حوزہ نیوز ایجنسی | برزخ میں جو سوالات پوچھے جاتے ہیں وہ ذہنی یاداشت نہیں بلکہ انسان کے دلوں میں اترے ہوئے گہرے اعتقادات ہوتے ہیں جو اس کی تقدیر کا فیصلہ کرتے ہیں۔
برزخ کے سوالات؛ ذہن کا نہیں بلکہ دل کا امتحان
ظاہری طور پر یہ سوال (تیرا خدا کون ہے؟ تیرا پیغمبر اور امام کون ہیں؟ ...) بہت آسان ہیں اور ان کے جواب دینا بھی آسان لگتا ہے کیونکہ ہم ان سوالات کا موازنہ دنیا کے سوالات سے کرتے ہیں۔
دنیا میں جب ہماری آزمائش ہوتی ہے یا کوئی مقابلہ ہوتا ہے تو ہماری ذہنی یاداشت سے سوال پوچھے جاتے ہیں۔ اگر کوئی پہلے سے کچھ یاد کر لے تو وہ ان کے جواب دے سکتا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ برزخ میں پوچھے جانے والے سوالات بھی دنیا کے سوالات کی طرح ہیں جو ہماری یاداشت میں ہیں اور ان کے جواب دینا آسان ہے۔
حالانکہ ہمیں دنیا کے سوالات کا برزخ کے سوالات سے موازنہ نہیں کرنا چاہیے۔ برزخ کے سوالات ذہنی یاداشت سے نہیں بلکہ قلبی اعتقادات سے ہیں۔ یعنی جب فرشتے سوال کرتے ہیں تو وہ عقائد اور ایمان کی جانچ کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہاں جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ وہاں ذہن کو کام کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ دل کو اپنے اعتقادات کا اظہار کرنا ہوتا ہے۔ دل کے پاس مضبوط اعتقادات ہونے چاہئیں کہ جب سوال کیا جائے تو وہ دل سے اپنا ایمان ظاہر کر سکے اور وہ سمجھ سکیں کہ تمہیں واقعی خدا پر ایمان ہے یا نہیں۔
فیض کاشانی کہتے ہیں کہ ایسے لوگ ہیں جو صدیوں تک پیغمبر کا نام بھول جاتے ہیں اور انہیں یاد نہیں آتا۔ یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ پیغمبر پر عقیدہ اور ایمان ان کے دلوں میں نفوذ نہیں کر سکا۔
قبر کے سوالات ظاہری جسم سے نہیں پوچھے جاتے بلکہ باطن سے پوچھے جاتے ہیں اور باطن میں جھوٹ کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔ اس دنیا میں ظاہراً جھوٹ بولا جا سکتا ہے لیکن برزخ میں ظاہر ختم ہو جاتا ہے اور جھوٹ بے معنی ہو جاتا ہے۔
وہ پوچھتے ہیں کہ دنیا میں تیرا رب اور معبود کون تھا؟ جو شخص دنیا میں اپنا معبود مال و دولت کو بنا چکا ہو وہ جواب دیتا ہے کہ شیطان تھا۔ وہ خود ہی اس بات کو محسوس کر لیتے ہیں، کہنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ عقیدہ اور باطن چھپا ہوا نہیں ہوتا بلکہ عیاں ہوتا ہے۔
لیکن جو شخص دنیا میں خدا کو اپنا معبود اور مقصدِ زندگی سمجھتا تھا، جب اس سے پوچھا جائے گا کہ تمہارا امام کون ہے، تو وہ جواب دے گا کہ میرا امام علیؑ اور ان کی آلؑ ہیں، کیونکہ دنیا میں وہ انہی کی پیروی کرتا تھا۔مگر وہ شخص جو دنیا میں اپنی خواہش کے مطابق زندگی گزارتا رہا اور امام کی اطاعت نہیں کی، جب اس سے پوچھا جائے گا کہ تمہارا امام کون ہے، تو وہ کہے گا: میرا امام تو میرا نفس تھا۔
برزخ میں اصل اہمیت انسان کے عقائد اور دل کے یقین کو حاصل ہوتی ہے۔ دل کو چاہیے کہ خدا کو اپنا معبود مانے اور امام کو اپنا رہنما اور پیشوا تسلیم کرے۔
بعض روایات میں ان دو فرشتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ خالص کو ناخالص سے الگ کرنے والے ہیں۔ یعنی جب وہ جانچ کرتے ہیں تو خالص دل کو ناخالص دل سے الگ کر دیتے ہیں۔ یہ بات ان عقائد پر منحصر ہے جو ہم نے دنیا میں اپنے لیے مضبوط کیے ہیں اور جو حقیقتاً ہمارے دلوں میں اتر گئے ہیں۔ جن لوگوں کے دلوں میں یہ عقائد اتر گئے ہیں اور انہوں نے نماز و روزہ کے ذریعے انہیں مضبوط کیا ہے، وہ وہاں پورے کے پورے جواب دے پاتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ