حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کراچی پاکستان میں امام خمینی (رح) اور مسئلہ فلسطین اور ایرانی صدر شہید ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں پاکستانی سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی سمیت علمائے کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب میں عالمی سیاسی امور و خارجہ پالیسی کی ماہر تجزیہ کار محترمہ ہما بقائی نے ایرانی صدر ڈاکٹر رئیسی کو زبردست الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی کے دور میں ایران نے سفارتی اور معاشی تنہائی کا مقابلہ کیا، ایران ایک نئے بلاک کا اہم حصہ بن کر ابھرا، ایران میں چین کی سرمایہ کاری، روس کا اسے سپورٹ کرنا، افغانستان کے ساتھ تجارتی حجم بڑھنا اس بات کا عکاس ہے کہ معاشی و اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران میدان میں واپس موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر رئیسی نے سعودیہ سمیت عرب ممالک کو مثبت پیغام دیا، پاکستان تشریف لائے، صدر رئیسی اپنے نظریاتی مؤقف پر ڈٹ کر کھڑے رہے، اسرائیل سے متعلق نہ لچک تھی نہ نرمی تھی، براہ راست جارحانہ پالیسی تھی، البتہ اب بہت سارے ممالک اسرائیل کے خلاف بات کر رہے ہیں، لیکن ایران ان ممالک میں سے ایک ہے، جس نے پہلے دن سے اسرائیل کے روئیے سے متعلق دنیا کو خبردار بھی کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا خیال کر رہی تھی کہ ایران کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں نرمی آئے گی، لیکن صدر رئیسی کے بعد بھی ایران کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی لچک نہیں آئے گی۔ ایران کو اپنی ریڈ لائن کھینچنی پڑتی ہیں، لیکن وہ اپنی ریڈ لائن بہت تدبر اور اسٹراٹیجی کے ساتھ بناتا ہے، وہ دشمن کو باور کراتا ہے کہ اگر ہمارے ساتھ زیادتی کروگے تو جواب بھی آئے گا، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کی تمام تر کوششوں کے باوجود امریکا جنگ کا حصہ نہیں بنا کہ جب ایران نے شام میں اسرائیلی حملے کے بعد اسرائیل پر جوابی حملہ کیا۔
ڈاکٹر ہما بقائی کا کہنا تھا کہ آج لوگ مغربی مؤقف کے مقابلے میں ایرانی مؤقف کے ساتھ جڑتے ہوئے زیادہ نظر آتے ہیں۔ آج اسرائیل کے خلاف امریکہ و مغرب میں جامعات اور طلباء کھڑے ہوئے ہیں، انکے بچے کھڑے ہوئے ہیں، خود اسرائیل کے اندر احتجاج ہو رہا ہے، صرف طاقت سے جنگیں نہیں جیتی جا سکتیں، اسرائیل پبلک ریلیشنز وار (PR War) بری طرح ہارا ہے، نہ حماس تباہ ہوئی، نہ یرغمال اسرائیلی واپس آئے، مغرب ممالک فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کر رہے ہیں، حماس خون دیکر فاتح ہے، اسرائیل کیا حاصل کر سکا، امریکا، اسرائیل کو ایران کی یہ بات بہت چبھتی ہے کہ ایران نے ایسا فوجی نیٹ ورک بنایا ہے کہ جو جنگ کو ایران کی سرزمین سے دور رکھتا ہے، وہ ایران کا پراکسی وار نیٹ ورک ہے، اس میں حماس، حزب اللہ شامل ہیں، یمن اور شام بھی شامل ہیں، یہ وہ کانٹا ہے جو ایران نے اسرائیل کیلئے بویا ہوا ہے، جو انہیں تنگ کرتا ہے، پاکستان اور ایران دونوں جانب یہ خواہش ہے کہ باہمی تعلقات کو مضبوط اور مثبت رکھا جائے، کبھی بھی کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو دونوں جانب سے اسے حل کیا جاتا ہے، دونوں ممالک کا دہشتگردی کے خلاف باہمی تعاون موجود ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ ایران کے تجارتی حجم بڑھنا چاہیئے۔