جمعہ 14 نومبر 2025 - 11:18
خارجہ پالیسی کے ڈھانچے میں رہبر کے مقام و کردار کا جائزہ

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین محمد علی رنجبر نے کہا: جمہوریہ اسلامی ایران کی خارجہ پالیسی دینی عقلانیت اور اصول فقہ پر مبنی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، باقر العلوم یونیورسٹی قم میں گروہ علوم سیاسی کے مدیر اور یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر حجت الاسلام والمسلمین محمد علی رنجبر نے "رهبری و دیپلماسی ملی" (رہبری و قیادت اور قومی سفارت کاری) کے عنوان سے منعقدہ ایک علمی نشست میں حوزہ اور یونیورسٹی کے اساتذہ و محققین کی موجودگی میں جمہوریہ اسلامی کی خارجہ پالیسی کے ڈھانچے کو بیان کرتے ہوئے کہا: آئین کے شق 110 کی رو سے تمام شعبوں سمیت خارجہ پالیسی کی میجر پالیسیوں کی تعیین رہبرِ نظام کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے خارجہ پالیسی کی حکمرانی کے ڈھانچے کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے ادارہ رهبری اور مشاورتی اداروں کے کردار کی وضاحت کی اور کہا: ایران کی خارجہ پالیسی دو حصوں پر مشتمل ہے: اعلان شدہ پالیسی جو وزارت خارجہ انجام دیتی ہے اور عملیاتی پالیسی جو ملکی بین الاقوامی سرگرمی کی حقیقی نوعیت کو تشکیل دیتی ہے وہ بھی بالآخر رہبر انقلاب اسلامی اور متعلقہ خصوصی اداروں کے اختیار میں ہوتی ہے۔

دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم میں اسٹریٹجی اور پلاننگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے مذاکراتی عمل کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے پانچ بنیادی ادوار یعنی مذاکراتی عمل سے پہلے سے مذاکرات کے احیاء تک کا تجزیہ پیش کیا اور کہا: جمہوریہ اسلامی ایران نے تمام مراحل میں دشمن کے مقابلے میں اسٹریٹجک معلومات کے تحفظ اور اس کی ہوشمندانہ مدیریت پر زور دیا ہے اور نظام اسلامی کے ہر عسکری، سفارتی اور مشاورتی ادارے نے ملکی اہداف کی پیشرفت میں اپنا مشخص کردار ادا کیا ہے۔

باقرالعلوم یونیورسٹی کے اس استاد نے کہا: جمہوریہ اسلامی ایران کی خارجہ پالیسی تین اصولوں عزت، حکمت اور مصلحت پر قائم ہے اور ان اصولوں کی رعایت قومی منافع کے تحفظ اور عالمی سطح پر ایران کے مقام کو مضبوط بنانے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ نشست کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد ہوا جس میں خارجہ پالیسی کے نفاذ کے طریقہ کار، عوام اور ممتاز علمی افراد کے کردار اور پالیسی سازی میں فقہی اصولوں کی رعایت جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha