جمعہ 8 اگست 2025 - 04:09
شہید مرتا نہیں ملت کو بیدار کرتا ہے، مقررین

حوزہ/امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ آف تعلیماتِ قرآن و اہلبیت محراب پور سندھ پاکستان کی جانب سے قائدِ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کی 37ویں برسی منائی گئی؛ برسی کے پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن و دعا سے ہوا، جس کی سعادت مولانا محمد علی برڑو صاحب نے حاصل کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ آف تعلیماتِ قرآن و اہلبیت محراب پور سندھ پاکستان کی جانب سے قائدِ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کی 37ویں برسی منائی گئی؛ برسی کے پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن و دعا سے ہوا، جس کی سعادت مولانا محمد علی برڑو صاحب نے حاصل کی۔

محترم منظر عباس اور محترم سید فخر عباس شاہ نے پرجوش ترانہ شہداء پیش کیا۔

برادر ذاکر علی شیخ (مرکزی جنرل سیکریٹری) نے اپنے خطاب میں تمام معزز علمائے کرام اور مومنینِ کرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینیؒ نے شہادت کو خود منتخب کیا۔ ہم اس حقیقت پر کامل یقین رکھتے ہیں کہ شہید کی موت، قوم کی حیات ہوتی ہے۔ شہید مرتا نہیں، بلکہ ملت کو بیدار کرتا ہے

شھید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی شہادت پر امام خمینیؒ نے نہ صرف گہرے رنج و غم کا اظہار کیا، بلکہ شہید کو اپنا "فرزند" قرار دیتے ہوئے ملتِ پاکستان کو تاکید کی کہ شہید کے افکار کو زندہ رکھنا ہر فرد کی ذمہ داری ہے آج، امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ کے باوفا اور باہوش نوجوان، شہید قائد کی فکر اور افکار کو زندہ رکھنے کے لیے میدانِ عمل میں سرگرم ہیں۔

محترم سھیل احمد مطھری (سیکریٹری مجلس نظارت) نے کہا کہ شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کا وجود ملتِ تشیع کے لیے ایک عظیم نعمت تھا، جن کا خلا آج تک پُر نہیں ہو سکا۔ یہ خلا درحقیقت ملتِ تشیع کا ایک ایسا زخم ہے جو کبھی مندمل نہیں ہو سکتا۔

شہید کی پوری زندگی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ وہ ایک ایسے قائد تھے جنہوں نے قول و فعل سے ولایتِ فقیہ، وحدتِ امت، اور استکبار کے خلاف قیام کا درس دیا۔ وہ ہمیشہ عوام کے درمیان رہے، ان کے دکھ درد میں شریک ہوئے، اور ہر موقع پر مظلوم کا ساتھ دیا۔

آج بھی ملتِ تشیع شہید کی فکر سے وابستہ ہے۔ 16 مئی کو "یوم مردہ باد امریکہ و اسرائیل" ہو یا مختلف فلاحی و تعلیمی اداروں کا قیام — یہ سب شہید کے چھوڑے ہوئے نقوشِ قدم ہیں جن پر آج بھی یہ قوم چل رہی ہے۔

قبلہ مولانا امداد حسین شجاعی صاحب (رکن مجلس نظارت)نے خطاب میں کہا کہ شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ نہ صرف ایک مخلص قائد تھے، بلکہ واقعاً ایک عارف بھی تھے، جن کی تمام جدوجہد کا مرکز و محور رضائے الٰہی تھا۔ جو بھی شخص خدا کے لیے کام کرتا ہے، اس کا مقصد بھی خدا کی رضا ہی ہوتا ہے۔شہید نے ہمیشہ امت کو وحدت و اخوت کا درس دیا، تفرقے کے بجائے جوڑنے اور دلوں کو قریب لانے کی دعوت دی۔ شہید کی شہادت کا سبب بھی یہی تھا کہ وہ کبھی ظالم کے سامنے نہیں جھکے، حق پر ڈٹے رہے۔ آج ہمارا فریضہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو شہید کے مقصد کے مطابق ڈھالیں، ان کے نقشِ قدم پر چلیں۔

دعائے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha