حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ و یونیورسٹی کے معروف استاد حجت الاسلام والمسلمین علی رضا پناہیان نے کہا ہے کہ دین انسان کو صرف اطاعت کرنے والا نہیں بناتا بلکہ اسے عقل، شعور اور صحیح تشخیص کی صلاحیت عطا کرتا ہے تاکہ وہ خیر و شر میں فرق کر سکے۔
تفصیلات کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین پناہیان نے تہران میں نشر ہونے والے پروگرام "سمتِ خدا" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا دل آسانی سے تبدیل نہیں ہوتا، اس لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے رجحانات اور خواہشات کو پہچانے اور ان کا درست انتظام کرے۔ اگر انسان اپنی خواہشات کو ’’غنیمت‘‘ سمجھنے لگے تو یہی سوچ اسے غلطیوں، گناہوں اور حسرتوں کی طرف لے جاتی ہے۔
انہوں نے امام صادق علیہ السلام کی روایت «ازالة الجبال اهون من إزالة قلب» کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان کے دل کا رخ بدلنا پہاڑ کو ہلانے سے بھی زیادہ دشوار ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اپنی خواہشات کو قابو میں رکھنا سیکھیں۔
استاد حوزہ علمیہ و یونیورسٹی نے کہا کہ اکثر انسان گناہ اس لیے کرتے ہیں کہ وہ بعض مواقع یا تعلقات کو ’’غنیمت‘‘ سمجھ لیتے ہیں، جبکہ دراصل وہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔ اگر انسان سوچے کہ ’’کیا یہ موقع واقعی غنیمت ہے؟‘‘ تو وہ کئی غلط فیصلوں سے بچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین صرف احکام پر عمل کرنے کا نام نہیں، بلکہ دین انسان کو بصیرت، آگاہی اور صحیح فیصلہ کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ خداوند ہر مقام پر واضح حکم نہیں دیتا بلکہ انسان کو تفکر اور تشخیص کا موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ عقل و وجدان کے ذریعے صحیح راہ کا انتخاب کرے۔
حجت الاسلام والمسلمین پناہیان نے مزید کہا: “دین انسان کو صرف مطیع نہیں بلکہ صاحبِ بصیرت، باشعور اور فیصلہ کن بنانا چاہتا ہے۔ یہ تصور غلط ہے کہ دین انسان کو صرف حکم بجا لانے والا چاہتا ہے؛ دراصل دین کا ہدف ایسے افراد تیار کرنا ہے جو موقع و محل کی پہچان رکھتے ہوں اور خیر کے راستے کو خود تلاش کریں۔”
انہوں نے آخر میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام محمد باقر علیہ السلام کی احادیث نقل کرتے ہوئے کہا کہ نیکی کے کسی موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ تاخیر شیطان کو موقع دیتی ہے۔ “جو شخص خیر کے کسی دروازے کو کھلا دیکھے، اسے فوراً اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے، کیونکہ یہ نہیں معلوم کہ وہ موقع دوبارہ کب نصیب ہوگا۔”









آپ کا تبصرہ