منگل 27 مئی 2025 - 08:00
ایران اور پاکستان کے تعلقات کو اعلیٰ اور قابل قدر سطح تک پہنچنا چاہیے / مسئلہ فلسطین عالمِ اسلام کا اولین مسئلہ ہے

حوزہ / پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد نے بروز پیر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس ملاقات میں پاکستان کو عالم اسلام میں ایک خاص مقام کا حامل ملک قرار دیتے ہوئے غزہ میں صیہونی جرائم کو روکنے کے لیے ایران اور پاکستان کے درمیان مشترکہ اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

رہبر انقلاب نے گفتگو کے آغاز میں پاک و ہند کے درمیان جنگ کے خاتمے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے اختلافات کے پرامن حل کی امید ظاہر کی اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے مضبوط اور مثبت مؤقف کو سراہا۔

انہوں نے مزید کہا: حالیہ برسوں میں اسلامی ممالک کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی ترغیب دی گئی لیکن پاکستان نے ان وسوسوں کے آگے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے امت مسلمہ کی بے پناہ صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آج جب دنیا میں جنگ طلب عناصر اختلاف اور جنگ کو ہوا دینے کے درپے ہیں تو امت اسلامی کی سلامتی کا واحد راستہ، اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور روابط کا فروغ ہے۔

ایران اور پاکستان کے تعلقات کو اعلیٰ اور قابل قدر سطح تک پہنچنا چاہیے / مسئلہ فلسطین عالمِ اسلام کا اولین مسئلہ ہے

انہوں نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا اولین مسئلہ قرار دیا اور غزہ کی افسوسناک صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج غزہ کی حالت اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ یورپ اور امریکہ کے عام شہری سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ بعض اسلامی حکومتیں صیہونی حکومت کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوریہ اسلامی ایران اور پاکستان باہمی تعاون سے عالم اسلام پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کو غلط راستے سے نکال کر صحیح سمت میں لے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ہمیں عالم اسلام کے مستقبل سے امید ہے اور بہت سے واقعات اس خوش بینی کی تائید کرتے ہیں۔

رہبر انقلاب نے ایران اور پاکستان کے تعلقات کو ہمیشہ گرم اور برادرانہ قرار دیا اور دوران جنگ تحمیلی میں پاکستان کے مثبت مؤقف کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا: موجودہ تعاون کی سطح دونوں ملکوں کی توقعات سے کم ہے۔ دونوں ممالک کئی شعبوں میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں اور امید ہے کہ یہ سفر اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی میدانوں میں ہمہ جہت تعلقات کے فروغ کا باعث بنے گا۔

انہوں نے ایران و پاکستان کے مابین اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کو مزید فعال بنانے کی ضرورت پر بھی تاکید کی۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے رہبر انقلاب سے ملاقات کو اپنے لیے باعث خوشی قرار دیتے ہوئے، پاکستان و بھارت کے درمیان حالیہ بحران کے حل کے لیے جمہوریہ اسلامی ایران کے مثبت کردار کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے غزہ کی حالیہ صورت حال پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا: بدقسمتی سے عالمی برادری غزہ میں جاری اس سانحے کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھا رہی۔

وزیر اعظم پاکستان نے تہران میں اپنی مثبت اور تعمیری بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مزید فروغ کا سبب بنے گا۔

قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات میں ایران کے صدر جناب ڈاکٹر مسعود پزشکیان بھی موجود تھے۔

ایران اور پاکستان کے تعلقات کو اعلیٰ اور قابل قدر سطح تک پہنچنا چاہیے / مسئلہ فلسطین عالمِ اسلام کا اولین مسئلہ ہے

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha