جمعرات 16 اکتوبر 2025 - 18:54
اسلام نے خواتین کی عزت و کرامت اور کردار کا جامع نظام پیش کیا: آیت اللہ العظمی سبحانی

حوزہ/ آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے کرمانشاہ میں منعقدہ قومی کانفرنس "عورت اور خاندان؛ وحیانی اور عقلی کاوشیں" کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام نے عورت کو مرد کے برابر خلقت کا حصہ قرار دیا ہے، اور اسے انسان سازی کی ذمہ داری میں شریک بنایا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی نے کرمانشاہ میں منعقدہ قومی کانفرنس "عورت اور خاندان؛ وحیانی اور عقلی کاوشیں" کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام نے عورت کو مرد کے برابر خلقت کا حصہ قرار دیا ہے، اور اسے انسان سازی کی ذمہ داری میں شریک بنایا ہے۔

انہوں نے قرآن کریم کی آیت "خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کی نظر میں عورت اور مرد گوہر انسانیت میں برابر ہیں، ان کے درمیان کوئی امتیاز نہیں۔

آیت اللہ سبحانی نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو مومنہ خاتون کا کامل نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ "سیدہ زہرا (س) نے عفاف و حیا کے ساتھ ساتھ علم، ایمان، دفاع ولایت اور تربیت نسل مؤمن میں قیادت کا مظاہرہ کیا، اور ثابت کیا کہ عورت معاشرے کی بیداری و ہدایت کا محور بن سکتی ہے۔"

انہوں نے مغربی نظریات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مادی اور مغربی مکاتب نے وحی و فطرت سے روگردانی کر کے عورت کو صرف لذت و منفعت کی حد تک محدود کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں خاندان کی بنیادیں کمزور اور اخلاقی اقدار زوال پذیر ہو گئیں۔

آیت اللہ سبحانی نے زور دیا کہ "اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین بھی سماجی میدان میں فعال کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مرد و زن دونوں معاشرے کی خدمت کے ذمہ دار ہیں، البتہ دونوں کے دائرہ عمل میں فرق ہے، اور اسی فرق کا احترام ہی حقیقی عدل ہے۔"

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "عورت و خاندان" کے موضوع پر پیدا ہونے والے شبہات اور فکری یلغار کے مقابلے میں، معارف قرآنی اور عقلِ سلیم کی بنیاد پر علمی و تحقیقی گفتگو کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہے۔

آخر میں آیت اللہ سبحانی نے اس کانفرنس کے انعقاد کو "امیدبخش قدم" قرار دیتے ہوئے منتظمین، اساتذہ، محققین اور خصوصاً دانشور خواتین کا شکریہ ادا کیا اور دعا کی کہ یہ علمی کوششیں اسلامی معاشرے میں عورت کے مقام اور خاندان کے استحکام کے لیے بابرکت ثابت ہوں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha