پیر 20 اکتوبر 2025 - 22:59
جمہوریہ اسلامی ایران، مقاومتی محاذ کا مرکز اور محور ہے / صہیونی حکومت کا حقیقی چہرہ اب دنیا پر عیاں ہو چکا

حوزہ/ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی مجلس عاملہ کے رکن نے کہا: جمہوریہ اسلامی ایران، مقاومتی محاذ کا مرکز اور محور ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی مجلس عاملہ کے رکن حجت الاسلام والمسلمین حسین بنیادی نے حوزہ نیوز کے نمائندہ سے گفتگو میں غزہ کی حالیہ صورتحال اور جنگ بندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: امریکی صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران بارہا جمہوریہ اسلامی ایران کا نام لیا جو اس بات کی علامت ہے کہ ایران خطے میں مؤثر کردار رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا: غزہ کی جنگ نے دنیا کے سامنے ایک خبیث اور مجرمانہ گروہ کی عروجِ درندگی کو آشکار کیا جو نہ کسی بین الاقوامی قانون کا احترام کرتا ہے اور نہ انسانی اصولوں کا۔

حجت الاسلام حسین بنیادی نے کہا: صہیونی حکومت کا حقیقی چہرہ اب دنیا والوں پر ظاہر ہو چکا ہے۔ دو سال پہلے دنیا کے لوگ اس حکومت کے بارے میں کیا سوچ رکھتے تھے اور آج کیا ہے؟ آج سب پر اس حکومت کی استکباری اور ضدِ انسانی روش عیاں ہو گئی ہے۔

انہوں نے جمہوریہ اسلامی ایران کو مقاومتی محاذ کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا: ٹرمپ کے بیانات میں بار بار ایران کا ذکر ہونا ظاہر کرتا ہے کہ خطے میں اثر و رسوخ کا مرکز ایران ہے۔

جامعہ مدرسین کے اس رکن نے مزید کہا: بعض اوقات وہ جمہوریہ اسلامی ایران سے تعلقات کی بات کرتے ہیں اور کبھی دھمکیاں دیتے ہیں، یہ سب نفسیاتی کھیل ہیں لیکن ان تمام باتوں کا خلاصہ یہی ہے کہ وہ مقاومتی محور کو ایران سمجھتے ہیں۔

حجت الاسلام والمسلمین بنیادی نے کہا: حالیہ عرصے میں مصر کے صدر کی جانب سے ایران کے صدر یا دیگر ایرانی حکام کو شرم الشیخ کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینا اور جمہوریہ اسلامی ایران کا اس دعوت کو مسترد کرنا ایک نہایت دانشمندانہ فیصلہ تھا۔ اس انکار کی وجہ یہ ہے کہ ایران اپنے عہد، نعروں اور آرمانوں پر قائم ہے اور وہ کبھی بھی ان قاتلوں کے ساتھ ایک میز پر نہیں بیٹھے گا جو مظلوموں اور دنیا کے حریت پسندوں کے قاتل ہیں۔

انہوں نے کہا: جو لوگ مذاکرات کی بات کرتے ہیں، انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کا مخاطب کون ہے۔ اگر کوئی فریق فریب اور دھوکے کے ذریعے اپنی مرضی منوانا چاہتا ہے تو وہ مذاکرات نہیں بلکہ ذلت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha