راوی: حجت الاسلام قرائتی
حوزہ نیوز ایجنسی | شہید بہشتی کے قریبی عزیز آیت اللہ حاج مصطفیٰ بہشتی، اہلبیت علیہم السلام کے محبوں میں سے تھے اور ان ذوات مقدسہ سے حقیقی محبت اور شرع کے احکام میں پابند رہنے کا اثر انکی اولاد میں نمایاں تھا انکے دو فرزند، انقلاب کی راہ میں شہید ہوئے، حتی کہ ان میں سے ایک بزرگوار، جوکہ نائب امام جمعہ تھے، ۲۱ رمضان المبارک کے دن شہادت پر فائز ہوئے۔
اہلبیت علیہم السلام کی پیروی کا یہ عالم تھا کہ ایک سال، جب آپ اپنی اہلیہ کے ساتھ، کربلا کی جانب سفر کر رہے تھے تو عراق کے بارڈر پر عراقی پولیس نے پاسپورٹ کی تصویر سے مطابقت دینے کے لئے آپکی اہلیہ کو چہرہ سے مقنعہ اتارنے کو کہا تو آپ نے ان سے درخواست کی کہ کسی خاتون پولیس کو اس کام کے لئے بھیجا جائے، عراقی پولیس والا بضد ہوا اور کسی خاتون پولیس کو بھیجنے کے بجائے اپنی بات پر اصرار کرتا رہا۔ حاج مصطفیٰ بہشتی نے سوچا کہ ایک طرف تو عراقی مامور، ایک بے دین اور اوباش شخص ہے دوسری جانب زیارت ایک مستحبی اور قلبی امر ہے اور اہلبیت علیہم السلام اس قسم کے کام پر ہرگز راضی نہیں ہونگے۔ آپ اس گناہ اور بے غیرتی سے بچنے کی خاطر اسی مقام پر ایک زیارت پڑھ کر عراقی بارڈر سے واپس لوٹ آتے ہیں۔
ان کا یہ عمل اتنا اخلاص اور صداقت پر مبنی تھا کہ جب آپ کے ساتھی زیارت سے واپس آتے ہیں تو اپنے مشاہدات اور خیالات کے مطابق سب جمع ہو کر آپ کے گھر آئے اور کہا: ہم سب تیار ہیں کہ اپنی زیارت کا ثواب آپ کو اس زیارت کے بدلے جو آپ نے بارڈر پر پڑھی ہے اور سلام کیا ہے تبادلہ کرلیں۔
آپ جب آخری مرتبہ حضرت اما م رضا علیہ السلام کی زیارت سے واپس ہوئے تو بیمار ہوئے اور انتقال فرما گئے، آپ کے صاحبزادے کا کہنا ہے کہ اس رات صرف میں ہی والد بزرگوار کے سرہانے حاضر تھا، میں نے ان کی وفات کے موقع پر گھنٹہ اور منٹ کو لکھ لیا۔
ان کے تشیع جنازہ کے دوران ایک انقلابی مومن نے میرے پاس آکر میرے والد کی وفات کا ٹھیک وہی ٹائم مجھے بتایا جو میں نے درج کیا تھا اور کہا:میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میرا وہ خواب سچا تھا یا نہیں؟
مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ والد کی وفات کے ٹائم کے متعلق کہ وہ کس وقت فوت ہوئے ہیں میں نے کسی کو بتایا بھی نہیں تھا، جب میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے اس خواب کا میرے والد کی وفات سے کیا تعلق ہے؟ تو انہوں نے کہا: گذشتہ رات میں خواب میں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوا امام علیہ السلام حرم سے باہر تشریف لے جار رہے تھے تو میں نے ان سےعرض کیا: مولا جان! آپ کہا تشریف لے جار ہے ہیں؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: آقا مصطفیٰ بہشتی کی عمر کے آخری لمحات ہیں وہ علماء اور ہمارے مخلص زائرین میں سے ہیں، کوئی بھی خلوص کے ساتھ ہماری زیارت کو آئے تو عمر کے آخری لمحات میں ہم ان کی ملاقات کے لئے جاتے ہیں، میں اچانک بیدار ہوا اور گھڑی دیکھ کر میں نے اس ٹائم کو یاداشت کر لیا۔
ذرہ آفتاب، صفحہ16،17،18۔