تحریر: سویرا بتول
حوزہ نیوز ایجنسی। مشہور قول ہے کہ مطالعے سے آدمی بیدار ہوتا ہے، مکالمے سے اِس میں تمیز آتی ہےاور لکھنے سے اُس کی شخصيت نکھر جاتی ہے۔مطالعے کی عادت اختیار کرلینے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے گویا دنیا جہاں کے دکھوں سے بچنے کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ تیار کرلی ہے۔آپ کے گھر میں ایک ایسی جگہ ضرور ہونی چاہیے جہاں آپ تنہاٸی میں اپنی کتابوں کے سطور سے گفتگو کرسکیں اور اپنے تخیلات کی پگڈنڈیوں پہ بھاگ سکیں۔آپ نے گزشتہ برس کتنی کتب کامطالعہ کیا؟اچھی معیاری کتب کی تلاش میں کتنی جگہوں کی خاک چھانی؟ کتنےاہلِ علم و دانش کی نشست سے استفادہ کیا؟ کیا آپ کو کچھ یاد ہے؟ایک عزیز ہستی کا پیغام وصول ہوا گزشتہ برس آپ نے کتنی کتب کا مطالعہ کیا؟ وہ کتب جو تحفے میں ملیں اُنکی فہرست کافی طویل ہے، بہرحال علم دوست شخصيات سے کتب تحفے میں وصول بھی ہوتی ہیں اور اُن پر سیر حاصل تبصرے بھی لکھے جاتے ہیں۔ گزشتہ سال بہت سی وجوہات کی بنإپر ایک بہترین سال ثابت ہوا۔مدافعینِ حرم پر لکھی گٸی میری پہلی کتاب پاسبانِ حرم کا منظرِ عام پر آنا جنابِ ثانی زہرا سلام علہیا کی لطف وعنایات کا مظہر تھا۔مدافعین حرم کے حوالے سے ایک نظریاتی کتاب کی اشد ضرورت تھی۔اس کتاب میں مدافعین حرم پر اٹھاٸے جانے والے تمام سوالات کے تسلی بخش جوابات دٸیے گٸےہیں۔شہداٸے اسلام کی بےدریغ قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کی ایک ادنی سی کاوش کی گٸی ہے اورجن احباب نے اس سلسلہ میں معاونت کی بلاشبہ وہ جنابِ زہرا سلام علہیا کے منتخب شدہ افراد میں سے تھے۔
وہ کتب جو تحفے میں ملیں اُن کی فہرست کافی طویل ہے جنکا اختصار کے ساتھ یہاں ذکر کریں گے۔پہلی کتاب ڈاکٹر راشدنقوی صاحب کی” یادوں کے اجالے“ موصول ہوٸی جس میں امام خمینی رح کہ زندگی کے حالات و واقعات تفصیلاً بیان کیے گٸے ہیں۔امام خمینی کے افکار ونظریات کو جاننے کے لیے یہ ایک بہترین کتاب ہے اور اِس کتاب کی موجودگی ہماری لاٸبریری میں ایک بہترین اضافہ ثابت ہوٸی۔ دوسری کتاب جو تحفے میں موصول ہوٸی وہ علی اصغر صاحب کی کتاب ” زادِ نجات“ ہے۔اس کتاب کے مطالعے کے بعد ڈاکٹر تیجانی سماوی کی کتاب ” پھر میں ہدایت پاگیا“ کی یاد تازہ ہوگٸی، حق کی تلاش اور جستجو کیسے انسان کو درِ آلِ محمد ع تک لے آتی ہے اس کتاب کے مطالعے کے بعد اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔علی اصغر صاحب کی اہل بیت علیہ السلام سے عشق وعقیدت اور حق کی تلاش کی داستان واقعا قابل مطالعہ ہے، اہل علم دوست کواس کتاب سے ضرور استفادہ کرنا چاہیے۔ایک ایسا تحفہ جس نے گزشتہ سال کو مزید یادگار بنا دیا وہ مولانا شاہد عباس ہادی کیطرف سے شہدا کی کتب کا خوبصورت تحفہ تھا ،جس میں معصومہ آباد کے قلم سے لکھی گٸی کتاب من زندہ ام، ٥٠ سالہ بندگی(شہداٸے اسلام کے وصیت نامے)، عقل کا سفینہ، ملاصالح اور ایک خوبصورت قرآن کا ہدیہ شامل تھا۔اس خوبصورت تحفے نے ہماری لاٸبریری کی زینت میں چار چاند لگا دٸیے۔مزید کتب جو تحفتا موصول ہوٸی اُن میں مکتبِ شہید سلیمانی کے معیارات،پانی کو موت نہیں آتی،سربلند،تین منٹ قیامت میں،ابصارالعین فی انصار الحسین،مقالاتِ مطہری، شجاعانِ کربلا(شہداٸے کربلا کے حالاتِ زندگی کامجموعہ)،شہید( مرتضی مطہری) اور ڈاکٹر علی عباس کی کتاب حفظِ موضوعاتی قرآن کریم شامل ہیں۔
وہ کتب جو ہم نے خریدیں اُن میں لشکرِ خوباں،دخترِ شینا،ہمارا خوشبخت ساتھی،تین آدھے سیب، سر زمین آفتاب کی مہاجر، زندان سے پرے رنگِ چمن،پچاسویں سال کی خزاں، صحیفہ شہدا، فاطمہ فاطمہ است(علی شریعتی)21st Lessons For 21st Century یوول نوح ہراری،شاباش تم کرسکتے ہو(قیصر عباس) اور کامیاب لوگ(ڈاکٹر امجد ثاقب) شامل ہیں۔وہ کتب جو دل کے بہت قریب ہیں اُن میں پاسبانِ حرم،سید عزیز، کلناعباسک یازینب، سربلند، قطرے سے گہر ہونے تک(شہید برونسی کی داستان)خودسازی (آیت اللہ ابراہیم امینی)،اہلبیت حلالِ مشکلات(ڈاکٹر تیجانی سماوی)،پھر میں ہدایت پاگیا،حرفِ باریاب،سفیرِ انقلاب اور نوجوانوں کے لیےاصولِ عقائدکے ٥٠ سبق(آیت اللہ مکارم شیرازی)
اور The Alchemist شامل ہیں۔
کامیاب لوگوں کی صفات میں شامل ہے کہ وہ ہرروز مطالعہ کرتے ہیں،اپنی زندگی کے مقاصد طے کرتے ہیں،منصوبہ بندی کی فہرست تیار کرتے ہیں،دوسروں تک علم پہنچاتے ہیں اور مسلسل سیکھتے ہیں۔آپ اس نٸے سال بہت ساری معیاری کتب کا مطالعہ کرنے کا عزم کریں،نٸے خیالات پربات کریں،دوسروں سے سیکھیں اور دوسروں تک علم پہنچاٸیں۔کیسے ممکن ہے کہ باب العلم کے ماننے والے علم سے دور ہوں؟زندہ رہنے کے لیے مطالعہ اور کچھ نیا دریافت کرنے کے لیے جدوجہد بہت ضروری ہے۔مطالعے کے ساتھ لکھنے کی بھی عادت ڈالیے۔اپنے خوابوں کو ،آرزٶں کو،امنگوں کو، ارادوں کو،مقاصد دینے کا فیصلہ کیجیے تاکہ آپ کے دنیا سے جانے کے بعد بھی آپ کے خواب،آپ کی آرزوٸیں،آپ کے مقاصد اور دنیا کے لیے آپ کی خدمات زندہ رہیں۔