حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی نے 16 نومبر، عالمی یوم رواداری پر جاری اپنے پیغام میں کہا: یوم رواداری پر بھی غزہ میں فلسطینیوں پر ظلم و جبر کی تاریک رات ہے،رواداری انسانی تقاضا اور فطرت کی پکار ہے، 8 دہائیاں گزرنے کے باوجود آج بھی دنیا میں رواداری کا وجود نہیں۔
انہوں نے کہا: اقوام متحدہ آج تک اپنا ہاؤس ان آرڈر نہ کرسکا، طاقتوروں نے بین الاقوامی ادارے کی ساکھ کو مجروح کردیا، فلسطین سمیت دنیا کے کئی خطے عدم برداشت اور مظالم کی تصاویر ہیں، معاشروں میں رواداری قائم رہتی اور صیہونی ریاست جیسے ظالموں کے آگے سر تسلیم خم کرنے کی بجائے نکیل ڈالی جاتی تو آج دنیا میں کم از کم کسی حد تک سکون و اطمینان ضرور ہوتا ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: رواداری انسانی تقاضا اور فطرت کی پکار ہے ، تمام مذاہب نے رواداری پر زور دیا ہے البتہ اسلام میں اس کی بڑی اہمیت ہے جبکہ قرآن و سنت کی طرف سے بڑی تاکید ہے۔
انہوں نے مزید کہا: سماج میں روداری ہی وہ بنیادی عنصر ہے جس کے سبب معاشرے اعتدال پر قائم رہتے ہیں اور زندگی پرسکون ہوتی ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقو ی نے کہا: 8دہائیاں قبل اقوام متحدہ کے قیام کا بنیادی مقصد بھی انسانی حقوق کی فراوانی، بین الاقوامی جارحیت و اجارہ داری کا خاتمہ اور تہذیبوں کے ٹکراؤ کو کم سے کم کرکے رواداری کو فروغ دینا تھا مگر افسوس سب کچھ اس کے برعکس ہوا۔ اقوام متحدہ نہ صرف بین الاقوامی سطح کا سب سے بڑا اور مؤثر فورم لہٰذا اسے کسی خاص خطے یا ملک یا ایک طاقتور کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے بلکہ انسانی حقوق، مساوات اور رواداری کیلئے رہنمائی کا کردار ادا کرنا چاہیئے جس میں آج تک یہ بدقسمتی سے کامیاب نہیں ہو نے دیا گیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم رواداری کے حوالے سے مزید کہا: امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں بھی اولین تقاضا رواداری ہے، جس کے لئے اقدامات کرنا تمکین فی الارض پانے والے حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔ اسی طرح معاشرے میں گھٹن کے ماحول کے خاتمے کیلئے بھی بنیادی امر رواداری و باہمی احترام ہے جس پر چل کر معاشرے میں اعتدال کیساتھ ساتھ ترقی و استحکام بھی پروان چڑھتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انسانی اقدار اور اصولوں کو تسلیم کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ نے 16 نومبر کو “عالمی یومِ رواداری” منانے کا آغاز کیا تاکہ محبت، برداشت اور بھائی چارے کا پیغام عام کیا جا سکے۔









آپ کا تبصرہ