۹ تیر ۱۴۰۳ |۲۲ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jun 29, 2024
سید المقاومت

حوزہ/ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے تنظیم کے سینئر کمانڈر طالب سامی عبداللہ کی حالیہ دنوں شہادت پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ شہادت شکست نہیں ہے اور نہ موت ہے، بلکہ یہ مزاحمتی تحریکوں کی طاقت ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سید المقاومت سید حسن نصر اللہ نے کمانڈر طالب سامی عبداللہ کی شہادت کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے سینئر کمانڈر ابو طالب کی شہادت پر ان کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے صبر و تحمل کے ساتھ مزاحمت کے راستے پر قائم رہنے پر خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شہادت شکست نہیں اور نہ ہی موت ہے، بلکہ یہ مزاحمتی تحریکوں کی طاقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید طالب عبداللہ نے مشکلات کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔

غاصب اسرائیل کی شکست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اگر جنوبی لبنان کے واقعات کا کوئی اثر نہ ہوتا تو صیہونیوں کی اس قدر چیخیں بلند نہ ہوتیں۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ لبنانی مزاحمتی محاذ اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور دشمن کو مالی، جانی اور نفسیاتی نقصانات پہنچا رہا ہے۔ اس محاذ کی تاثیر کی ایک واضح وجہ وہ فریاد ہے جو ہم دشمن کے کمانڈروں اور آباد کاروں سے سنتے ہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ غزہ کی حمایت کے لیے لبنانی محاذ پر جنگ کے آغاز سے ہی، ایک وسیع میڈیا مشن نے جنوبی محاذ اور حمایتی محاذوں کی کامیابیوں اور قربانیوں کو چھپانے اور کم کرنے کے لئے غلط انفارمیشن کا سہارا لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لبنانی محاذ کے دشمن کمانڈروں کے بیانات کے مطابق شمالی محاذ نے ان کے ایک لاکھ سے زیادہ فوجیوں اور کئی ڈویژنوں کو انگیج رکھا ہے۔ اگر یہ محاذ موجود نہ ہوتا تو غزہ کو شکست دینے کے لیے کافی فوج فراہم کی جاتی۔

لبنانی محاذ نے دشمن کی افواج کو غزہ پر حملے میں حصہ لینے سے روک دیا، کیونکہ دشمن الجلیل میں داخل ہونے والی مزاحمت سے ڈرتا ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قابض اسرائیل شمالی محاذ میں ہونے والے نقصانات کو چھپا رہا ہے، کہا کہ قابض صیہونی حکام شمالی محاذ میں ہونے والے اپنے جانی نقصانات کو چھپاتے ہیں، تاکہ مزید دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سید المقاومت نے کہا کہ لبنانی مزاحمتی محاذ نے دشمن کے خاتمے کے علاؤہ دسیوں ہزار آباد کاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا اور دشمن کو اقتصادی اور سیاحتی نقصان پہنچایا، یہاں تک کہ پہلی بار فلسطین کے شمال میں ایک سکیورٹی بیلٹ قائم کی گئی اور دشمن کی فوجی، سیکورٹی اور ڈیٹرنس پاور کھوکھلی ہو چکی ہے اور اس کی فوج شکست خوردہ، بکھری ہوئی اور تھکی ہوئی نظر آتی ہے۔

حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ لبنانی مزاحمت اب 'دشمن' کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم اور تیار ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ دشمن کو جس خطرناک طاقت کا سامنا ہے وہ حزب اللہ کے مجاہدین کا جذبہء شہادت ہے جسے وہ زندگی کے اہم ہدف کے طور پر مانتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .