۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
News ID: 381205
6 جون 2022 - 20:12
امام خمینیؒ

حوزہ/نظم، نظم اور نظم یہ امام خمینیؒ کی زندگی میں انتہائی اہمیت رکھتا تھا۔ امام کے قریبی دوست  ہو ،حکومتی عہدار یا انکے گھر والے  سب اپنی گھڑیوں کو امامؒ کے کام کے مطابق ایڈجسٹ کیا کرتے تھے۔ مثال کے طور پرجب امامؒ کو صحن میں چلتے ہوئے دیکھتے تو اُنہیں ایک مقررہ وقت معلوم ہوتا تھا۔ 

ترجمہ و ترتیب: محمد ابراہیم صابری

حوزہ نیوز ایجنسی | امام خمینیؒ کون تھے۔۔؟

سید روح‌ اللہ موسوی خمینی (1902-1989ء)، امام خمینی کے نام سے مشہور، شیعہ مراجع تقلید میں سے ہیں۔ اور آپ ایران کے اسلامی انقلاب کے رہبر اور بانی ہیں۔ آپ نے سنہ 1962ء سے ایران میں پہلوی بادشاہت کے خلاف جدوجہد شروع کی۔ حکومت نے دو مرتبہ آپ کو گرفتار کیا۔ دوسری مرتبہ آپ کو پہلے ترکی اور پھر عراق جلاوطن کردیا۔ حوزہ علمیہ نجف میں 13 سال تک انقلابی افراد کی قیادت کے ساتھ دینی علوم کی تدریس اور تالیف کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایران میں حکومت کے خلاف عوامی سرگرمیاں زیادہ ہونے کے بعد یکم فروری سنہ 1979ء کو آپ ایران لوٹ آئے۔ 11 فروری سنہ 1979ء کو اسلامی انقلاب کامیاب ہونے کے بعد سے اپنی عمر کے آخری لمحات تک اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اور قائد رہے۔

آپ کا سب سے اہم سیاسی نظریہ، ولایت مطلقہ فقیہ کا ہے جو تشیع کے اعتقادات پر مبنی ہے۔ آپ نے کوشش کی کہ اسلامی جمہوریہ کی حکومت اور اس کا آئین اسی نظریے کے مطابق تشکیل پائے۔ امام خمینی کی نظر میں حکومت، پوری فقہ کا عملی فلسفہ ہے۔ فقہ پر اس حکومتی نگاہ کے باعث آپ ہمیشہ تاکید فرماتے ہیں کہ روایتی اور جواہری فقہ کو حفظ کرنے کے ساتھ ساتھ اجتہاد میں ترقی و توسیع اور جدت بھی آنی چاہئے۔ اجتہاد میں زمان و مکان کی تاثیر کا نظریہ اور آپ کے بعض دیگر مؤثر فتوے اسی نقطہ نظر کا نتیجہ ہیں۔

تمام مسلمان اور خاص طور پر شیعہ آپ کو والہانہ طور پر چاہتے تھے۔ آپ کے جنازے کی تشییع میں تقریباً ایک کروڑ افراد نے شرکت کی جو اب تک پوری دنیا میں سب سے بڑا تشییع جنازہ شمار کیا جاتا ہے۔ اور ہر سال آپ کے مرقد پر برسی منائی جاتی ہے جس میں سیاسی اور مذہبی شخصیات وہاں حاضری دیتی ہیں۔ آپ فقہ و اصول جن کا شمار حوزہ علمیہ کی رایج علوم میں ہوتا ہے، کے علاوہ اسلامی فلسفہ اور عرفان نظری میں بھی صاحب نظر تھے اور تالیفات بھی رکھتے تھے۔

امام خمینی ؒ کا شمار علمائے اخلاق میں بھی ہوتا ہے۔ اپنے تدریسی دور میں قم کے مدرسہ فیضیہ میں درس اخلاق دیا کرتے تھے۔ آپ نے پوری عمر بہت سادگی اور زاہدانہ طریقے سے گزاری۔
آئیں اس عظیم ہستی کی روز مرہ زندگی کے بارے میں ایک اجمالی جائزہ لیتے ہیں:

امام خمینیؒ 24 گھنٹے کیسے گزارتے تھے؟

نظم، نظم اور نظم یہ امام خمینیؒ کی زندگی میں انتہائی اہمیت رکھتا تھا۔ امام کے قریبی دوست ہو ،حکومتی عہدار یا انکے گھر والے سب اپنی گھڑیوں کو امامؒ کے کام کے مطابق ایڈجسٹ کیا کرتے تھے۔ مثال کے طور پرجب امامؒ کو صحن میں چلتے ہوئے دیکھتے تو اُنہیں ایک مقررہ وقت معلوم ہوتا تھا۔

3 بجے سے 4 بجے صبح:

امامؒ کی روز مرہ کی سرگرمیاں صبح 3 بجے نماز تہجد سے شروع ہوتی تھیں۔ امامؒ سے نماز تہجد کمی ترک نہیں ہوئی۔ بیمار ہوں، یا تندرست، جیل میں ہوں، یا جلاوطن، دل کی بیماری کی وجہ سے اسپتال میں ایڈمٹ ہوں یا سواک کی جیل میں امامؒ کی نماز تہجد کبھی قضا نہیں ہوئی۔ خمینیؒ بت شکن جب نماز شب کے لئے وضو کرتے تو دوران وضو نل کے نیچے کوئی برتن رکھ دیتے تاکہ پانی کی آواز سے کوئی جاگ نہ جائے اور کسی کی نیند خراب نہ ہو۔

24 گھنٹے امام خمینیؒ کے ساتھ!


نماز صبح کے ٹھیک ایک گھنٹہ بعد:

امام خمینی ؒ کے ہاتھ میں ہمیشہ کتابیں ہوتی تھیں۔ صبح کی نماز اور مستحبات ونوافل کی ادائیگی کے بعد دن کے آغاز میں ایک گھنٹہ مطالعہ کے لیے مختص تھا۔ مدارس کے نصابی اور فقہی کتابوں کے علاوہ دیگر کتب پر بھی ان کی خصوصی توجہ تھی۔

ٹھیک 7 بجے صبح:

امام خمینیؒ ہر روز سورج نکلتے ہی ناشتہ کرلیتے تھے ۔ بیماری ہو یا تھکاوٹ اور بہت زیادہ مصروفیت میں بھی آپ مخصوص وقت پر ایک دو لقمے ہی صحیح لیکن ناشتہ ضرور کیا کرتے تھے۔

ٹھیک 8:00 بجے

امام خمینیؒ جب حوزہ علمیہ میں کلاسیں لیتے تھے تو آپ کی اکثر کلاسیں صبح ٹھیک 8 بجے شروع ہوتی تھی ۔ امامؒ کو 8 بجے کلاس میں پہنچنے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی تھی ۔ انقلاب کے بعد آپ اس مذکورہ ٹائم کو قومی مسائل اور احکام اسلامی کے حوالے سے صرف کرتے تھے۔

9 سے 10 بجے صبح:

امام خمینیؒ نے کبھی بھی گھر میں بیوی بچوں کے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی نہیں کی۔ امام ؒ روزانہ صبح 9 سے 10 بجے تک گھر کے کاموں میں مشغول رہتے تھے اور جب ماہ محرم آتا تو اسی ٹائم امام خمینیؒ زیارت عاشورا پڑھا کرتے تھے۔
ذاتی فرائض کو نبھانا امامؒ کے روزمرہ کا معمول تھا ۔

10:00 سے 12 بجے:

رہبر کبیر امام خمینیؒ نے اہم ملاقاتو ؤں کے لئے 10 سے 12 بجے تک مختص کررکھا تھا اور اگر ایرانی حکام ، سفیر یا صحافیوں نے آپ سے ملاقات کرنا ہو تو وہ اسی ٹائم کے مطابق ملاقات کے لئے درخواستیں دیتے تھے۔

24 گھنٹے امام خمینیؒ کے ساتھ!

دوپہر سے آدھا گھنٹہ پہلے:

امام ہمیشہ دوپہر سے آدھا گھنٹہ پہلے صحن میں چہل قدمی کرتے تھے اور یہ عادت ان کی زندگی کے آخری ایام اور ہسپتال میں داخل ہونے سے پہلے تک جاری رہی۔ جماران گھر کے صحن میں امامؒ کی چہل قدمی کی مختلف تصویریں انکی یاد کو تازہ کرتی ہیں۔

1 بجے سے 3 بجے :

دن کا یہ وقت نماز کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے جیسے پروگراموں کے لیے وقف تھا۔ امام ؒ اس دوران اپنے گھر والوں کے ساتھ کھانا کھاتے تھے۔ اس کے بعد امامؒ ایک گھنٹہ آرام کرتے تھے۔

3 سے 5 بجے تک:

امام ملکی مسائل کے بارے میں حساس تھے۔ آپ ملکی اور غیر ملکی خبروں کو انتہائی دقت کے ساتھ پڑھتے تھے۔

5 بجے سے مغرب کی اذان تک:

امام کی زندگی میں میڈیا کی اہمیت واضح تھی۔
رہبر کبیرؒ ریڈیو اور ٹیلی ویژن اور اخبارات میں خبریں سننے اور دیکھنے کے پابند تھے۔
عموماً شام 5 بجے سے مغرب تک امام کے چھوٹے ریڈیو کی آواز، جس سے خبریں نشر ہوتی تھیں، سنی جا سکتی تھی اور پھر آپ نماز پڑھنا شروع کر دیتے تھے۔

9 سے 11 بجے تک:

امام خمینیؒ ٹھیک 9 بجے مختصر رات کا کھانا تناول کرتے تھے،اس کے بعد دوبارہ ملکی مسائل حل کرنے میں کوشاںرہتے تھے۔اس ٹائم امامؒ لا تعداد خطوط کا جواب دیتے اور وقت ملنے پر مطالعہ بھی کرتے تھےاور ٹھیک رات 11 بجے امام تجدید وضو کرکے سو جاتے تھے۔

حوالہ:
https://arakmu.ac.ir/vcfd/fa/news/9772/%DB%B2%DB%B4

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .