۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
پروفیسر لگن ہاوزن

حوزہ/ امام خمینیؒ ریسرچ اینڈ ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ میں فلسفہ کے استاد پروفیسر لگن ہاوزر نے آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں ہونے والے اجلاس میں کہا کہ زیارت ایک اہم اور قابل غور مسئلہ ہے جس پر ہر دین میں توجہ دی گئی ہے، زیارت میں زیارت والی جگہ،زیارت پر جانے کے لئے سفر کے مقدمات اورجس شخصیت کی زیارت کے لئے جاتے ہیں یہ سب زیارت میں بہت مؤثر ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شعبہ ادیان و مذاہب اور کلام اسلامی کے تعاون سے ’’تطبیقی الہیات میں زیارت‘‘کے زیر عنوان منعقد ہونے والے اجلاس کے دوران پروفیسر محمد لگن ہاوزن نے زیارت کو سارے انسانوں سے مربوط موضوع قراردیتے ہوئے کہا کہ معجزہ،دعا اور زیارت جیسے موضوعات ہر دین میں پائے جاتے ہیں اسی وجہ سے زیارت کا موضوع تطبیقی الہیات کے لئے مناسب ہے۔

امام خمینیؒ انسٹیٹیوٹ میں فلسفہ کے استاد نے مغرب میں زیارت کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے دین یہود میں معبد کی زیارت واجب تھی ،لیکن معبد کی نابودی کے بعد اب یہودیوں میں زیارت شرعی طور پر واجب نہیں ہے بلکہ ایک رسم ہے،زیارت میں ایک دلچسپ چیز طواف ہے جو تقریبا ہر دین میں کسی نہ کسی شکل میں دکھائی دیتا ہے فقط عیسائیت میں طواف اتنا زیادہ نمایاں نہیں ہے اور ہر مذہب میں زائرین جس چیز کے ارد گرد طواف کرتے ہیں وہ ان کے لئے خاص اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔انہوں نے عیسائیت میں زیارت کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عیسائیت میں یوروشیلم کی زیارت چوتھی صدی کے بعد سے رائج ہوئی

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عیسائی سب سے پہلے یوروشیلم یا ایسی جگہوں کی زیارت کے لئے جاتے جو حضرت عیسیٰ(ع) کی مصیبت سے متعلق تھی، الہیات میں یوروشیلم کی زیارت کی بحث میں اسلام کے ساتھ تطبیقی جائزہ بہت اہم ہے ،حتی پیغمبر گرامی اسلام(ص) کے دور میں بیزانس اور ایران کے مابین جنگ بھی زیارت کے موضوع پر تھی۔

زیارت؛ خدا سے نزدیک ہونے کا راستہ ہے

انہوں نے زیارت کو خداسے قریب ہونے کا راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم زیارت میں قربت الی اللہ کی نیت کرتے ہیں اور حققیت میں خدا سے ہمارے نزدیک ہونے کی حج ایک علامت ہے اور ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ آئمہ اطہار علیہم السلام کے حرم بھی ایک طرح کے خدا کے گھر ہیں۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں ادیان کو سمجھنے کے لئے تاریخ کے مطالعہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اکثر ممالک میں الہیات کا مطلب علم کلام لیا جاتا ہے ،لیکن علم کلام در حقیقت اسلامی علوم کا ایک ذیلی مضمون ہے ۔یورپین ممالک بالخصوص جرمنی اورآسٹریا میں اگر کوئی الہیات پڑھانا چاہتا ہے تو اسے کلیسا سے اجازت لینا ضروری ہے ،مغرب میں الہیات فقط ایک علم کا نام نہیں ہے بلکہ اپنے عقائد کا دفاع ہے ،لیکن یہی مسئلہ اسلام میں فرق کرتا ہے اور الہیات اسلام میں صرف ایک علم ہے اور جو بھی اس کے بارے میں علم رکھتا ہو وہ پڑھا سکتا ہے ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .