حسین علیہ السّلام کے عنوان سے ایک پرشکوہ فکری اور علمی سیمینار منعقد ہوا، جس میں یونیورسٹی کے طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

سیمینار کے مرکزی خطیب علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی صاحب تھے، جہنوں نے انتہائی علمی اور فکری خطاب کیا اور پھر طالبات اور طلباء کے سوالات کا جواب دیا۔
علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے موجودہ تعلیمی سسٹم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا موجود سسٹم مغربی فرسودہ فکری نظام کا حصہ ہے جس میں طلباء نمبر اور ڈگری کے پیچھے دوڑتے ہیں اور نوکری کے حصول کے لیے پڑھتے ہیں، اس نظام میں فلسفہ تعلیم کو فراموش کیا گیا ہے، جس کا نقصان ہم اٹھا رہے ہیں، موجودہ دور میں تعلیم سے زیادہ الحادی نظریات نے طلباء کے مستقبل کو تاریک بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دین اور مذہبی اقدار کے ساتھ ایک قسم کے تناؤ کی کیفیت دیکھنے کو ملتی ہے یہ کسی کے حق میں نہیں آج دہشت گردی کہاں نہیں ہے؟ کچھ لوگ تعلیم کے نام پر دہشت گردی کرتے ہیں کچھ معیشت کے نام پر تو کچھ سیاست کے نام پر۔

انہوں نے کہا کہ میرے عزیز جوان طلباء، طالبات اور اساتذہ کرام ہم سب کو ملکر قوم کو امید دلانے کی ضرورت ہے۔ آپ کوشش کریں تو قرآن آپ کی کامیابی کی ضمانت دیتا ہے مغربی ممالک قرآن اور ہماری چوری شدہ کتابوں پر ریسرچ کرکے ترقی کی ہے۔ ہم مفت کے جھگڑوں میں امت کو فرقوں میں تقسیم کر کے قرآن کی مہجوریت کے سبب بن رہے ہیں؛ آج قرآن کی الہامی تعلیمات سے ہم کوسوں دور ہیں اس کے نتیجے میں ہم شکم کے پجاری تو بن چکے ہیں، لیکن ایک الٰہی سوچ کے حامل انسان نہیں بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ علمائے کرام صرف محراب و منبر تک محدود رہنے کے بجائے یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں بھی قوم کے معماروں کی تربیت اور معنویت پر توجہ دیں۔
ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ بلتستان یونیورسٹی ہماری ہے اس میں صحیح تعلیم و تربیت کے لیے سب کو ملکر چلنا ہوگا یہاں اقبال کے شاہنوں کو پلنا ہے، تاکہ یہ ملک فرقہ واریت کی آگ میں جلنے کے بجائے باشعور تعلیم یافتہ عدالت پرور معاشرہ تشکیل دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی پروپگنڈے سے بھی بچنے کی ضرورت ہے آج فمینیسم کے نام پر عورتوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے مغرب کا اخلاقی اور دینی سورج غروب ہو چکا ہے، لیکن یہ سورج مشرق سے طلوع ہو رہا ہے۔ دین عورت کو ننگا کرکے بازار میں لانے کا مخالف ہے، دین عورت کو ماں کا مقدس عنوان دے کر اس کے قدموں میں جنت رکھ دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو دو طبقوں نے بڑا نقصان پہنچایا ہے: حاکم طبقہ، دوسرا طبقہ ان پڑھ ملا جو مفت کے فتاویٰ اور فرقہ واریت کے ذریعے پاکستان کی سالمیت کو خطرے میں ڈالا ہے۔
شیخ یعقوب بشوی نے کہا کہ ہماری قومی المیہ یہ ہے کہ آج جسے انگریزی بولنا نہ آئے اس کو ان پڑھ سمجھتے ہیں، یہ بھی تعلیم کے ساتھ ناانصافی ہے زبان علم کی جگہ نہیں لے سکتی، لیکن ہمارے پاکستان میں زبان کو علم کا درجہ دیا ہے اس کا نقصان یہ ہوا ہے آج ہمارے بچے نہ صحیح اردو بول سکتے ہیں اور نہ ہی انگریزی میں مہارت حاصل کرتے ہیں، بلکہ شتر مرغ بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کا پہلا دستور تعلیم ہے؛ اقرا باسم ربک، قلم اور تحقیق کے بغیر آپ کا تعلیمی سفر نامکمل ہے یہاں علم کے ساتھ ماہرین کی تربیت کی ضرورت ہے۔ آپ علماء کے نزدیک رہیں، تاکہ دین و دنیا دونوں کا حصول ممکن ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں علماء کی حکومت ہے، لیکن مغربی دنیا نے جھوٹے پروپیگنڈوں کے ذریعے دنیا کے کان بھر چکے تھے کہ وہاں ملا کی حکومت ہے علم و ٹیکنالوجی سے جوانوں کو دور رکھا ہے آج ایران اسرائیل جنگ میں دنیا پر ایران کی طاقت منکشف ہوئی جو ٹکنالوجی ایران کے پاس ہے وہ امریکہ اور اسرائیل کے پاس بھی نہیں ہے۔ ہمیں امید کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے دین آپ کو طاقتور بناتا ہے؛ علم آپ کو سرفرازی عطاء کرتا ہے، تاکہ آپ کسی کے آگے غلام بن کر نہیں، بلکہ آقا بنیں اور کائنات کے رازوں کا محرم بن سکیں۔









آپ کا تبصرہ