حوزہ نیوز ایجنسی | برزخ اور قیامت میں ہونے والے سوالات کا فرق سمجھنا، ہمیں الٰہی حساب وکتاب کے مرحلوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
برزخ اور قیامت کے سوالات
انسان سے ایک سوال عالمِ برزخ میں ہوتا ہے اور ایک سوال عالمِ قیامت میں۔
برزخ میں ہونے والا سوال دراصل ایک ابتدائی پوچھ گچھ ہے یعنی انسان سے عقائد اور بعض بنیادی اعمال کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے۔
لیکن قیامت میں، عقائد، اخلاق اور اعمال کی تمام جزئیات کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
مثلاً: برزخ میں پوچھا جاتا ہے: کیا تم نماز پڑھتے تھے یا نہیں؟
لیکن قیامت میں پوچھا جائے گا: تم نے جو نماز پڑھی، اس کی نیت کیا تھی؟ کیا لباس غصبی تو نہیں تھا؟قرائت، رکوع اور سجود درست تھے یا نہیں؟ یعنی وہاں ایک ایک جز پر سوال ہوگا۔
برزخ میں زیادہ تر کلیاتی عقائد سے متعلق سوال کیا جاتا ہے، وہ عقائد جو انسان کی شخصیت اور زندگی کے رخ کو متعین کرتے ہیں۔
عقیدہ: شخصیت کی بنیاد
انسان کی شخصیت کی تشکیل میں سب سے بنیادی اور مؤثر عنصر اس کے عقائد ہیں۔ اگرچہ اخلاق اور عمل بھی اثر رکھتے ہیں، لیکن اصل محور عقیدہ ہے۔ اسی لیے فرشتے سب سے پہلے اسی کے بارے میں پوچھتے ہیں:
تمہارا معبود کون تھا؟
تمہارا دین کیا تھا؟
تمہارا پیامبر اور امام کون تھے؟
پھر کچھ خاص اعمال کے بارے میں پوچھا جاتا ہے، جیسے:
نماز، روزہ، خمس، حج، کیونکہ یہ اعمال ایمان کی سچائی کے گواہ ہیں۔
اسی طرح سوال ہوگا:
تمہاری کمائی کہاں سے تھی؟ حلال تھی یا حرام؟
تم نے اپنی جوانی اور زندگی کہاں صرف کی؟
اعمال کیوں پوچھے جاتے ہیں؟
یہ اعمال دراصل اس بات کا معیار ہیں کہ انسان کے عقائد حقیقی تھے یا زبانی۔
اگر کوئی کہے: میں خدا پر ایمان رکھتا ہوں، تو فرشتے کہیں گے: ثبوت کیا ہے؟ نماز کہاں ہے؟
اگر تم امام اور نبی کو مانتے تھے تو پھر ان کے حقوق کیوں ادا نہ کیے؟ خمس کیوں نہ دیا؟ حرام کمائی کیوں اختیار کی؟ عمر کو کیوں بیکار اور گناہوں میں ضائع کیا؟
یہ سوالات امتحان کی طرح وقت لے کر نہیں کیے جاتے، بلکہ ملائکہ خود بخود انسان کے باطن سے حقیقت ظاہر کر دیتے ہیں۔
برزخ کا انجام
اگر انسان ان سوالات میں کامیاب ہو جائے، تو برزخ اس کے لیے آرام و راحت کا مقام بن جاتا ہے۔
اس پر جنت کا ایک دروازہ کھل جاتا ہے، گویا جنتِ قیامت کی ایک جھلک اسے برزخ میں عطا کی جاتی ہے۔
لیکن اگر انسان ان سوالات میں ناکام ہو جائے، تو اس پر جہنم کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔
یعنی انسان کا انجام پہلے ہی مرحلے میں واضح ہو جاتا ہے، اور قبر کا سوال اسی ابتدائی مرحلے میں کیا جاتا ہے۔
برزخ میں کسی قسم کی سرگردانی نہیں ہوتی۔
حجت الاسلام مسعود عالی









آپ کا تبصرہ