حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایام محرم میں ایک ایرانی مبلغ جو عزاداری امام حسین علیہ السلام کے پروگراموں کے لیے انگلینڈ گئے تھے، ایک ایسے جوان جوڑے سے ملے جو پوری محبت و لگن سے عزاداران حسینی کی خدمت میں مصروف تھے۔
جو چیز ان کی توجہ کا مرکز بنی، وہ یہ تھی کہ یہ دونوں پہلے مسیحی تھے اور اب شیعہ مسلمان بن چکے تھے اور انگلستان کے معروف معالجین میں شمار ہوتے ہیں۔
خاتون نو مسلم نے اپنی گفتگو میں کہا:
«جب میں مسلمان ہوئی تو دین کی تمام تعلیمات کو دل و جان سے قبول کیا۔ خاص طور پر اپنے شوہر کے اعتماد کی بنا پر اسلامی اعمال میں مجھے کوئی شک و شبہ نہ ہوا۔ صرف ایک چیز تھی جو میرے ذہن میں خلش پیدا کرتی تھی اور دل کو سکون نہیں ملتا تھا اور وہ آخری امام و نجات دہندہ کا مسئلہ تھا۔ میرے لیے یہ سمجھنا مشکل تھا کہ کوئی شخص ہزار سال سے زیادہ عمر کیسے پا سکتا ہے اور پھر وہ جوانی کی حالت میں بھی ظاہر ہو گا!»
یہ فکری خلش ان کے حج کے سفر تک برقرار رہی۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہوئیں۔ خانہ کعبہ اور اس کے روحانی ماحول نے ان کی زندگی میں ایک عظیم تبدیلی پیدا کی۔
روز عرفہ جب وہ میدان عرفات میں تھیں تو بھیڑ کا عالم ایسا تھا جیسے قیامت کا منظر ہو۔ اچانک انہیں احساس ہوا کہ وہ اپنے قافلے سے بچھڑ گئی ہیں۔ سخت گرمی نے ان کی توانائی ختم کر دی اور وہ بے بسی کے عالم میں ادھر ادھر بھٹکتی رہیں۔ آخرکار ایک گوشے میں بیٹھ کر اشک بہائے اور پوری سچائی سے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا:
«پروردگار! تو ہی میری فریاد رسی فرما...»
اسی وقت ایک خوش رو اور نورانی نوجوان ان کے قریب آیا اور نہایت سکون کے ساتھ فصیح انگریزی میں کہا: «کیا تم راستہ بھٹک گئی ہو؟ آؤ، میں تمہیں تمہارا قافلہ دکھا دیتا ہوں۔»
وہ نوجوان انہیں چند ہی قدم آگے لے گیا تو سامنے لندن کا کاروان دکھائی دینے لگا۔ وہ حیران رہ گئیں کہ اتنی جلدی راستہ کیسے ملا۔ انہوں نے شکریہ ادا کیا۔
جب وہ رخصت ہونے لگیں تو اس جوان نے فرمایا: «اپنے شوہر کو میرا سلام کہنا۔»
خاتون نے حیران ہو کر پوچھا: «کہوں کون سلام کہہ رہا ہے؟»
انہوں نے جواب دیا: «کہنا وہ آخری امام و نجات دہندہ جو آخری زمانے میں ظہور کرے گا اور جس کی طویل عمر کے بارے میں تم ششدر ہو! میں وہی ہوں جس کی تلاش میں تم بے قرار تھیں۔»
وہ لمحہ گزرنے کے بعد خاتون نے دیکھا کہ وہ نورانی جوان غائب ہو چکے ہیں، جستجو کے باوجود کہیں دکھائی نہ دئے۔
اس واقعے کے بعد سے یہ جوڑا عاشقانہ انداز میں محرم، روز عرفہ اور نیمۂ شعبان کو خدمتِ امام زمانہ علیہ السلام کے نام وقف کرتا ہے اور ان کی سب سے بڑی آرزو یہی ہے کہ دوبارہ اس امام سے ملاقات ہو۔
منبع: سید مهدی شمس الدین، "قبله در خورشید"، ص ۶۷









آپ کا تبصرہ