حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر امام رضا (ع) کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے ایران کے شہر بجنورد میں شمالی خراسان کے اہل سنت علماء و روحانیوں کے ایک گروہ سے ملاقات میں اتحاد پیدا کرنے والے تعلیمات کو دہرانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: اتحاد کے بارے میں بات کرنا، اگرچہ بار بار زیر بحث آیا ہے، پھر بھی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اسلام اور مسلمانوں کے مفادات اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھنے میں ہیں، اور دشمنوں نے مسلمانوں کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کے لئے گمراہ فرقوں کو ایجاد جیسے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا ہے۔ مثال کے طور پر، انہوں نے اہل سنت میں وہابیت اور شیعہ میں بہائیت کو فروغ دیا ہے، کیونکہ وہ اسلام کی عظمت اور طاقت سے واقف ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں اسلامی تہذیب کی وسعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: پیغمبر گرامی قدر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جاہل اور غیر مہذب قبائل کے درمیان ایک عظیم تہذیب کی بنیاد رکھی جس کی سرحدیں اسپین تک پھیل گئیں اور صدیوں تک اسپین میں اسلامی حکومت قائم رہی۔ اگر اس وقت کے بعض حکمرانوں کی غداری اور غفلت نہ ہوتی تو اسلام کی صلاحیتوں سے مکمل فائدہ اٹھانا کہیں زیادہ ہو سکتا تھا۔

حرم مطہر امام رضا (ع) کے متولی نے مزید کہا: دشمنوں نے اسلام کے تاریخ کا مطالعہ کر کے اس کی طاقت کو جان لیا ہے اور وہ اختلافات پیدا کرنے کے لئے ہر اوچھے ہتھکنڈے کا استعمال کرتے ہیں تاکہ یہ صلاحیت ترقی کے بجائے داخلی اختلافات پر صرف ہو۔
انہوں نے کہا: اسرائیل کو خطے میں اسلام کے پھیلاؤ کو روکنے کے مقصد سے ایجاد کیا گیا تھا۔ اگر اسلام اور قرآن کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو تو اسلام کی منطق اور طاقت پوری دنیا کو متاثر کر سکتی ہے۔ قرآن کو جلانے جیسے اقدامات دشمنوں کے عاجزی اور غصے کی نشاندہی کرتے ہیں اور مسلمان ہمیشہ تاریخ میں ایسے دشمنوں کا سامنا کرتے رہے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا: آج دشمنوں کا مقصد محض جمہوری اسلامی یا انقلاب اسلامی نہیں ہے۔ بنیادی ہدف اسرائیل کے مشرق وسطی میں بقا اور سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ اسرائیل یورپ اور امریکہ کے مفادات کا نمائندہ ہے تاکہ اسلام کی ترقی کے سامنے کھڑا ہو سکے اور اسی وجہ سے یہ ملک مغرب کی فوجی، مالی اور میڈیا کی حمایت سے فائدہ اٹھاتا ہے۔









آپ کا تبصرہ