پیر 17 نومبر 2025 - 18:11
رہبر معظم انقلاب کے مطالعہ کی روش کے 10 اہم راز

حوزہ / رهبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ‌ای کے مطالعہ کا طریقہ کار اپنی مقدار اور معیار دونوں اعتبار سے حیرت انگیز ہے۔ قومی، علاقائی اور عالمی سطح کی سنگین ذمہ داریوں کے باوجود ان کا مطالعہ ایسا جامع، عمیق اور متنوع ہے جو ہر کتاب دوست کے لیے بہترین نمونہ بن سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسّی برس سے زائد عمر اور بے شمار تہذیبی و بین الاقوامی مشاغل کے باوجود ان کی مطالعہ کی مقدار بھی حیران کن ہے اور اس سے زیادہ ان کے مطالعے کی کیفیت ہے۔ ذیل میں ان کے مطالعہ کے چند روشن پہلو پیش کیے جاتے ہیں:

1) خوب خوانی (اچھا پڑھنا)

رہبر معظم کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ ہمیشہ قیمتی، معتبر اور صفِ اول کی کتب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ علوم کے متعدد شعبوں کے ممتاز اہل قلم ان کے مطالعہ کے دائرے میں رہتے ہیں۔

2) تازہ ترین مواد کا مطالعہ

دینی و فکری مباحث سے لے کر عالمی سیاست اور تاریخ تک، وہ ہمیشہ تازہ ترین مطبوعات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کتاب *صلحی که همه‌ی صلح‌ها را بر باد داد* کے متعلق سوال کے جواب پر ڈاکٹر موسی نجفی کا تعجب کرناچونکہ یہ کتاب ابھی بالکل تازہ شائع ہوئی تھی اور رہبر معظم اسے پڑھ چکے تھے۔ اسی طرح کتاب *پنجره‌های تشنه* پر طباعت کے صرف بارہ دن بعد تقریظ لکھ دینا ان کی تازہ مطالعہ پسندی کی واضح مثال ہے۔

3) دقیق خوانی

گل علی بابائی کے مطابق وہ روزانہ دفاع مقدس کا مطالعہ کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ: "اس ایک صفحہ پر پوری فلم بن سکتی ہے!" یعنی مطالعہ صرف پڑھ لینا نہیں بلکہ گہرائی تک سمجھنا ہے۔

4) مداوم خوانی

ان کے بقول: "میرے گھر میں سب لوگ مطالعہ کرتے ہوئے سوتے ہیں اور میں بھی!" یعنی مطالعہ ان کی روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ ہے۔

5) متعدد خوانی

علوم کا شاید ہی کوئی میدان ہو جس میں حضرت آقا نے مطالعہ نہ کیا ہو۔ مذہب، تاریخ، ادب، سیرت، سیاست، فلسفہ، سماج سب ان کی نگاہ میں رہتے ہیں۔

6) فعال خوانی

کتابوں پر تبصرہ کرنا، نقائص کی نشان دہی کرنا اور بہترین کتابوں پر تقریظ لکھنا ان کے فعال مطالعہ کا تسلسل ہے۔

7) جمع خوانی

بعض قیمتی کتابوں کو وہ خود ہی گھر والوں کے ساتھ مل کر پڑھتے ہیں۔ چنانچہ *فرهنگ جبهه* کے بارے میں فرمایا کہ گھر کے تمام افراد بیٹھ کر پڑھیں اور کبھی خود بھی گھر میں بعض حصے کھول کر پڑھتے ہیں۔

8) مختصر پڑھنا

وہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے کئی 20 جلدی مجموعوں کو مختصر وقفوں میں دس یا بیس منٹ کی فرصتوں میں مکمل کیا ہے۔ وقت کو ضائع ہونے سے بچا کر مطالعہ میں استعمال کرنا ان کے معمولاتِ زندگی میں شامل ہے۔

9) تند خوانی (تیز پڑھنا)

جوانی کے زمانے میں رومانوی و ادبی ناول ایک ہی رات میں ختم کر دینے کی عادت نے انہیں تیز پڑھنے کا ماہر بنا دیا تھا۔

10) عمیق خوانی

چیزوں کو حافظے میں محفوظ رکھنا اور ضرورت کے وقت فوراً یاد کرلینا ان کے عمیق اور با مقصد مطالعہ کا نتیجہ ہے۔

اسی طرح کتاب خوانی کی ترویج ان کی اہم ترین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ وہ خود فرماتے ہیں: "اگر مجھے ہر روز ایک گھنٹہ بولنا پڑے اور نتیجہ یہ نکلے کہ لوگ کتاب پڑھنے لگ جائیں تو میں روز ڈیڑھ گھنٹہ بولنے کے لیے تیار ہوں۔"

ہزاروں سالہ ایرانی تاریخ میں شاید ہی کوئی ایسی شخصیت ملتی ہے جس نے خود بھی اتنا پڑھا ہو اور اپنی امت کو بھی اس قدر کتاب خوانی کی دعوت دی ہو۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha