حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے نئے تعلیمی سال کے آغاز پر "حوزہ اور یونیورسٹی کی علمی زندگی میں علوم کی تاثیر" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم نے معرفت شناسی میں نیا راستہ کھولا ہے۔
«مَن فَقَدَ حسّاً فَقَدْ فَقَدَ علماً»، یعنی جو شخص کوئی حس کھو دے، تو وہ اس راستے سے علم حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ بات درست ہے۔
لیکن قرآن اور انبیا کا پیغام یہ ہے کہ:
«مَن فَقَدَ تقوی فَقَدْ فَقَدَ علماً»، یعنی تقویٰ ہی علم کا دروازہ ہے۔
حق و باطل، صدق و کذب اور خیر و شر میں فرق صرف تقویٰ کے ذریعے ممکن ہے:
«إِن تَتَّقُوا اللّهَ یجْعَل لَکُمْ فُرْقَاناً»۔ اگر تم تقوائے الٰہی اختیار کرو۔ تو خدا تمہیں حق و باطل میں تفرقہ کرنے کی قوت و صلاحیت عطا فرمائے گا۔ (انفال:29)
اسی لیے بہت سے علوم خواہ وہ حوزہ میں ہوں یا یونیورسٹی میں، محض "حس" پر انحصار کی وجہ سے ناکارآمد ہیں کیونکہ انہوں نے وحی کی ہدایت یعنی تقویٰ کو بنیاد نہیں بنایا۔
منبع: درس اخلاق، ۴/۷/۱۳۹۲









آپ کا تبصرہ